پاکستان میں پیٹرولیم و گیس مصنوعات اور خوارک کی قیمتوں کا عالمی تناظرمیں جائزہ

عالمی منڈی میں صرف تیل کی قیمتوں میں کمی کا رحجان نہیں اس کے ساتھ ساتھ خوراک میں شامل اشیاءخوردونوش کی قیمتیں بھی کم ہوئیں ہیں عالمی ادارہ خوراکFAO کی تازہ رپورٹ کے مطابق انسانی ضروریات کی37 وہ اشیاءجن میںخوراک کے زمرے میں آنے والی اشیاءبھی شامل ہیں ان کی قیمتیں گزشتہ سات سالوں میں اپنی سب سے کم قیمت کی سطح پر آچکی ہیں۔اس میں چینی ، گھی ، گندم بھی شامل ہیں۔ اسی طرح عالمی بینک کی بھی ایک نئی رپورٹ آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خوراک میں شامل اشیاءکی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہوگی۔ ماسوائے پاکستان کے پوری دنیا میں اس کے اثرات دیکھے گئے ہیں۔
عالمی منڈی میں صرف تیل کی قیمتوں میں کمی کا رحجان نہیں اس کے ساتھ ساتھ خوراک میں شامل اشیاءخوردونوش کی قیمتیں بھی کم ہوئیں ہیں عالمی ادارہ خوراکFAO کی تازہ رپورٹ کے مطابق انسانی ضروریات کی37 وہ اشیاءجن میںخوراک کے زمرے میں آنے والی اشیاءبھی شامل ہیں ان کی قیمتیں گزشتہ سات سالوں میں اپنی سب سے کم قیمت کی سطح پر آچکی ہیں۔اس میں چینی ، گھی ، گندم بھی شامل ہیں۔ اسی طرح عالمی بینک کی بھی ایک نئی رپورٹ آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خوراک میں شامل اشیاءکی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہوگی۔ ماسوائے پاکستان کے پوری دنیا میں اس کے اثرات دیکھے گئے ہیں۔ جس کی بڑی دو ،وجوہات میںعالمی منڈی میں تیل کی فی بیرل قیمت 37 ڈالرتک آجانا اور دوسرا یہ کہ دنیا کے بیشتر سے زائد ممالک میں گندم سمیت دیگر اجناس کی پیدوار میں اضافہ یعنی رسد زیادہ اور کھپت میں کمی کا رحجان ہے۔ اگرچہ ایسا ہونا معاشیات کے اصولوں کے تحت اشیاءکی ناقدری میں آتا ہے یعنی مارکیٹ میں” مندا کا رحجان“ مگر عام آدمی کی قوت خرید سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ عام آدمی کا مسئلہ ضروریات زندگی اور خوراک ہے ۔ نعمت خداوندی جوکہ اللہ کی قدرت کے بدولت ماحول کی فطرت میں شامل میںدو چیزیں ایسی ہیں جن کے بغیر زندگی کا باقی رہنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے” ہوا اور پانی“ ہمارے ملک میں وہ بھی عام آدمی کو آسانی کے ساتھ میسر نہیں ہے۔ اس سے پہلے بات کہیں سے کہیں دور تک چلی جائے اور ہم اپنے اصل موضوع سے ہٹ جائیں ضروری ہے کہ وہیں سے سلسلہ کو دوبارہ جوڑتے ہیں۔ کہ انسانی بنیادی ضروری اشیاءاور خوراک جوہر انسان کی ضرورت ہے۔ انہی اشیاءکی قیمتوں میں عالمی منڈی میں مسلسل کمی واقع ہوئی اور پاکستان میں مسلسل اضافہ یہ کیا ماجرا ہے ۔

