حویلیاں ہسپتال عوام کی اہم اور لازمی ضرورت کیوں۔۔۔۔؟

حویلیاں شہر جو کہ ہزارہ کی تاریخ میں ایک روشن ماضی رکھتے ہوئے اپنا ثانی نہ رکھتے ہوئے ہزارہ کے اندر ایک امتیازی حیثیت کا حامل ہے، اس شہر میں زندگی کے جن بنیادی مسائل سے عوام دوچار ہے ان میں صحت کا مسئلہ ایک سنگین نوعیت کا بنتا جا رہاہے۔ حویلیاں شہر کئی گاؤں کا بنیادی شہر ہونے کے ساتھ سینکڑوں نہیں ، ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں افراد کا واحد مقام تجارت و مقام سہولیات زندگی اسی شہر سے منسلک ہیں جن کے حصول کے لیے عوام کا رُخ اسی شہر کی طرف ہی ہوتا ہے، چاہے اس کے لیے ان کو کس قدر تکالیف برداشت کر کے ہی کیوں نہ آنا پڑے۔ اس شہر بے مثال میں 1968کے اندر ایک RHCہسپتال کا قیام کیا گیا تھا جو کہ اس وقت کی مناسبت سے بلکل ٹھیک اور اچھی اہمیت کا حامل ہسپتال تھا۔ مگر رفتہ رفتہ آبادی کے اضافے نے جدھر زندگی کے دیگر مسائل میں اضافہ کا ایک اہم کردار ادا کیا تو ادھر صحت کے مسائل کو بھی بری طرح متاثر اس انداز میں کیا کہ حادثات میں زخمی یا کسی بھی ایمرجنسی مریض کو اس ہسپتال میں اکثر صرف ایک انجکشن کے علاوہ ایک ریفر سلپ کے ساتھ ابتدائی طبی امداد اور ان کو ایک ٹاسک چند مختصر الفاظ کی شکل میں دیاجاتا ہے کہ : "جلد از جلداپنے مریض کو ایوب میڈیکل کمپلیکس میں پہنچایا جائے نہیں تو کچھ نہیں کہا جا سکتا۔۔۔" جس سلپ کو مریض کے لواحقین اپنے لیے زندگی کا چیلنچ سمجھتے ہوئے جلد از جلد پورا کرنے کی کوشش اس انداز میں کرتے ہیں کہ جس طرح وہ سیف گیمز کی کسی ریس میں حصہ لے چکے ہوں ۔ ان الفاط کی تلخی ، گہرائی کہ وہ لمحات ہوتے ہیں کہ مریض کے لواحقین کو زمین کے اوپر صرف اور صرف ہسپتال کی جستجو و لگن رہ جاتی ہے ۔اور درد اس قدر سنگین ہوتا ہے انسان اپنے مریض کی تڑپ سے بیزار ہو کر اس کو ہر چند موت کے منہ میں دیکھتے ہوئے ایبٹ آباد کے بڑے موڑ تک آسیں ، امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں اور اکثر مریض اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

دن بدن بڑھتی آبادی، ٹریفک کا ہجوم، حادثات کی شرع میں اضافہ، بڑھتی و رنگا رنگ بیماریاں ، سہولیات کا فقدان، ڈاکٹروں اور طبی امداد کی تعداد و معیار کی کمی ان سب کا آپس میں ایک نہ ٹوٹنے والا جوڑ ہے، جس کی طرف نہ کسی کی توجہ مرکوز ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی ضرورت محسوس کرتا ہے حالانکہ یہ وقت ان مسائل کی طرف مل جل کے بیٹھنے کے بعد حل کرنے میں ہے۔ مگر افسوس تو یہ ہے کہ حویلیاں کی عوام کے ان مسائل کی طرف کوئی نہیں سوچ رہاجبکہ اس شہرمیں زیادہ تر اموات مرض یا حادثات کی وجہ سے نہیں بلکہ ابتدائی طبی سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے ہوتی ہے ہاں ادھر معذرت کے ساتھ ایک بات بیان کرتا جاؤں کہ ہماری حویلیاں کی RHC ہسپتال میں ہم کو ایک سہولت ضرور میسر ہے اور وہ پوسٹ مارٹم کی سہولت ہے ،جس سے ہم انکاری نہیں کر سکتے اور اس سہولت کے ملنے پر ہم بڑے خوش بھی ہیں کہ کم از کم ہم کو اپنے مرُدے ایوب میڈیکل کمپلیکس لے کر نہیں جانے پڑتے مگر ہمیں اس سہولت کے میسر ہونے کو کافی نہ سمجھا جائے بلکہ اس مسئلہ کی طرف سنجیدہ ہو کر اگر نہ سوچا گیا تو ایک دن یہ ہسپتال صرف اور صرف مرُدوں کے پوسٹ مارٹم سے مشہور ہو جائے گی، اس ہسپتال کی جدید و عمدہ عمارت کے مطابق ہماری اس ہسپتال کو اپ گریڈ کرکے عوام کو صحت کی ابتدائی سہولیات سے آراستہ کیا جائے تاکہ ہمارے مریض ایبٹ آباد جاتے ہوئے زندگی کی کشمکش میں ہار جیت کا کھیل نہ کھیل سکیں اور نہ ہی ہمارے لواحقین سفر و ہجر کے مسائل سے دوچار ہو سکیں۔۔۔ہماری عوام کو بنیادی سہولیا ت سے آراستہ ہسپتال دینا ہمارا حق بھی ہے اور ہماری ضرورت، اس سلسلے میں ہماری عوامی رہنماؤں سمیت تمام بااثر و رسوخ افراد سے یہ التجا ہیکہ ہماری اس ضرورت کو ہمارا بنیادی حق جانتے ہوئے اس کے اسباب پیدا کرکے عوام کی مشکلات کو کم کریں۔۔۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Muhammad Jawad Khan
About the Author: Muhammad Jawad Khan Read More Articles by Muhammad Jawad Khan: 113 Articles with 182515 views Poet, Writer, Composer, Sportsman. .. View More