کیاہندوستانی ایجنسی اتنی طاقتور ہو گئی ہے
کہ عرصہ سے اسی کے ایجنٹ ہی پاکستان میں یا پھر اس کے کسی صوبہ میں حکمرانی
کے تخت پر متمکن رہتے ہیں۔یا ان کا مکمل ہولڈ رہتا ہے؟آجکل الطاف حسین اور
اس کی پارٹی ایم کیو ایم پر"را"کے ایجنٹ ہونے کے لیے ثبوت اسی کی پارٹی کے
اہم راہنمایان "کمال"محبت سے پیش کرتے پھر رہے ہیں ۔خیریہ الزام کوئی پرا
نا نہیں نو ے کی دہائی میں بھی یہی بتایا جاتا رہا ہے۔12مئی 2007کو کراچی
کی سڑکوں پرعملاًغنڈوں کا شیطانی راج رہا۔وکلاء بھسم کرڈالے گئے۔کراچی ائیر
پورٹ پرمشرف مخالف تحریک کے قائدین بمعہ چیف جسٹس افتخار چوہدری 2روز تک
محصور و مبحو س رہے۔اور مشرف صاحب نے تقریر میں اپنے دونوں مکے لہراکربتایا
کہ دیکھا ہماری طاقت!یعنی ایم کیوایم کی غنڈہ فوج کوانہوں نے اپنی جرنیلی
کی اصل طاقت بتایا ۔مشرف صاحب کوبطور آرمی چیف توان کے را کے ایجنٹ ہونے کے
بارے میں مکمل معلوم ہو گا کہ اینٹلی جینس اداروں سے زیادہ کوئی نہیں جان
سکتا۔انہی کے دور میں الطاف حسین نے ہندوستان کا دورہ کرکے پاکستان کے وجود
میں آنے پر ہی تنقید کرڈالی اور عملاً پاکستان دشمنی کا اظہار کیا۔پاکستانی
ہائی کمیشن کے لوگ ششدر رہ گئے کہ پاکستان میں حکمران ایک جماعت کا سربراہ
خود نظریہ پاکستان کی ہی نفی کر رہا ہے۔مگر مرتے کیا نہ کرتے فوراً مشرفانہ
حکم وارد ہو گیا۔کہ اس را کے ایجنٹ کے لیے فوراً اعلیٰ طعام یعنی پارٹی کا
اہتمام کیا جائے۔قائد اعظم کے مزار پر جاکر پاکستانی جھنڈاجلانے والے اس
نام نہاد قائد کے خلاف تھانہ میں پرچہ تک درج ہے۔کیا کسی دشمن ملک کی تنظیم
کے ایجنٹ یا اس کے کارندوں کو پاکستانی انتخابات میں حصہ لینے اور حکومتی
ادارو ں پر کنڑول دیا جا سکتا ہے؟بنگلہ بدھو مجیب الرحمٰن نے بھی تو بالآخر
را کے ایجنٹوں کے ذریعے ہی ملک کو دو لخت کرنے میں " کامیابی "حاصل کی
تھی۔اور ہمارے عیاش جنرل یحییٰ خان کا مکروہ کرداربھی کمیشن نے واضح کردیا
تھا۔اب مودی مشرقی پاکستان کے توڑنے کے عمل کاببانگ دھل اعلان کرتا پھررہا
ہے اور ایسے کرنے کو اپنے ملک کی بڑی کامیابیوں میں سے سر فہرست بیان کرتا
ہے۔مگر ہمارے وزیر اعظم صاحب اس کی حلف وفاداری کی تقریب میں "مہمان"بنے
بیٹھے رہے۔اور پھر اسے اپنے ذاتی گھریلو فنکشنوں میں اسطرح دعوت دیتے ہیں
کہ جس طرح اصل رشتہ داربھی مودی ہی ہو۔را کے موجدین اور را کے سرپرستوں سے
تمہاری دوستی کا کیا مطلب قوم نکالے۔یہی نہ کہ اب بھی را اورا س کے نمائندے
ہی ہمارے حکمرانوں کے سرکے تاج بنے ہوئے ہیں ۔تو پھر الطاف سے را کے تعلقات
کا کیا رو نا۔مشرف راکے ایجنٹو ں کی سر پرستی کرتا رہا۔بلکہ انھیں
عملاًاپنا بازوئے شمشیر زن سمجھتا تھا تو پھر اس کے فوج سے تعلق کی بنا کے
باوجود اس پر بھی یہی چارج شیٹ ہونی چاہیے۔مگر ہمارے حکمران تو اسے
