کشمیر کے ایک عظیم رہنما کے ایچ خورشید

تحریک آزادی کشمیر کے ایک ممتاز رہنما،تحریک پاکستان کے نامور سپاہی ،آزاد کشمیر کے سابق صدر اور قائد حزب اختلاف جناب کے ایچ خورشید 11مارچ1988ء کومیر پور سے لاہور جاتے ہوئے گوجرانولہ کے قریب ٹریفک کے ایک المناک حادثے میں اس دنیائے فانی سے رحلت کر گئے۔آپ جولائی1922ء میں گلگت میں پیدا ہوئے جہاں آپ کے والد محترم مولوی محمد حسن ایک مقامی سکول میں ہیڈ ماسٹر تھے۔آپ کے والد جموں شہر کے جبکہ والدہ کا تعلق سرینگر سے تھا۔اپنے والد کی ملازمت کے ناطے اپنی عمر کا خاصہ حصہ وادی کشمیر میں ہی گزرا،چناچہ کشمیری زبان ہی آپ کی مادری زبان تھی۔آپ نے ابتدائی تعلیم اسلام آباد (اننت ناگ) اور سرینگر میں حاصل کی۔1941ء میں پرتاب کالج سرینگر میں اپنے ساتھیوں کے تعاون سے’جموں و کشمیر مسلم سٹوڈنٹس یونین‘ قائم کی ،جس کے آپ سیکرٹری جنرل تھے۔آپ نے جالندھر میں مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے کنونشن میں کشمیر کے طلبہ کے وفد کی قیادت کی ۔خورشید صاحب نے مسلم سٹوڈنٹس یونین کے سیکرٹری جنرل کے طور پر کشمیر میں تحریک پاکستان کے لئے شب و روز جو مخلصانہ کام کیا ،وہ ہماری تاریخ کا ایک حصہ ہے۔کشمیری نوجوانوں میں تحریک پاکستان کو مقبول بنانے اور مسلم کاز کے فروغ کے لئے انہوں نے گرانقدر کردار ادا کیا۔1944ء میں حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے جموں و کشمیر کا دورہ کیاتو ان دنوں خورشید صاحب مسلم کانفرنس کے ترجمان اخبار ہفت روزہ ’جاوید‘ کے معاون ایڈیٹر تھے۔اس اخبار کے مالک اور ایڈیٹر ممتاز کشمیری رہنما اے آر ساغر تھے۔قائد اعظم نے 17جون1944ء کومسلم پارک سرینگر میں مسلم کانفرنس کے سالانہ اجلاس میں جو تاریخی خطاب کیا،اس کی رپورٹ خورشید صاحب نے ہفت روزہ ’ جاوید‘ کے لئے مرتب کی تھی۔کے ایچ خورشید کو اسی دوران قائد اعظم سے متعدد بار ملنے کا موقع ملا۔کے ایچ خورشید صاب کی قابلیت اور صلاحیت دیکھتے ہوئے قائد اعظم نے انہیں اپنا پرائیویٹ سیکرٹری بنا دیا اور اپنے ساتھ لے گئے۔
قیام پاکستان کے فوری بعد آپ کو اسسٹنٹ سیکرٹری کی حیثیت سے گورنر جنرل پاکستان سیکرٹریٹ میں شامل کیا گیا۔آپ چھٹی پر کشمیر گئے جہاں ڈوگرہ حکومت نے انہیں قید کر دیا اور پندرہ ماہ تک کشمیر کی مختلف جیلوں میں قید رکھا گیا۔1949ء میں سیاسی قیدیوں کے تبادلے میں دوسرے مسلم کانفرنسی رہنماؤں کے ساتھ پاکستان پہنچے۔آپ نے لاہور میں مسٹر عزیز بیگ (مرحوم) کے ساتھ ایک انگریزی جریدہ’’ گارڈین‘‘ جاری کیا۔اس کے بعد آپ کراچی گئے جہاں محترمہ فاطمہ جناح نے انہیں بیرسٹری کرنے کے لئے لندن بھیجا۔1953ء میں لنکن اننز سے بار ایٹ لاء کرنے کے بعد کراچی میں ممتاز مسلم لیگی رہنما آئی آئی اسماعیل چندریگر مرحوم کے جونیئر کی طور پر وکالت شروع کی اور اس دوران بعض ممتاز مسلم لیگی رہنماؤں کے ساتھ تحریک تعمیر ملی میں کام کیا۔1956ء میں مظفر آباد میں مسلم کانفرنس کے کنونشن میں شرکت کی اوراسی سال انہیں کراچی میں حکومت آزاد جموں وکشمیر کا پبلسٹی ایڈوائیزر مقرر کیا گیا۔