22 مارچ پانی عالمی کا دن

انسان صدیوں سے اس کرّہ ارض پر زندگی بسر کر رہا ہے ، لامحالہ آلودہ یا غیر آلودہ ماحول اسکی زندگی کو برائے راست متاثر کر رہا ہے ۔ ہمیں اکیسویں صدی کے دورمیں داخل ہوئے ایک دہائی سے زائد عرصہ گزرچکا۔ ہر شخص جائز یاناجائز ذرائع کو استعمال میں لاتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کی بدولت اپنی زندگی کو پر تعش اور اعلیٰ بنا نے کیلئے ہمہ تن مصروف ہے۔ انسانی تاریخ کا ترقی کی منازل اور مختلف ادوار کو طہ کرنا کر کے پوری دنیا کو ایک کلک پر دیکھنا یقینا خوش آئندہے اس سے انسانیت نہ صرف کامیابی و کامرانی کے وہ زینے طہ کر رہا ہے کہ چاروں جہات میں اقوام نے نہ صرف خوشیاں اور آسائشیں سمیٹیں بلکہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی بے پناہ ترقی ، مختلف النوع ایجادات، گوناگوں تحقیقات اور انتہائی مفید طبی، کمیائی اور حیاتیاتی دریافتوں سے انسان نے اپنے لائف سٹائل کو ماضی کے مقابلے میں بہت بہتر اور آسان تر بنا دیا ہے ۔ لیکن بدقسمتی سے اس تبدیلی کے نتیجے میں نہ صرف ماحولیاتی آلودگی (آبی آلودگی ، زمینی آلودگی، ہوائی آلوگی ، شور کی آلودگی )بلکہ گھناؤنی حوس اور شیطانی ہتھکنڈوں کا شکار ہوا ہے۔عالمی ادارہ صحت کی صاف پانی کی جائزہ رپورٹ میں اس بات پر گہر ی تفتیش کا اظہار کیا گیا ہے کہ پاکستان میں آلودہ پانی مختلف قسم کی خطرناک بیماریوں کو جنم دے رہا ہے۔حالیہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال پانچ سال سے کم عمر کے 2,50,000 بچے آلودہ پانی کی وجہ سے موت کی نیند سو جاتے ہیں۔ پانی خدا تعالی کی وہ نعمت ہے جسکے بغیر زندگی کا تصور ناممکن ہے۔ کرّہِ ارض کے سینے میں پھیلے مشرق ، مغرب، شمال اور جنوب کا ہر باسی ،ہر ذی روح رنگ بکھیرتی زندگی ، زراعت ، صنعت اور معیشت کے تمام شعبہ جات کا پہیہ اسی ایندھن یعنی پانی سے چلتا ہے۔ لیکن افسوس آج بھی ہمارا پاکستانی سر میں مٹکا یا گھاگر ااٹھا کر پانی اور صاف پانی کی تلاش میں میلوں پیدل چلتا ہے اور پانی کے حصول کو ممکن بنا تا ہے۔ سائنس اور جدت کے اس دور میں بھی ہم صاف پانی کی تلاش میں سرگرداں نظر آتے ہیں۔ پاکستان زرعی معدنی اور دیگر شاندار وسائل کے ساتھ بہترین آبی وسائل سے مالا مال ہے۔ اگر ان وسائل کو بروئے کار لایا جائے تو پاکستان ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بن سکتا ہے ۔مگر حکمرانوں کی لوٹ کھسوٹ اور خود غرضی وطنِ عزیز کودیمک کی طرح چاٹ کر کھوکھلہ کر رہی ہے او ر حالات دن بدن خرابی کی طرف جار ہے ہیں۔اس وقت پاکستان میں پینے کے پانی کا مسئلہ بحران کی شکل اختیار کر چکاہے۔ کم و بیش 450 پارلمینٹیرنز میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے جس نے اسمبلی اور سینٹ کے فورم میں بغیر کسی تعصب کے پانی یا صاف پانی کے حصول کیلئے آواز اٹھائی ہو۔