پروٹوکول اور سخت حفاظتی اقدامات کے ذریعے بیرون ملک جانے والی فلائٹ پر
پہنچا کر آئے ہیں۔جب کہ اس پر بینظیر بھٹو ،اکبر بگٹی،لال مجد کی حفاظ
بچیوں کے قتلوں کے مقدمات درج ہیں ۔امریکہ کے ذریعے مسلم افغانوں پرزہریلی
گیسیں پھینکنے اور بم باریوں کی عملاً اجازت دینے اور اپنے ہی ملک سے
سامراج کے مطلوبہ افرادکو پکڑ پکڑ کر عملاً"بیچنیـ"کی وارداتوں کے واضح
ثبوت مو جود ہیں ۔آج شہیدوں کے خاندان کے فردموجودہ جنرل تو اسی کے ڈالے
ہوئے"گند"دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے قربانیاں دیتے ہوئے برسر پیکار
ہیں۔کاش کہ وہ سیاسی کچرا"جو کہ عملاًبڑی پارٹیوں ا ور حکمرانی کے تخت پر
براجمان رہتا ہے اسے بھی صاف کرڈالنے پر بھرپور توجہ دیں تاکہ2018کے
انتخابات سے قبل ملکی سیاست سے کرپشن کنگز اور غیر ملکی ایجنٹ اور ٹاؤٹ نما
جغادری قسم کے افرادبھی کیفر کردار کوپہنچ جائیں ۔یاد ہو گا کہ مجیب
الرحمٰن کو رعائتیں دی گئی تھیں ۔اگر تلہ سازش کیس واپس لیا گیا تھا۔تو پھر
وہ اتنا طاقتور ہو گیا کہ افواج پاکستان وہاں پہنچ کر بھی کنڑول نہ پاسکی
تھیں۔اس لیے ابھی کچھ زیادہ وقت نہیں گزرا۔ابھی اندرونی اور بیرونی صفوں
میں سنپولیے تو وجود رکھتے ہیں مگر وہ ابھی مکمل سانپ یا اژدھے نہیں بن سکے
اس لیے برائی کو جڑہی میں ختم کرڈالو اکا محاورہ استعمال کیا جانا
چاہیے۔تاکہ نہ راء اور اس کے ایجنٹ مزید پنپ سکیں اور نہ ہی ملک خدا
نخواستہ مزید توڑ پھوڑ کا شکار ہوسکے۔بڑے شہروں کے بڑے چوک ان دشمنان دین و
وطن کے گلوں میں انھیں رسوں سے لٹکتے ہوئے دیکھنے کو ترس رہے ہیں۔نیب
بھرپور کردارادا کرے وگرنہ باباسب ٹھاٹھ پڑا رہ جائے گا۔جب لاد چلے گا
بنجارا۔محب وطن فوجی سربراہ ایک دفعہ عام معافی کا علان کردیں پھر جو باز
نہ آئیں انھیں چوکوں پر"سجانے" سے قطعاًگریز نہ کریں کہ یہی مسئلہ کا اصل
حل ہے۔ملک بیرونی اور اندرونی محاذوں پر جنگ و جدل کی پوزیشن پر پہنچ چکا
ہے اور جنگ کے دوران جنرل تبدیل نہیں کیے جاتے ۔کام کو ادھورا چھوڑ دینا
ویسے بھی ہمارے شایان شان نہیں ۔اس لیے افواج پاکستان عملاً تیزی سے ملک
دشمنوں پروار جاری رکھیں۔اور بیٹھے بٹھائے اپنے اوپر خود کش حملہ کرڈالنے
والے شریفوں کو بھی انتباہ کریں کہ تجھے اٹھکیلیاں سو جھی ہیں ہم بیزار
بیٹھے ہیں۔تحفظ حقوق نسواں بل جیسی شرارتوں سے باز رہیں غریب عوام کے معاشی
مسائل کے حل کی طرف بھرپور توجہ کریں نہ کہ میٹرو، رنگین بسوں اور ٹرینوں
کی طرف ۔غربت مہنگائی بیروزگاری عفریت بن چکی ہیں ان کا سر کچلنے کا انتظام
کرو یا پھر اقتدار سے دست بردار ہو جاؤ کہ مینڈیٹ کا مطلب قطعی طور پر"من
مانیاں " نہیں ہوتا ۔غریب عوام کے دلوں میں طوفان موجزن ہے اور یہ کسی بھی
وقت پھٹ کر سب کچھ نہ تہہ تیغ کرڈالیں۔
تونے تو دیکھی ہی نہیں گرمیٔ رخسار حیاء ۔ہم نے اس آگ میں جلتے ہوئے دل
دیکھے ہیں۔ |