جون1958ء میں قائد کشمیر چودھری غلام عباس نے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لئے تحریک ’کے ایل ایم‘ شروع کی تو کے ایچ خورشید کو ’کے ایل ایم‘ کی کراچی شاخ کا سیکرٹری مقرر کیا گیا۔جون 1958ء میں خورشید صاحب کو قائد کشمیر کے ساتھ گرفتار کیا گیا اورانہیں راولپنڈی کی جیل اور پھر گھوڑا گلی سب جیل میں رکھا گیا۔پاکستان میں جنرل ایوب کا مارشل لاء لگنے کے بعد خورشید صاحب کو مسلم کانفرنس کی مجلس عاملہ کی رضامندی سے آزاد کشمیر کے صدر مقرر ہوئے۔ خورشید صاحب نے اکتوبر 1961ء میں بنیادی جمہورتیوں کے ارکان کے ذریعے آزاد کشمیر میں صدر حکومت اور آٹھ رکنی سٹیٹ کونسل کا انتخاب کرایا ۔یہ آزاد کشمیر میں جمہوری اداروں کے قیام کا پہلا تجربہ تھا۔اسی انتخاب میں خورشید صاحب کو آزاد کشمیر کا صدر منتخب کیا گیا۔کے ایچ خورشید نے 1964ء میں آزاد کشمیر کی صدارت سے استعفی دے دیا۔خورشید صاحب نے اپنے دور صدارت میں ابتدائی جمہوری اداروں کے قیام کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر میں تعمیری اور ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا۔1964میں مسلم کانفرنس سے علیحدگی اختیار کر کے جموں و کشمیر لبریشن لیگ کے نام سے ایک الگ سیاسی جماعت قائم کی ،جس نے حکومت آزاد کشمیر کو ایک آزاد و خود مختار حکومت کی طور پر پاکستان اوردوسرے ممالک سے تسلیم کرانے کا نظرئیہ اپنایا۔جنرل ایوب کے صدارتی انتخابات میں انہوں نے محترمہ فاطمہ جناح کا بھرپور ساتھ دیا۔1965ء کی پاکستان اور ہندوستان کی جنگ کے دوران کے ایچ خورشید کو گرفتار کر کے دلائی سب جیل میں قید رکھا گیا۔1980اور1984میں برطانیہ ،فرانس اور چند دوسرے ممالک کا دورہ کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے سرگرمی سے کام کیا۔کے ایچ خورشید نے غیر جانبدار ملکوں کے سربراہان کی ’ہرارے کانفرنس‘ میں مبصر کی حیثیت سے شرکت کی اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے حق میں ایک دستاویز تقسیم کی ۔بھارت نے خورشید صاحب کے اس اقدام پر سخت احتجاج کیا ۔

کے ایچ خورشید جنرل ضیاء الحق کی مارشل لاء حکومت کے مخالفین میں پیش پیش رہے۔مئی 1985ء میں آزاد کشمیر اسمبلی کے الیکشن میں اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ لبریشن لیگ کے ٹکٹ پر آزاد کشمیر اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور انہیں اسمبلی میں قائد حزب اختلاف منتخب کیا گیا۔خورشید صاحب کا جموں و کشمیر کی سیاست ،تحریک پاکستان اور تحریک آزادی کشمیر میں فعال اور جاندار کردار رہا ہے۔آپ کا شمار جموں و کشمیر کے ذہین،مقبول،فعال،تجربہ کار سیاستدان اور بہترین پارلیمنٹیرین میں ہوتا تھا۔جموں و کشمیر کے ہر حلقے میں آپ کو عزت و احترام کی نظروں سے دیکھا جاتا تھا۔