عبداللہ امانت محمدی کے اقوال تیسری قسط
(Abdullah Amanat Muhammadi, Kasur)
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرّٰحَیْمَ
v علم پھیلانے والا طالب علم، عالم کہلاتا ہے۔
v لوگ حق سے زیادہ شخصیت کو دیکھتے ہیں ۔
v رحمٰن کی رحمت سے نا امید وہی ہوتے ہیں جو لوگوں پر رحم نہیں کرتے ۔
v مکار سے لڑائی اس کے مقاصد کو پورا کرنے کے مترادف ہے ۔
v کسی کو اپنا مختاج نہ سمجھو کیونکہ جب تم نہیں ہو گے تو وہ کس کا مختاج
ہو گا ؟
v خوش نصیب لوگ ہی سالوں میں صدیوں جتنا کام کرتے ہیں۔
v جو واقعات سے نہیں سیکھتے وہ غافل ہیں اور تجربات سے نہیں سیکھتے وہ جاہل
ہیں ۔
v حوصلہ افزائی اور حوصلہ شکنی سے انسان اپنی منزل کے لیے مزید محنت کرتا
ہے۔
v کوئی تم پر احسان کرئے تو شکریہ ادا کرو اور اگر تم کسی پر احسان کرو تو
شکرے کی طلب نہ رکھو ۔
v جو خود کچھ نہیں کر سکتے وہ کرنے والوں کے رستے میں روڑے اٹکاتے ہیں ۔
v کسی چیز کا احساس اسے حاصل کرنے پر دلالت کرتا ہے۔
v دماغ کی طاقت بازو کی طاقت سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔
v بے وقوف جگہ بدلنے سے سمجھدار نہیں بنتا۔
v ظلم کرنا اور کروانا پسند نہیں کرنا چاہیے۔
v جس طرح دنیاوی تعلیم سے غفلت برتنے والے دنیا میں پریشان ہوتے ہیں اسی
طرح دینی تعلیم سے غفلت برتنے والے دنیا و آخرت میں پریشان ہوتے ہیں ۔(جاری
ہے) |
|