مشر قی عو رت ۔۔۔۔ــ’یا‘۔۔۔۔اﷲ کی گا ئے۔۔۔۔؟

آزادی اور تر قی کے با وجو د عو رت پر تشدد ابھی تک ختم نہیں ہو سکا ،تشدد کے معنی تو کسی کو ذبر دستی ظلم و جبر کا نشا نہ بنانا ہے ۔لیکن اگر صر ف عو رت کے حو الے سے بات کی جا ئے تو و ضا حت کا فی لمبی ہو جا ئے گی ۔ کیو نکہ اس میں جسما نی تشدد کے علا وہ جا رحانہ بر تا ؤ بھی شا مل ہے ۔جو نہ صر ف عو رتو ں کو حر اسا ں کر تا ہے ، بلکہ عو رتیں جا رحانہ رو ئیہ سے نفسیاتی دبا ؤ کا بھی شکا ر ہو تی ہیں ۔مر دو ں کی طرف سے عو رتو ں پر کئیے جا نے والا تشدد ،ذیادتی،کا ایک تا ریخی ،سما جی ، روائیتی پس منظر ہے ۔ یہ سما جی ، رو ائیتی پس منظر کی ذیادہ تر مثا لیں آ پ کو مشر قی دنیا میں بہت ملیں گی ، مشر قی مر د عو رتو ں پر تشددکو غیر فطر ی عمل نہیں سمجھتے بلکہ روائیتی اقتدار کا حصہ سمجھتے ہیں ۔

لیکن یہ سچ ہے کہ مشر قی بلخصوص پا کستانی عو رتیں مغر بی عو رتو ں کی نسبت غلا می کی ذندگی جی ر ہی ہیں ، دو سر ے لفظو ں میں مشر قی عو رت کو اﷲ کی گا ئے بھی کہا جا تا ہے ۔

مشر قی عو رت امیر طبقے کی ہو یا پھر غر یب طبقے کی ساری عمر گھر کی چا ر دیو اری کو مستحکم کر نے میں لگی ر ہتی ہے ــ،اور سا ری ذندگی کسی مکڑی کے جا لے کی طر ح رشتو ں کی جا لی میں پھنسی ر ہتی ہے ،جب بیٹی ہو تی ہے تو ما ں اور باپ کی خدمت اور و فا داری کا عا لمی ر یکا رڈ قا ئم کر نے میں لگی ر ہتی ہے ۔ چا ہے اس کے لئیے اسے اپنی چا ہت جزبات کا گلہ ہی کیو ں نہ گھو نٹنا پڑے اور دل پر بڑے سے بڑا پتھر کیو ں نہ رکھنا پڑے مگر مشر قی بیٹی وا لدین کی عز ت و نا مو س کی خا طر ہر مشکل راہ سے گذر جا تی ہے ، لیکن مشر قی دنیا میں یہ با ت ہے کہ عزت اور نا موس صر ف عو رت سے ہی ملبو س ہے کیا اس میں مر دو ں کا کو ئی حق نہیں ہے ؟

اب اگر ایک مثا ل کے طور پر عو رت اگر شا م ڈھلنے کے بعد غلطی سے با ہر رہے تو اس کے کر دار پر حر ف آ نے کا خطر ہ ہو تا ہے ،لیکن اگر مر د رہے تو کہا جا تاہے کہ وہ تو مر د ہے ۔

ہمارے معاشر ے میں عو رت اگر ملا ز مت کر ے تو گھر و ا لو ں کو پر یشا نی لا حق ہو جا تی ہے ،لو گ کیا کہیں گے اب عو رتو ں کی آ مدنی کھا نی شر وع کر دی ، لوگ کہیں گے فلا ں عو رت کتنی دیدہ دلیر ہو گئی ہے مر دو ں کے سا تھ کا م کر تی ہے ـ․بھئی جب یہ معا شر ہ ہی مر دو ں کا ہے تو اس مر دا نہ معا شر ے میں عو رت کو مر دو ں کے سا تھ ہی کا م کر نا پڑے گا ․ عور ت جا ئے تو جا ئے کہا ں ؟