ملک کی آبادی لگ بھگ بیس کروڑ ہوچکی ہے۔ اور حال یہ ہے کہ بیشتر شہریوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔ کراچی جیسا بڑا شہر جسکی آبادی 2کروڑ تک پہنچ چکی ہے جو ہماری صنعت کا پہیہ اور اقتصادی دروازہ کہلاتا ہے اس شہر کے لوگ "سمند کے کنارے بھی پیاسے" ہیں۔ اسکی وجہ صر ف اور صر ف اربابِ اختیار کی نااہلی او ر پانی کی غیر منصفانہ بندربانٹ ہے۔ یہاں زیادہ تر لوگ پانی خریدنے پر مجبور ہیں جس سے لوگوں کی قوت ِ خرید میں مسائل پیدا ہورہے ہیں او ر نتیجتاََ بد امنی جیسے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز(پی سی آر ڈبلیو)نے ایک دردناک حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے، رپورٹ کے مطابق وطنِ عزیز کی پچیاسی فیصد آبادی صاف پانی کی بنیادی نعمت سے محروم ہے۔ دیہاتوں اورقصبوں، گاؤں اور حتٰی کے شہروں میں بسنے والے لوگ اپنی زندگی کی بقا کیلئے گندے کنوؤں ، تالابوں اور جوہڑوں کا کا مضر ِ صحت پانی استعمال کر تے ہیں اس وجہ سے لاکھوں افراداسہال، ہیضہ اور یرقان، ٹی بی، کینسر اور ان جیسی متعدد موزی امراض میں مبتلاہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ صوبہ سند ھ کے پندرہ لاکھ سے زائد آبادی والے صحرائی علاقے تھر پارکر میں زندگی کا انحصار مون سون میں ہونے والی بارشوں پر ہے۔ یہاں قلتِ آب کے مسئلے کو کبھی سنجیدگی سے حل کر نے پر غور نہیں کیاگیا یہی وجہ ہے گزشتہ قحط سالی اور خشک سالی سے تھر میں سینکڑوں انسانی جانیں او ر مویشی ضائع ہو رہے ہیں۔زندگیوں کو بچانے کیلئے میٹھے پانی( بارش کا پانی وغیرو) کو بچانا ہو گاہمیں آج ہی سے گھریلو، صنعتی اور زرعی استعمال میں سائنسی طریقہِ کار اپنانا ہوگا۔ پانی کے دستیاب وسائل اور اور بارش کے پانی جو کرّہِ ارض پر میٹھے پانی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے کو ضائع ہونے سے بچانا ہو گا۔ پانی سے متعلق قوانین کو جدید دور کے مطابق ڈھالنا ہو گا۔ بے ہنگم طور پر زیرِ زمین پانی کی نکاسی پر پابندی عائد کر نا ہو گی۔میٹھے پانی کے غیرانسانی استعمال سے متعلق قانون سازی کر نا ہوگی ۔صنعتی ، تعمیراتی ، گاڑیوں اور مختلف پانی کے بیجا اصرا ف پر بھی پابندی عائد کر نا ہو گی۔ صنعتی ، زرعی، فیکٹریوں ، گندے نالوں اور گھروں کے گندے اور فضلہ زدہ پانی کو میٹھے پانی میں شامل ہونے سے بچانا ہو گا۔ پانی کے لائنوں اور گٹر کی لائنوں کو ایک ساتھ رسنے اور بہنے سے بچا نا ہو گا۔ سرکاری طور پر پانی کی منصفانہ تقسیم ، راشننگ اور قیمت کا تعین کرنا ہو گا ۔

مادہ پرستی، قتل و غارت گری اور دہشتگردی کے باوجود جناحؒ اور اقبالؒ کے اس وطن عزیزمیں پچھلی تین دہائیوں سے ایک مثبت اور خوشنما پیشرفت ہوئی اور اس تبدیلی نے حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر اس قوم کے قدم مضبوط کیے ہیں۔ وہ تبدیلی ہے انسانیت کی فلاح وبہبود کے لیے کام کرنا، انکے دکھ درد کا مداوا کرنا تاکہ وہ سکھ میں سانس لے سکیں۔ اس ضمن میں بہت سارے قابل ِ قدر سوشل اداروں نے غربت و جہالت اور بھوک افلاس کے خاتمے کا بیڑا اٹھا یا ہے جو کہ قابلِ ستائش ہے اس میں" الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان" کا نام قابلِ قدر ہے ۔ الخدمت فاؤنڈیشن چونکہ انسانی خد مت کا ادارہ ہے اور صاف پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ الخدمت نے اس سنگین مسئلہ کو حل کر نے کیلئے" حصہ بقدرِ جثہ " لیکن گراں قدر خدمات پیش سر انجام دیں ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن مسلسل آلودہ پانی کے حوالے سے آگاہی مہم کے ساتھ ساتھ صاف پانی کے منصوبوں پر ملک بھر میں مصروفِ عمل ہے جسمیں شہری علاقوں میں جدید واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیبات ، تھرپارکر ، اندورنِ سندھ،بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختوخواہ کے دوردراز اور پسماندہ علاقوں میں کنویں کھودوانے اور کمیونٹی ہیند پمپ لگا نے کا کام آزاد کشمیر اور خیبر پختونخواہ میں گریوٹی فلو واٹر سکیم اور بلوچستان میں کاریز کے ذریعے بھی پینے کے صاف پانی کی فراہمی جاری ہے۔ عام آدمیوں کے علاوہ الخدمت جیلوں اور سکولوں میں صاف پانی کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ جسکا مقصد معاشرے کے ٹھکرائے ہوئے قیدیوں اور اور قوم کے مستقبل طلبہء طالبات کو صاف پانی کی فراہمی ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن نے ملک بھر میں علاقے کی ضروریا ت کے مطابق 700 فلٹریشن پلانٹس، 1,141 کنویں، 2,766 ہنڈ پمپ اور 16 واٹر سپلائی سکیم کے منصوبے شروع کرائے ہیں۔ جس سے روزانہ کی بنیاد پر 957,250 افراد مستفید ہو رہے ہیں اور گزشتہ سال90 لاکھ سے زائد افراد مستفید ہوئے۔ الخدمت فاؤنڈیشن کے صاف پانی۔ محفوظ زندگی منصوبے کا مقصد ایک صحت مند اور توانا معاشرے کا قیام ہے۔ پانی انسانی ضرورت جبکہ صاف پانی زندگی ہے۔ آیے ہم بھی اپنے معاشرے میں اس سلوگن کو عام کریں ۔۔ صاف پانی۔محفوظ زندگی اور نبیﷺ کی اس حدیث کا مصداق بن جائیں جس میں آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ " پانی پلانابہترین صدقہ ہے" ۔
Shahzad Saleem Abbasi
About the Author: Shahzad Saleem Abbasi Read More Articles by Shahzad Saleem Abbasi: 156 Articles with 112691 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.