اﷲ تعالٰی نے انسانی جسم کو بڑا محفوظ بنایا ہے اور یہ ہر
طرح کی اندرونی اور بیرونی طور پر کسی بھی جراثیم کے حملے سے محفوظ رہنے کی
صلاحیت رکھتا ہے۔ لیکن کبھی کبھار ہمارے جسم کا دفاعی نظام کمزور ہو جاتا
ہے اور ہم بیمار پڑ جاتے ہیں۔بیماریوں سے بچنے کے لئے ہمیں پرہیز کرنا
ضروری ہے اس لئے تو کہتے ہیں کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔
|
|
چلیں سب سے پہلے آپ کو بتاتے ہیں کہ پولن کیا ہے ۔پولن دراصل چھوٹے چھوٹے
ذرات ہوتے ہیں جو پھولوں کے اندر پائے جاتے ہیں ۔یہ ذرات پیلے رنگ کے ہوتے
ہیں۔یہ پولن کے ذرات نر پودے سے مادہ پودوں تک اڑنے والے کیڑوں اور ہوا کے
ذریعے پہنچتے ہیں۔ لیکن بعض پودوں کے ذرات اتنے چھوٹے ہوتے ہیں جو ہوا سے
اڑ کر انسانی ناک کے ذریعے سانس لیتے ہوئے داخل ہو جاتے ہیں اور حساس لوگوں
میں الرجی کا سبب بن جاتے ہیں۔
یہ وبائی مرض نہیں ہے ۔پولن ہمارے شہر اسلام آباد میں زیادہ دیکھا گیا ہے
لیکن لاکھوں لوگ وہاں رہائش پذیر ہیں سب کو الرجی نہیں ہوتی چند مخصوص
لوگوں کو ہی ہوتی ہے-
|
|
اب الرجی کئی طریقوں سے ہمیں لاحق ہو سکتی ہے اگر آنکھ میں الرجی ہو تو
آنکھوں کی تکلیف کا باعث بنتی ہے اسی طرح سانس کی نالی کی الرجی سانس لینے
میں دقت ہوتی ہے اور اگر جلد کی الرجی ہو تو پھر جلدی بیماریاں جنم لیتی
ہیں۔ پولن یا پھر دھول سے بھی یہ الرجی ہو جاتی ہے۔پولن الرجی کا خطرہ صرف
موسم بہار (مارچ٬ اپریل اور مئی) میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو الرجی کسی
گندی یا خراب چیز کو چھونے، ادویات کے غلط استعمال سے،جسم میں موجود
کیمیائی تبدیلیوں سے،بے جا کریموں کے استعمال سے بھی الرجی ہو جاتی ہے۔
اس سے بچنے کا واحد طریقہ اپنی حفاظت کرنا ہے۔ اگر اس کا وقت پر علاج نہ
کیا جائے تو یہ دمہ کی شکل اختیار کر سکتا ہے اور مزید پیچیدگیاں پیدا ہو
جاتی ہیں-
|
|
علامات:
٭آنکھوں سے پانی کا اخراج اور خارش
٭چھینکیں آنا
٭سانس لینے میں دقت محسوس کرنا
٭بے چینی
٭ناک سے پانی کا اخراج
٭بخار کا ہونا
٭آنکھوں پہ سوجن ہو جانا
٭ کھانسی ہونا
٭ جلد پر خارش ہونا
احتیاطی تدابیر:
٭ جب بھی گھر سے باہر جائیں تو اپنا ناک اور منہ ڈھانپ کر جائیں۔
٭ گاڑی میں ہونے کی صورت میں گاڑی کے شیشے اچھی طرح بند کر لیں۔
٭ جن لوگوں کو الرجی کا مسئلہ درپیش ہو وہ صبح و شام کے اوقات میں گھر سے
باہر نہ جائیں۔
٭ گھر کی صٖفائی کرتے ہوئے گردو غبا ر سے مکمل طور پر بچنا چاہئیے۔
٭ قالین وغیرہ کی صفائی ضروری ہے۔دھول سے صاف قالین بچھائیں۔
٭ گھر کے دروازے اور کھڑکیاں بھی بند رکھیں۔
جب مندرجہ بالا علامات کسی میں ظاہر ہوں تو فوراً اپنے قریبی ڈاکٹر سے رجوع
کریں تاکہ اس کا بروقت علاج ممکن ہو اور اس کی مزید پیچیدگیوں سے بچا جا
سکے۔ |