ہما رے معا شر ے میں اب بھی لو گو ں کی کثیر تعداد ضر ور ت پڑنے پر بھی عو رت کا ملا زمت کر نے کو پسند نہیں کر تے ، چا ہے معا شر ے اور ذندگی کی ہر سہولت سے محروم ہی کیو ں نہ ہو جا ئیں ،مگر لو گو ں کا عو رت پر تہمت کا خو ف انہیں عو رت کو ملا زمت و الا قدم نہیں اٹھا نے دیتا ۔

مشر قی لڑکی سا ری خواہشا ت ما ر کر وا لدین کی تا بعداری کر نے کو اپنا فر ض سمجھتی ہے اور ذیا دہ تر لڑکیو ں کی شا دی بھی وا لدین کی مر ضی کے مطا بق ہی ہو تی ہے ۔حلا نکہ اسلا م میں شا دی جیسے اہم معا ملے پر لڑکی کو پو را حق حا صل ہے کہ وہ اپنی پسند نہ پسند کا اظہا ر کر ے ـ․

لیکن مشر قی دنیا میں بلخصوص پا کستان میں اگر کو ئی لڑکی اپنی شا دی پر پسند نہ پسند کا اظہار کر ے تو خا ندان کی بڑی بھو ڑیاں لڑکی کو یہ کہہ کر چپ کر وا دیتی ہیں کہ لڑکیا ں ایسے معاملات پر نہیں بو لتیں ۔
بھلا لڑکی اپنی شا دی جیسے اہم معا ملے پر نہیں بو لے گی تو کب بو لے گی ؟ کیا عورت کی ذندگی میں شا دی سے بڑھ کر بھی کو ئی اہم فیصلہ ہو سکتا ہے؟

بنیا دی با ت یہ ہے کہ جب مغر بی عو رت چا ند پر جا رہی ہے تو مغر ب کی ہر تر قی میں عو رت حصہ دارہے ۔مغربی دنیا میں مسلما نو ں کی اکثر یت بہت کم ہے مگر و ہا ں سب مسلم اور غیر مسلم تما م عو رتوں کو بر ابر کا قا نو ن ملتا ہے ۔ مغر بی مما لک میں عو رت آزاد ہے مکمل آ زاد ۔مغر بی عو رتیں مر دو ں کو سر چڑھا نے کی روا دا ر نہیں ہو تیں ۔

لیکن مشر قی دنیا میں مسلما نو ں کی اکثر یت ہو نے کے باو جو د اسلا می بنیا د پر بھی عو رت کو مکمل حقوق نہیں دئیے جا تے ،اسلا م سے پہلے ہما رے معا شر ے میں سما ج روا ئیات کو تر جیح دی جا تی ہے ۔
عو رت کا مشر قی دنیا میں پیدا ہو نے کا مقصد کیا ہے کہ وہ مر د کی غلا می کر ے ،؟ تو پھر اﷲ نے عو رتو ں کو سو چ کیو ں دی ،عقل،جذبات،احساسات ذہنیت اور مختلف تخلیقی صلا حیتیں کیو ں دی گئیں ،عو رت کے اندر پسند نہ پسند کا عنصر کیو ں رکھا جا تا ہے ؟اگر عو رت کو صر ف مر دو ں کی غلا می کے لئیے ہو پیدا کیا جا تا ہے ؟
کیا ہی اچھا ہو تا بیدار خدمت گْذار ۔۔۔۔۔رو بو ٹ بنا دیا جا تا عو رت کو ۔۔۔۔۔کیو ں۔۔۔۔۔۔؟
Umair Haider
About the Author: Umair Haider Read More Articles by Umair Haider: 7 Articles with 6132 views i am Umair Haider Olakh . i am a Journalist Correspondent Samaa TV . and my qualification's MSC mass communication . .. View More