منور شدہ روضہ گلسرم ٭چوں خلد از کرامات
شیخ کرام
اﷲ رب العزت نے اولیاء کرام کو اپنی مخلوق کی ہدایت کے لئے دنیا میں جاری
رکھا ہے تاکہ وہ مقدس نفوس لوگوں کو کفر وعصیاں کی تاریکی سے نکال کر ایمان
وعمل صالح کی روشنی عطا کریں ۔ اولیاء کرام کا وجود خلق خدا کے لئے رحمت
الہی کا سبب ہے ۔ جب تک وہ دنیا میں ظاہری حیات میں ہوتے ہیں تو خلق خدا کی
رہنمائی فرماتے ہیں اور وصال کے بعد بھی اپنے روحانی فیض سے مستفیض فرماتے
ہیں ۔
تازیست جو سنت کو کرتے رہے ہیں زندہ
زندہ ہیں وہ قبروں میں ہیں ان کے کفن تازہ
ان اﷲ والوں کے تذکرہ کو باعث نزول رحمت فرمایا گیا حدیث شریف میں ہے ’’عند
ذکر الصالحین تنزل الرحمۃ ‘‘ ترجمہ : صالحین کے ذکر پر اﷲ کی رحمت خاص کا
نزول ہوتا ہے ۔جب ان مقدس نفوس کے ذکر پر اﷲ کی خاص رحمتیں نازل ہوتی ہیں
تو جہاں پر وہ نفوس خود موجود ہوتے ہیں تو وہ مقام یقینا منبع برکات ہوتا
ہے اسی لئے ان کے وصال کے بعد بھی ان کی بارگاہیں مرجع خلائق ہوتی ہیں ۔ ان
اﷲ والوں کا تذکرہ باعث نزو ل رحمت اور ان کی حیات مبارکہ مشعل راہ ہدایت
ہوتی ہے ۔ ہم یہاں پر ایسی ہی ایک مقدس ہستی کا تذکرہ کررہے ہیں جن کا اسم
گرامی حضرت سید شاہ جلال الدین حسینی رحمۃ اﷲ علیہ شیر سوار ہے جن کا مزار
پر انوار گلسرم شریف ضلع یادگیر میں واقع ہے ۔
آپ کا اسم گرامی وسلسلہ نسب : اسم کرامی ، سید شاہ جلال الدین حسینی ؒشیر
سوار ہے آپ کی ولات باسعادت 858ھ میں گوگی شریف میں ہوئی ۔ آپ کے والد ماجد
حضرت سید شاہ نور عالم حسینی ؒ ہیں اور آپ قطب الاقطاب سید شاہ چندا حسینی
رحمۃ اﷲ علیہ گوگی شریف کے نبیرہ ہیں جنکا سلسلہ نسب ۲۲ واسطوں سے حضرت
سیدنا علی کرم اﷲ وجہ الکریم رضی اﷲ عنہ سے ملتا ہے ۔ حضرت سید شاہ چندا
حسینی ؒ مادر زاد ولی رہے ہیں ، جب حضرت سیدنا وجدنا سید چندا حسینی ؒ کی
بارگاہ میں سلطان قلم ثانی حضرت محمود بحری رحمۃ اﷲ علیہ جو دکن میں حضرت
خواجہ بندہ نواز گیسودراز علیہ الرحمہ والرضوان کے بعد ایک بہت بڑے صاحب
قلم بزرگ گذرے ہیں جنکا مزار مبارک گوگی شریف میں موجود ہے ، انہوں نے جب
حضرت سید نا چندا حسینی ؒ کے روضہ پر مراقبہ کیا پھر اسکے بعدحضرت چندا
حسینی ؒ کے شان میں فرمایا ’’یہ مرد مجاہد اﷲ تعالیٰ کے ۹۹ صفات کا مظہر ہے
‘‘اسی مرد مجاہد کے نبیرہ حضرت سید نا جلا ل حسینی ؒ ہیں ۔حضرت چندا حسینی
ؒ کے سن وصال میں ہی حضرت سیدنا جلال الدین حسینی ؒ تولدہوئے اس نسبت سے آپ
کے نام حضرت چندا حسینی ؒ کے نام پر سیدجلال الدین حسینی رکھا گیا ۔
شیر سوار کی وجہ تسمیہ : اﷲ والوں کی شان نرالی ہوتی ہے اور ہر ولی ایک