رواں سال کے ماہ مارچ کے پہلے ہفتہ تک مارکیٹ میں ان اشیاءکی قیمتوں کا چارٹ کا اگر جائزہ لیا جائے یہ ایک سال کے دوران سب سے زیادہ یعنی اضافہ کی طرف گئی ہیں مارچ سال 2015 کے مقابلے میں مارچ سال 2016 میں 3.93 اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے پاکستان بیورو شماریات کی رپورٹ بھی یہی بتا رہی ہے اس میں دل چسپ بات یہ ہے کہ جن اشیاءکی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں تمام خوراک کی اشیاءبھی شامل ہیں ان میں گندم اور اس کی مصنوعات، آٹا، روٹی ،بیکری آئیٹم ، چکن اور مٹن زندہ مرغی ،ٹوٹہ و باسمتی چاول ، مرچ ثابت و پسی ہوئی ،لہسن آلو اورکئی اقسام کی دالیں اور دودھ دہی بھی شامل ہیں چولھے کا ایندھن یعنی جلانے کی لکڑی کی قیمت میں بھی فی من اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف جو چیزیں اس دوران سستی (معمولی)ہوئیں ہیں ان میں پیٹرول اور دیگر پیٹرولیم مصنوعات ، ایل پی جی 11 کلو سلینڈر شامل ہیں ۔ جن اشیاءکی قیمتوں میں اس دوران اضافہ یا کمی نہیں آئی ان میں چائے کی پتی ، چینی گڑ،اری6 چاول ، اور فارمی فرغی کے انڈے شامل ہیں ۔غرض یہ کہ خوراک مہنگی اور پیٹرول سستا ماضی میں ایک فلم کاٹائٹل تھا کہ”سستا خون مہنگا پانی“بالکل ایسا ہی ہوگیا ہے پیٹرول کی قیمت میں کمی اور” صاف مصفا“ منرل پانی کی بوتل مہنگی ہوگئی ہے۔عام آدمی کی موٹربائیک میں پیٹرول تو شایدہوگا مگر کھانے پینے کی اشیا ءکی خرید کے لیے مارکیٹ میں جانے کے لیے اس کے پاس رقم کم ہے اور مہنگائی زیادہ ہماری حکومت اس بات کا کریڈٹ لے رہی ہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطہءکے دوسرے ممالک سے کم ہیں اور اس کی مشہوری اخبارات و رسائل وجرائد اور ٹی وی چینل پربڑے بڑے اشتہارات دے کرہورہی ہے جس میں باقاعدہ تقابلی چارٹ بھی دیا جارہا ہے کیا اچھا ہوتا کہ پاکستان اور خطہءکے دوسرے ممالک کے درمیان خوراک کی قیمتوں کا بھی تقابلی جائزہ کا چارٹ پیش کرتے ہوئے قومی اخبارات میں اشتہارت دیئے جاتے تو عوام کو پتہ چل پاتا درآمد پر عائد ٹیکسوں و ڈیوٹیوں کو بڑھاکر ریونیو میں اضافہ تو کبھی یوٹیلٹی بلوں پر مختلف ٹیکس و ڈیوٹی تو کبھی ملکی پیداوار(خاص طور پر گندم) میں اضافہ کی وجہ اجناس کی قیمت خرید بڑھانے کا اعلان کرکے تو کبھی کسی خاص گروپ کو نوازنے کی خاطرہربات کو نظرانداز کرنے کی پالیسی پر گامزن ہوکر ان مسائل سے جان نہیںچھڑائی جاسکتی ۔

حکومت کو چاہیے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات کے ساتھ خوراک میں شامل اشیاءخاص طور پر باقی تمام ایشیاءجو ایک عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہوتی جارہی ہیں ان پر کنٹرول کیا جائے۔ عالمی مارکیٹ میں جو رحجان ایک عرصہ سے جاری ہے اس کے مطابق اقدامات کئے جائیں جہاں کہیں سبسڈی کی ضرورت ہے دی جائے ۔اور لازمی ہے کہ قیمتوں کا تعین ایک موثر طریقہ کار کے مطابق طے کیا جائے اور موثرترین مانٹرنگ سسٹم کو متعارف کرایا جائے۔ چیک اینڈ بیلنس میں جوخرابیاں ہیں انہیں دور کیا جانا ضروری ہے ۔صارف کے حقوق کی عدالتیں اوسر اتھارٹی کا قائم کرنا جتنا ضروری تھا اس سے زیادہ ان کی رفتار کو تیز کرتے ہوئے ان کی موثر فعالیت کی ضرورت ہے بنائے گئے قوانین پر سختی سے عمل اور نئے قانون بنائے جائیں ۔
 
riaz jazib
About the Author: riaz jazib Read More Articles by riaz jazib: 53 Articles with 58668 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.