ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی
بنیاد 23 مارچ 1950 ء کو ا قوام متحدہ کے ایک کنونشن رکھی گئی۔اس دن کی یاد
میں اب ہر سال 23 مارچ کو موسمیات کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔ دنیا کے 188
ممالک اقوام متحدہ کے اس ادارے کے رکن ہیں۔ اس دن موسم اور آب وہوا عوام
الناس کی آگاہی بڑھانے کے لیے خصوصی پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں۔
اﷲ نے پاکستان کو چاروں موسم بخشے ہیں ۔اس پر ہم کو اﷲ کا شکر ادا کرنا
چاہیے ۔دنیا میں بہت سے ممالک ایسے ہیں جہاں موسم سرما یا گرما بہت طویل
ہوتے ہیں ۔ہم جب موسم سرما آتا ہے تو جلد گھبرا جاتے ہیں ۔ایسا ہی ہم موسم
گرما میں کرتے ہیں ۔بارشیں ہوں تو بھی نہ ہوں تو بھی ہر حال میں ہم تبدیلی
کے خواہش مند ہوتے ہیں ۔
سردیوں کے موسم میں دھوپ سینکنے ، گرم کپڑے ،گرم کمرے میں آرام کرنے کا
اپنا ہی مزا ہے ۔اس موسم کے اپنے پھل ہیں ۔اسی طرح موسم گرما میں درختوں کی
ٹھنڈی چھاؤں ،پسینہ میں بھیگے جسم ،باریک کپڑے اور اس موسم کے اپنے پھل
وفروٹ ہیں،مشروب ہیں ۔ہم ناشکرے سردی اور گرمی سے جلد گھبرا جاتے ہیں زیادہ
گرمی ہو تو موسم کے بدلنے کا شدت سے انتظارکرتے ہیں سردی ہو تو یہ چاہتے
ہیں کہ اس کا زور ٹوٹ جائے ۔گرمیوں میں زیادہ تر لوگ صبح سویرے اْٹھ جاتے
ہیں۔موسم کتنا پیارا ہوتا ہے ۔سردیوں میں دن چڑھے تک دھند کا اپنا ہی رنگ
ہوتا ہے ۔
ہر موسم کسی نہ کسی لحاظ سے ہمارے لئے فائدہ مند ہے اور موسم بہار کسی نعمت
سے کم نہیں۔آنکھوں کو تازگی بخشنے والے رنگ برنگے پھول کھل اْٹھتے ہیں ،بہار
کا موسم تب ہی بہار ہے جب پہلے موسم خزاں آئی ہو تو اس لیے موسم بہار کی
اہمیت موسم خزاں کے دم سے ہے ۔اس لیے مجھے کہنا ہے کہ ہم خوش قسمت ہیں کہ
چار موسموں سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ان چار موسموں کی قدر ٹھنڈے ممالک میں
رہنے والوں سے پوچھیں جہاں سارا سال سردی اور برف باری رہتی ہے جس دن دھوپ
نکلتی ہے اس دن خوشی مناتے ہیں۔
اب ذرا عالمی محکمہ موسمیات اور سائنس دانوں کی یہ رپورٹ دل تھام کر سن لیں
کہ موسم تیزی سے بدلنے لگے ہیں، اس کی وجوہات میں ترقی یافتہ ممالک کی طرف
سے فضا میں کیا جانے والا زہریلی گیسوں کا اضافی اخراج ہے ،جس سے پیدا ہونے
والی گلوبل وارمنگ یا عالمی حدت آہستہ آہستہ اپنے اثرات ظاہر کر رہی ہے ۔
ماہرین کے مطابق یہ موسمی تبدیلی مستقبل میں کرہ ارض پر کسی بڑی بربادی کا
پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے ۔
موسم بہار جو سب موسموں میں سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا موسم ہے اب یہ
بھی موسمیاتی تبدیلیوں جو کہ انسانوں کی کرتوتوں کا ہی نتیجہ ہے کہ ان کے
باعث انسانوں سے رخصت ہو رہا ہے ۔
کبھی ہمارے ہاں موسم بہار دو تین ماہ کا ہوتا تھا، اب دو تین ہفتوں کا ہوتا
ہے ۔اس کے علاوہ اب ہر موسم میں شدت ہوتی ہے گرمی ہوتو شدت کی گرمی ہوتی
ایسے ہی سردی بھی شدت کی ہوتی ہے ۔بارشیں ہوں تو سیلاب آتے ہیں حبس ہوتو
انسانوں کی جان لے لیتی ہے ۔دنیا بھر میں ہونے والی موسمی شدت اس بات کے
واضح اشارے ہیں کہ کرہ ارض پر موسم تبدیل ہو رہا ہے ۔
پاکستانی محکمہ موسمیات کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے
والی آفات کی وجہ سے متاثر ہونے والے ملکوں میں 12 ویں نمبر پر ہے ، جبکہ
گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے حساب سے پاکستان 136ویں نمبر پر آتا ہے ۔ |