خورشید حسن خورشید تحریک آزادی کشمیر کے ایک گرانقدر اثاثہ تھے اور قائد کشمیر چودھری غلام عباس اور میر واعظ مولوی محمد یوسف شاہ کے انتقال کے بعد آپ وہ واحد کشمیری رہنما تھے جن کا آزاد کشمیر کے عوام میں ایک موثر حلقہ اثر تھا اور اسی حوالے سے آپ آزاد کشمیر اور پاکستان میں مقیم مہاجرین جموں و کشمیر کے درمیان اہم اور موثر ترین رابطہ تھے۔آپ کے دور حکومت میں آزاد کشمیر میں تعمیر و ترقی کے کئی اہم اقدامات کئے گئے اور آپ نے کاروبار حکومت چلانے کے سلسلے میں بہترین انتظامی صلاحیتوں کا بھر پور مظاہرہ کیا۔آپ کے خلوص نیت اور خلوص نیت پر ہر کسی کو اعتماد تھا۔آپ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے درمیان ایک اہم پل تھے اور آزاد کشمیر کے رہنماؤں میں سے آپ ہی مقبوضہ کشمیر میں سب سے زیادہ متعارف تھے۔آپ آزاد کشمیر میں پارلیمانی طرز حکومت کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے ،آپ کی سوچ جمہوری اور عمل پر خلوص ہوتا تھا،آپ کشمیری عوام ی موثر آواز تھے۔

آپ آخری وقت تک کرائے کے مکان میں رہے اوراپنی اہلیہ ،ایک بیٹے اور ایک بیٹی پر مشتمل خاندان کے لئے کوئی جائیداد اور سرمایہ نہیں چھوڑا۔اگر آپ چاہتے تو پاکستان کے دو سو بڑے سرمایہ دار خاندانوں میں آپ کا شمار ہو سکتا تھا،آپ کو قائد اعظم کے سیکرٹری کی حیثیت سے پاکستان میں بے پناہ ذاتی اثر و رسوخ حاصل تھا،وہ جو کچھ حاصل کرنا چاہتے ،وہ حاصل کر سکتے تھے ۔جموں و کشمیر کے دونوں طرف کے کئی سیاستدانوں نے اپنی توجہ تحریک آزادی کی طرف کم اور اپنے خاندان کے لئے جائیداد ،اثاثے،دولت جمع کرنے کی طرف زیادہ توجہ دی ہے۔دونوں طرف کے کئی سیاسی رہنما (جن میں بعض مرحوم اور بعض زندہ ہیں)نے کروڑوں کی دولت جمع کی اور جائیداد بنائی۔خورشید صاحب کا دامن اس سلسلے میں پاک اور شفاف ہے۔
کے ایچ خورشید نے اپنے کردار سے جموں و کشمیر کی سیاست پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔آپ ایک شریف النفس ہمدردانسان،بے لوث سیاسی رہنما،ممتاز قانون دان اور سرگرم مجاہد آزادی تھے اور کشمیر کاز کے ایک ممتاز کردار تھے۔کے ایچ خورشید صاحب کو انتقال کے بعد مظفر آباد میں سپرد خاک کیا گیا اور وہاں ان کا مقبرہ تعمیر کیا گیا۔مظفر آباد میں قائم نیشنل لائیبریری کو ان کے نام سے منسوب کیا گیا۔11مارچ2016کو خورشید ملت کی 28ویں برسی منائی جا رہی ہے۔آج بھی کے ایچ خورشید کا کردار مشعل راہ ہے۔کے ایچ خورشید نے پاکستان ،تحریک آزادی کشمیر اور آزاد کشمیر کے لئے جو شاندار کردار ادا کیا،اسے دیکھتے ہوئے صاف معلوم ہوتا ہے کہ خورشید ملت کو ان کی وفات کے بعد ان کے شایان شان مقام کا سرکاری سطح پی اعتراف نہیں ہوا۔آج ان کی برسی کے موقع پر ریاست جموں وکشمیر کے حریت پسند عوام اور تحریک پاکستان و قائد اعظم کے کارکن اپنے اس عظیم رہنما کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں اور تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی تک اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 699470 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More