منفرد شان ومقام رکھتے ہیں ۔ وہ صاحب تصرف ہوتے ہیں اگر سمندر کو حکم دیتے
ہیں تو وہ کوزے میں سمٹ آتا ہے ۔ اسی طرح حضرت سید شاہ جلال الدین حسینی ؒ
کی بھی ایک منفرد شان یہ نظر آتی ہے کہ آپ کی سوار ی کے لئے ہمیشہ شیر حاضر
خدمت رہا کرتا تھا آپ اس پر سواری فرماتے ، آپ کی صحبت کی برکت سے اس شیر
میں میں حیوان مفترس والی صفت نہ تھی وہ شیر مردار خور نہ تھا بلکہ جب بھوک
ہوتی تو آپ کے پاؤں کا انگوٹھا چوس لیتا اور شکم سیر ہوجاتا ۔ اسی شیر
سواری کی نسبت سے آپ کو شیرِ سوار کہتے ہیں ۔
تربیت بیعت وخلافت :حضرت سید شاہ جلال الدین حسینی ؒ کی تربیت آپ کے والد
ماجد نے فرمائی اور آپ کو بیعت وخلافت آ پ کے والد ماجد حضرت سید شاہ نور
عالم حسینی ؒ سے حاصل تھی ۔حضرت کے ۶؍فرزند تھے جو سب درجہ ولایت کے اعلیٰ
مقام پر فائز ہیں جن کے مزارات دکن کے مختلف مقامات پر آج بھی مرجع خلائق
ہیں ، حضرت جلال الدین حسینی ؒ ان ہی میں سے ایک ہیں ۔ صوفیاء کرام کا یہ
طریقہ کار رہا ہے کہ وہ اپنے مرید کی تربیت کے بعد دین اسلام کی اشاعت وخلق
خدا کی راحت رسانی کے لئے دوسرے مقام پر بھیجتے تھے بالکل اسی طرح حضرت
سیدنور عالم حسینی ؒ نے اپنے فرزند طاعت شعار ومرید خاص حضرت سید شاہ جلال
الدین حسینی ؒ کو اپنے جائے پیدائش سے کوچ کرنے کا حکم دیا مرشد کے حکم پر
آپ نے اپنی جائے پیدائش کوچھوڑ کر رائچور کا قصد فرمایا رائچوپہنچنے کے بعد
اپنے عم محترم قطب رائچور حضرت سید شاہ شمس عالم حسینی ؒ سے ملاقات کی اور
بارگاہ رائچور کے روبرو پہاڑی پر قیام فرمایا ۔ آج بھی اس پہاڑی پر حضرت
جلال حسینی ؒ کا چلہ مبارک ہے ۔ اور یہ پہاڑ حضرت جلال کے پہاڑ سے مشہور ہے
۔
تعمیر خانقاہ : حضرت قطب رائچور کے حکم سے حضرت نے موضع ایار پلی میں قیام
فرمایاوہاں پر ایک خانقاہ کی تعمیر فرمائی ۔اس خانقاہ کی تعمیر کے ضمن میں
ایک واقعہ مشہور ہے اس واقعہ کومورخین وتذکرہ نگاروں نے بھی نقل کیا ہے ،کہ
رائچور میں کمسن لڑکے جانور چرانے کے لئے پہاڑ کے دامن میں آتے تھے ۔آپ ان
بچوں سے خانقاہ کی تعمیر میں مدد لیتے اس طرح شام تک وہ بچے خانقا ہ کی
تعمیر میں مشغول رہتے شام کو آپ ان سب سے فرماتے کہ وہ مٹی کے ڈھیر بنائیں
جب بچے ڈھیر بنا تے تو آپ ان سے فرماتے کہ وہ ڈھیر میں تلاش کریں ۔ بچے
تلاش کرتے تو ہر ایک کو بقدر محنت اس ڈھیر میں معاوضہ مل جاتا اور وہ بچے
خوشی خوشی اپنے گھر کو لوٹتے ۔ اس طرح اب وہ بچے پہاڑ پر بجائے جانور وں
کوچرانے کے تعمیر خانقاہ کے شوق میں آیا کرتے تھے اسی طرح خانقاہ کی تعمیر
مکمل ہوئی ۔ خانقاہ کی تعمیر کے بعد حضرت سید جلال الدین حسینی ؒ اسی
خانقاہ میں مصروف یاد الٰہی رہنے لگے ۔ سطح زمین سے پہاڑ پر تعمیر شدہ
