بالآخر کاک پٹ خاتون کے ہاتھوں میں دے دیا گیا

رائل برونائی ایر لائن کے لئے یہ ایک عظیم موقع ہے کہ اس کے طیارے کو خواتین پائلٹوں نے اڑایا۔ان خواتین پائلٹوں کی منزل ایک ایسا ملک تھا جہاں انہیں ایک دفعہ بھی گاڑی چلانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

سفید قمیص، کندھوں پہ سنہری بیج، سر پر پائلٹ ٹوپی کی بجائے گہرے نیلے رنگ کا سکارف۔یوں پہلی بار رائل برونائی ائرلائن نے اپنے ایک طیارے بوئنگ ٧٨٧ ڈریم لائنر کے کاک پٹ میں خواتین کو بٹھایاہے۔

اس طیارے کی منزل تھی جدہ ۔ سعودی عرب کا ایک شہر ۔ ایک ایسا ملک جہاں خواتین کو ایک بار بھی اپنی صلاحیتوں کے اظہار کی اجازت نہیں دی گئی لہذا انہیں کبھی ڈرائیونگ سیٹ پر نہیں دیکھا گیا۔البتہ سعودی عرب میں یہ ایک مثبت پیش رفت تھی کہ حال ہی میں منعقد ہونے والے مقامی انتخابات میں عورتوں کو بھی مقابلے کی اجازت دی گئی جس میں چھے ہزار مردوں کے علاوہ ایک ہزار خواتین نے بھی حصہ لیا۔

ایشیائی برونائی میں بھی سعودی عرب ہی کی طرح سرکاری مذہب اور قانون کی اساس اسلام ہے۔ تاہم برونائی میں خواتین کے لئے شریعت میں اتنی سختی نہیں کہ ان کی تعلیم اور پیشوں کو محدود کر دیا جائے۔

جہاز کی خاتون پائلٹ نےکہا کہ جہاز اڑانا ان کے بچپن کا خواب تھا جو بالآخر شرمندہء تعبیر ہوا۔
Muhammad Asim
About the Author: Muhammad Asim Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.