ملک کے بدلتے حالات
(Falah Uddin Falahi, India)
آج ملک میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس سے ہر
کسی کو تشویش لاحق ہو گیا ہے ۔ایک ایسے ماحول میں جب ملک ترقی اور امن آمان
کی جانب گامزن ہے زبردستی ملک میں تخریب کاری کی کوشش کی جارہی ہے ۔ہندوستان
کی پہچان آج بھی دنیا میں سب سے امن ملک کی حیثیت سے ہے اور یہاں کے لوگ
کافی امن و سکون کے ساتھ ہر طرح کی تہذیب و ثقافت کے درمیان انتہائی شیر و
شکر بن کر زندگی گزارنے میں یقین رکھتے ہیں ۔اور یہ عمل برسہا برس سے ملک
ہندوستان میں جاری ہے ۔دوسری بات یہ ہے کہ ہندستانیوں نے اپنے کیلئے وہ
قابل قدر قربانیاں دیں ہیں جس کی مثال دنیا میں نہیں ہے ۔یہاں کے لوگوں نے
اپنے محب وطن کا ثبوت ہمیشہ دیا ہے اور تمام مذاہب کے ساتھ ساتھ رواداری کا
بھی پختہ ثبوت دیا ہے ۔چاہے ملک میں کسی کا بھی تسلط ہو ۔تایخ گواہ ہے اس
ملک میں بابر سے لیکر تغلق ،لودھی ،آریا نہ جانے کون کون سے حکمراں اور
تہذیب آئے لیکن ہندوستان کی سالمیت اور یہاں کے ماحول کو خراب نہ کر سکے ۔برسوں
سے لوگ ایک دوسرے کے جذبات کا خیال کرتے ہوئے آئے ہیں یہاں تک کہ ہر مذہبی
تہواروں میں ایک دوسرے کو میٹھائی کھلانے اور اپنے گھر کے تقریبات میں دیگر
مذاہب اور نسل کے لوگوں کا رواج صدیوں سے قائم و دائم ہے ۔حیرت اس بات ہے
کہ مختلف طرح کے لوگ قبائل اور حکمراں نے یہاں اپنی جریں مضبوط کرنے کی
کوشش کی اس کے با وجود ہندوستانیوں نے سب کا نہ صرف استقبال کیا بلکہ ان کو
ہر طرح کے مواقع بھی دئے اور جب جب انہیں محسوس ہوا کہ ہمارے اتحاد کو کوئی
حکمراں ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے تب تب ہندوستانیوں نے ملک کے اس کا نہ
صرف دفاع کیا بلکہ اس ملک چھوڑ نے پر مجبور کیا ۔انگریزوں نے سو سالوں سے
یہاں حکومت کی لیکن ہر طرح کے ظلم زیادتی کا بازار گرم کیا لیکن جب مذہبی
عدم رواداری کا ماحول پروان چڑھنے لگا تو یہی ہندوستانیوں نے ملک کر اس کا
دفاع کیا اور جب وقت آیا مقابلہ کرنے کا تو اس بھی نہیں باز آئے بلکہ جم کر
اس کا مقابلہ کیا اور جب ہندوستانیوں کو محسوس ہوا کہ ہماری قومیت اور وطن
خطرے میں ہے تو اس کو ملک چھوڑنے پر مجبور بھی کیا ۔لیکن آج ہمارے ہندوستان
میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے ہر باشعور ہندوستانی دیکھ اور محسوس کر رہا ہے اس
کی خاموشی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے ۔چاہے وہ کچھ تخریب کار ہوں یا
کوئی گروہ ان کی ہر حرکت کو ہندوستانی دیکھ رہے ہیں اور محب وطن کی پہچان
بھی کر رہے ہیں ۔لیکن ہاں ایک بات جو مشترک ہے وہ یہ کہ کوئی نہیں چاہتا کہ
ہمارے ملک میں انارکی پھیلے اور یہاں عدرواداری کا ماحول پروان چڑھے ۔اس کے
لئے لوگ آپسی تعلقات کو اور مضبوط سے مضبوط تر کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں
جہاں تخریب کار لوگ ملک غدار نعرے بازی میں مصروف ہیں وہیں محب وطن اور
زیادہ اپنے وطن کے لئے خیر گواہ اور قربانیاں دینے کیلئے تیار کھڑے ہیں ۔اس
ملک میں کسی بھی طرح کی جارحیت پسندی اور تخریب کاری کوئی برداشت نہیں کرے
گا بلکہ ہر ہندوستانی اپنے کو ایک قوم کی حیثیت سے اس کا مقابلہ ضرور کریگا
۔اس لئے جو کچھ بھی دیکھائی دے رہا ہے اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ ہمارے
ملک کسی کو ملک مخالف کارروائی کرنے کی جرت ہو یا وہ اپنے ناپاک منصوبے میں
کامیاب ہو جائے بلکہ عوام اپنے ملک کی حفاظت کرنا جانتے ہیں اور جب جب موقع
آیا ہے ملک کے باشندے نے اس کا ثبوت فراہم کیا ہے جان و مال کی قربانی ہو
یا پھر محاذ پر ڈٹ جانے کی قربانی ہر طرح کی قربانی دینے کیلئے ملک کا ہر
شہری تیار ہے لیکن ملک کی سالمیت پر کسی طرح کی آنچ آنے نہیں دے گا اس لئے
ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنے ملک تئیں وفاداری کا ثبوت فراہم کرتے رہیں اس
کیلئے جو بھی بن پڑے اور حکومت کو جو بھی خدمات چاہئے اس کے لئے تیار رہنے
کی ضرورت ہے ۔ہمارا ملک اتنا کمزور نہیں ہے کہ کسی غدار وطن کو برداشت کر
سکے ۔ |
|