دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا

ہندوستان کے وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے ملک میں داعش کے ممکنہ اثر و رسوخ کو روکنے کے لئے منگل کو مسلم علما سے ملاقات کی ہے ۔ہندوستانی وزیرداخلہ نے اس ملاقات میں ہندوستانی نوجوانوں کو اپنی جانب مائل کرنے کے داعش کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے ہندوستانی علما کے تعاون کی درخواست کی ۔ اس ملاقات میں ہندوستان کی قومی سلامتی کے امور کے مشیر اجیت ڈوال اور وزارت داخلہ کے دیگراعلی حکام بھی موجود تھے ۔ ملاقات میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ نوجوانوں کو اپنی جانب مائل کرنے کے داعش کے ممکنہ منصوبوں کو کس طرح ناکام بنایا جا سکتا ہے۔اس ملاقات میں علما نے داعش کے جرائم اور اس کے انسانیت سوز اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ داعش کا اسلام اور اسلامی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ہندوستان کے مسلم علما نے حکومت کو اس سلسلے میں اپنا پورا تعاون دینے کا یقین دلایا ۔ اس ملاقات میں جمعیت علمائے ہند کے قومی سکریٹری مولانا نیاز فاروقی ، مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سیدکلب جواد نقوی ، اجمیر شریف کے مولاناعبدالوحید حسین چشتی اور کئی دیگر ممتاز علما موجود تھے۔

داعش کے نام پر بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کے مسئلے پرسیر حاصل گفتگو ہونے کے بعد وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ داعش سے ہندوستان میں کوئی خطرہ نہیں ہے اور مجھے یقین ہے کہ ہندوستانی مسلمان اس جانب کوئی توجہ نہیں دیں گے۔اس بیان پر میڈیا والے سوال اٹھا رہے ہیں کہ یوم جمہوریہ سے قبل جن لوگوں کو داعش کا مشتبہ بتا کر گرفتار کیا گیا ہے وہ کیا بے قصور ہیں یا پھر واقعی کوئی لنک ہے اس کو بھی وزیر داخلہ کو صاف کرنا چاہئے ۔بہر کیف یہ حقیقت ہے کہ ہندوستانی مسلم نوجوان کبھی بھی کسی تخریبی جماعت سے اپنا تعلق نہیں بنا سکتا ہے ۔چاہے وہ مذہب کے نام پر ہو یا پھر دہشت کے نام پر ،ہندوستانی کی مٹی میں وفاداری ہے اور کوئی بھی شخص اپنے ملک سے غداری کے سلسلے میں کبھی خیال تک نہیں کر سکتا ہے ۔ہاں یہ بھی حقیقت ہے جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے وہ مشتبہ ہیں مجرم نہیں اس لئے حکومت اور ایجنسیوں کو اپنا کام کرنے دیا جائے وہ تفتیش کے عمل سے گزر رہے ہیں یہ ان کا حق ہے اور ہونا بھی چاہئے لیکن ہاں بے قصور ثابت ہونے پر اسے باعزت بری کرنے کرنے کا کام تیزی سے ہونا چاہئے تاکہ کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو ۔یہ بھی حقیقت ہے کہ دہشت گردکا کوئی چہرہ نہیں ہوتا وہ نہ مسلمان دیکھتا ہے نہ ہندو ،بس ماحول خراب کرناہوتا ہے،بے گناہ مسلمانوں کی جانوں سے کھیلنا اور ملک کی عوام کا نقصان کرنا ہوتا ہے۔بارہا دیکھا گیا ہے کہ دہشت گردی سے تعلق رکھنے والا دیگر معاملات میں بھی ملوث ہوتا ہے اس لئے ان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے بلکہ دوسرے مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے دہشت گردی کا کھیل کھیلا جاتا ہے ۔ یہ بات بالکل غلط ہے کہ کسی ایک مسلک کو نشانہ بنا کر اس سے دہشت گردی سے جوڑ دیا جائے۔کسی انسان کو اس کے مذہب و مسلک کی بنا پر شک کی نگاہوں سے دیکھنا بالکل غلط ہے۔اس طرح سے جانچ کا طریقہ کار متاثر ہوگا اور اصل مجرم کے بجائے بے گناہ لوگوں کے ساتھ زیادتی ہونے کا اندیشہ زیادہ ہوتا ہے۔انتظامیہ کو مائنارٹی کمیشن کے مشورہ پر عمل کرنا چاہئے اور بغیر کسی ثبوت کے کسی بھی مسلم نوجوان کو گرفتار کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ پختہ ثبوت کی بنیاد پر ہی گرفتاری ہونی چاہئے جس کا عمل جلد سے جلد ہونا چاہئے یہ نہیں کہ کوئی مشتبہ ہو اور اس کا سماج دشمن عناصر سے کوئی تعلق بھی نہ ہو پھر بھی وہ سلاخوں کے پیچھے ہی رہے ۔بلکہ جانچ کے عمل میں تیزی لائی جائے اور اصل مجرم تک رسائی حاصل کی جائے۔اس لئے حکومت کو بھی اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر حکومت نے اس جانب توجہ نہ دی اور کارروائی نہ کی تو اس سے ملک کے اندر مسلمانوں میں اور بھی خوف و ہراس کا عالم پیدا ہوگااور وہ اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کریں گے اور عدم تحفظ کا رجحان پروان چڑھے گا ۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ جس طرح مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے علماء کے خاص طبقے سے ملاقات کی ہے وہ کافی مثبت پیغام لے کر آتی ہے اور حکومت کے کام کاج کے اچھے طریقے میں شامل ہے ۔ایسا ہی ہونا چاہئے کہ حکومت تمام طبقے کو اعتماد میں لیکر کارروائی کرے اور ملک میں امن و آمان کیلئے کوشش کرے ۔اس اقدام سے اقلیتوں میں ایک اچھا پیغام جاتا ہے اور اپنے ملک پر فخر بھی ہوتا ہے کہ ہمارے یہاں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ کوئی بے گناہ کے ساتھ ظلم وزیادتی نہ ہو اس کیلئے حکومت سنجیدہ ہے ۔
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 102243 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.