انسانیت
(shafiq ahmad dinar khan, peshawar pakistan)
بحیثیت انساں ہما رے اخلاقی فرایض |
|
کرہ ارض پر ا اللہ تعا لی کی بہتر یں تخلیق
انساں ہے۔ اور انساں بھی اس لیے انسان ہے کیو نکہ اس مین انسا نیت ہے۔ لیکں
اگر یہ انسا نیت کو فرا موش کر بیٹھے تو پھر انساں ، انساں نہیں رہتا بللکہ
انسان نما حیوان بن جا تاہے۔ لیکں افسوس کا مقا م یہ ہے کہ ہما رے معا شرے
میں انسانیت ختم ہوتی جا رہی ہے، اور حیوا نیت زور پکڑ رہا ہے۔جہا لت کا
دور دورہ ہے۔ مظلو م کی ہا ے ہا ے بڑ ھ رہی ہے، اور ظا لم کا نشہ بڑھتا جا
رہا ہے۔انصا ف کا نا م و نشا ں مٹ چکا ہے۔ مطلب کی دنیا بن چکی ہے،لوگ اپنی
لا لچ، حرص،انا کے غلام بن چکے ہے۔ آخر کب تک ایسا چلتا رہےگا،کب تک ہم
غفلتوں میں دوبے،ظلمتوں کی وادی میںسر گر داں رہیں گے؟
گر چہ یہ اہک حقیقت ہے کےانساں میں خیرو شر کی دونوں صفتیں موجو د ہےلیکن
خیر کی طا قت کو تقو یت دینا انسانیت کا اٹل تقاضا ہے۔ زندگی کی نعمت جو کی
بہت ہی مختصر ہے۔ ہم اس سے محبت، خلوص، سچا ی اور ایما نداری کے ساتھ
گزارنے کی بجاے عدا وتوں اور نفرتوں میں کیوں ضا یع کرتے ہے۔محبت کیلے وقت
نہیں ہے جانے لوگ نفرت کیلیے کہا ں سے وقت نکا لتے ہے۔
بہر حال جو بھی ہوتا ہے ،اچھا یا برا ، اس کہ بھی وجو ہا ت ہوتے ہیں، لیکں
یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ ہم میں اتنی طا قت ہوتی ہے کہ ہم حلات کا ڈٹ
کر مقا بلہ کریں،مثبت رویہ اپنا تے ہوے مسا یل میں مواقع تلا ش کریں۔غم اور
خوشی، تکلیف و راحت ساتھ ساتھ ہے۔اسی کا نام زندگی ہے۔ مشکل حا لات میں ہمت
ہا ر کر منفی راستہ اختیا ر کرنا انسانیت نہیں۔ بلکہ ضمیر کی آواز کو لبیک
کہتے ہوے ہمیشہ حق اور سچا ی کا دیہ جلا ے رکھنا ،بنی نو ع انساں کی خدمت،
انسا نوں سے محبت یہی انسانیت کا تقا ضا ہےاور یہی انسانیت ہے۔ |
|