خانقان تک پہنچنے کے لئے زینے (سیڑھیاں ) بھی ہیں ۔اسی پہاڑ کے دامن میں
سیڑھیوں کے قریب ایک حجام کی قبر ہے اسکے تعلق سے ایک واقعہ نقل کیا جاتا
ہے کہ حضرت جلال حسینی ؒ کی پشت مبارک پر ’’پھوڑا ‘‘ ہوا تھا ، تکلیف میں
شدت پیدا ہوئی تو آپ نے حجام سے نشتر لگوایا ۔ جب حجام نشتر لگا کر رخصت
ہورہا تھا تو حضرت نے اس کو یہ ہدایت فرمائی کہ گھر پہنچنے تک مڑکر نہ
دیکھے مگر حجام نے پہاڑ سے اتر کر مڑکر دیکھا ،اسی لمحہ غش کھا کر گر پڑا
اور وہیں فوت ہوگیا ۔ اسی مقام پر اس حجام کی قبر ہے جو آپ کے جلا ل سے فوت
ہوگیا ۔ اس پہاڑ کے شمال ، مشرق گوشے میں ایک چبوترے پر آپ کا چلہ مبارک
بھی ہے ۔ اور ایک مسجد بھی ۔
کرامت : اﷲ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کے لئے زمان ومکان کو سمیٹ دیتا ہے ان کا
تصرف ہر شئی پر ہوسکتا ہے ،حضرت کی کرامت جسکو نہ صرف تذکرہ نگاروں نے لکھا
بلکہ جس مقام پر آپ کی کرامات ظاہر ہوئیں وہاں پر آج بھی کچھ آثار باقی ہیں
، موضع کولم پلی ضلع محبوب نگر جہاں پر حضرت کے بھائی حضرت سید شاہ احمد
قتال حسینی ؒ کا مزار مبارک ہے وہاں پر بھی ایک پہاڑ آپ کے ہی نام سے موسوم
ہے ، اس پہاڑ پر حضرت شیر سوار کی تشریف آوری بھی بڑی ایمان افروز ہے ، کہ
جب گلسرم سے آپ نے کولم پلی کا قصد فرمایا تو آپ نے سواری کا سہار ا لیا
اور نہ پید ل سفر فرمایا بلکہ گلسرم سے جو قدم مبارک کو جنبش دی تو ایک قدم
رائچور کے پہاڑ پر رکھا اور دوسرے ہی قدم پر آپ کولم پلی کے پہاڑ پر رنجا
فرمایا آپ نے کئی میلوں کے سفر کو لمحو میں دو ، تین قدم میں طئے فرمایا
دیا آج وہاں بھی وہ پہاڑ آپ ہی کے نام سے مشہور ہے ۔
خلیفہ وجانشین :آپ نے اپنا خلیفہ وجانشین حضرت سید شاہ اسد اﷲ حسینی ؒ کو
منتخب فرمایا ، جوموضع گلسرم شریف میں آپ کے پائین میں مدفون ہیں۔
وصال وعرس : آپ کا وصال مبارک ۲۱ جماد الاول کو ہوا آپ کا سالانہ عرس مبارک
۲۱ جماد الاول کو ہوتا ہے ۔ آپ کی بارگاہ یادگیر کے مغر ب رخ بھیما ندی کے
پاس تعلقہ شاہ پور ضلع یادگیر میں مرجع خلائق ہے ۔ آپ کے آستانے سے عوام
وخواص آج بھی استفادہ کررہیں ہیں ۔
ہزاروں رحمتیں ہو اے امیر کارواں تجھ پر
فنا کے بعد بھی جاری ہے شان رہبری تیری
نوٹ : محققین ، اسکالر س ، سجاد گان والا شان ودیگر علم دوست احباب سے
گذراش ہے کہ اگر آپ کے دوران مطالعہ حضرت جلال حسینی ؒ کا تذکرہ گذرے تو
احقر کو مطلع فرمائیں تاکہ احقر کی تحقیق میں معاون ہو۔ 9036933194شکریہ ۔
حوالہ جات :
٭واقعات مملکت بیجاپور
٭مرأۃ الحقیقت
٭انوار جلالی
٭شمس الانساب
٭تجلیات جلالی
٭مفتاح الجنان
٭تاریخ فرشتہ
٭شمس جلالت |