سن رکھا تھا الفاظ انسان کے رہبر
ہوتے ہیں امانت ،عہد ، سنگ میل ہوتے ہیں اور الفاظ ہی تو ہیں تو انسان کے
روح اور جسم مے پل کا کام کرتے ہیں .الفاظ کی آنچ سے امید کا چولا جلتا ہے
اور وہ بی الفاظ ہی ہوتے ہیں جو انسان کو مایوسی کی دلدل مے گرنے سے روک
لیتے ہیں اور اندھیروں سے دور لے جاتے ہیں۔ خیال خوشبو روشنی اور چاہت کے
سفر پے چلنے والوں کے لیے الفاظ ہی رہبر ہوتے ہیں۔ الفاظ سچ کی نومایندگی
کرتے ہیں الفاظ دل کو روشنی دیتےہیں۔ الفاظ دکھ کے عالم مے گلاب ہوتےہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الفاظ ہمیں گھیرے ہوے ہیں. کبھی کبھی ھمارے سارے الفاظ ساری
دلیلیں کچھ الفاظ کے سامنے ڈھیر ہو جاتی ہیں۔ کیا یہ لفظ ہی ہوتے ہیں جو
ہمیں شکست دیتے ہیں یا لہجے یا لمحے ، یا نیتیں ؟؟؟؟ یا فقط الفاظ ہی ہمیں
شکست دینے کی توڑنے یا جوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیںکیا انسان الفاظ کامحتاج
ہے یا خود الفاظ انسان کے ؟ میرے خیال مے انسان الفاظ کا محتاج ہے۔۔۔۔۔الفاظ
انسان کو چمکتا ستارہ بنا دیتے ہیں اور الفاظ ہی ا نسان کو ڈبو دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الفاظ ہی تو ہمیں لہجے پڑنے نیت پے شک کرنے اور بیتے پلوں پے نظر ڈالنے پے
مجبور کرتے ہیں۔ یہ الفاظ ہیں جو ہمیں مرہم بی دیتے ہیں اور زخم بی
۔۔۔۔۔۔۔۔ سنا ہے کچھ لوگوں کے حصے مے الفاظ کو ڈیلیور کرنا ہوتا ہے جیسے کے
استاد شاعر ادیب ان کے الفاظ دل کو تتلی جیسا رنگیں بنا دیتا ہے ۔۔۔۔۔۔مے
اکثر سوچتی اگر ان مے سے کوئی اپنے الفاظ کا حق ادا نہ کرے تو دنیا انکو
معاف کرنے پے آمادہ نہ ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم لوگوں مے کچھ لوگ سب سے مختلف
ہوتے ہیں وہ شا ھد آج کل کے امیر لوگ ہیں جنکو پوچنے والا کوئی بی نہیں نہ
خداکا خوف۔امیر انسان کیسے محبت کے جال مے فسا کے گمراہ کر دیتے ہے ہم اس
کے چار الفاظ کے اگے اپنا اپ اپنی خوائش اپنی دلیلیں چھوڑ کے اسکے لفظوں کے
تابہ ہو جاتے ہیں اسکے لفظوں کے جگنو ہمیں روشنی دینے لگتے ہیں پھر یک دم
جب اس کے الفاظ بدلتے ہیں تو انکا ا صل سامنے آتا ہے اور ہم بنا سوال جواب
اس کے الفاظ کے اگ ڈ ھیر ہو جاتے ہیں امیر آدمی الفاظ کے سمندر سے جب چاہے
الفاظ خرید سکتا ہے۔ اور اپنے دل کے مرضی کے مطابق استعمال کر سکتے ہیں۔
انکے اگے الفاظ نہ عہد نہ امید نہ چراغ نہ روشنی بس انکے وقت گزارنے کا اس
سب کے با و جود بی شکست کا ہار پہن کے بی الفاظ کا وہی ورک دیکھتا جہاں سے
رہنمائی ملتی ہےاللّه ہم سبکی رہنمائی کرے اور وہ لوگ جو لفظوں کا جال ڈ ال
کےبدلتےالفاظ سے مکر جاتے ہیں یا حالات کے مطا بِق الفاظ کا استعمال کرتے
ہیں ان سے گزارش ہے کے رحم کرو ان پے جو اپ کے الفاظوں سے گھیرے جا چکے ہیں
مصیبت سے آپنے دل مے آپکے الفاظوں کا بوجھ لیے بیٹھے ہیں۔۔۔۔ الفاظ عہد
ہوتے ہیں تو عہد پورا کرنے والا اللّه کا دوست ہے اور الفاظ امانت ہوتے ہیں
روز محشر اسکا بی جواب دینا ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔ اللّه سب کو برے لوگوں اور الفاظ
سے ملنے والی شکست سے دور رکھے آمین ۔ |