دہلی پھر آلودہ

عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او )کی نظر میں دہلی بھلے ہی سب سے آلودہ شہروں میں شمار کیا جاتا ہو ،لیکن ہندوستان کے کئی شہروں کے مقابلے میں اس کی حالت اب بھی بہتر ہے ۔مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کی طرف سے فضائی آلودگی پر حال ہی میں شائع اعداد و شمار میں یہ بات سامنے آئی ہے جنوری میں فضائی آلودگی کی سطح پر قومی دارالحکومت چھٹے مقام پر تھی جبکہ بہار کے مظفر پور اور اترپردیش کے وارانسی جیسے شہروں کے معیار انتہائی خراب پائی گئی ہے۔ان اعدادوشمار میں ۲۴شہروں میں آلودگی کی سطح کے مقابلے ہوا کہ معیار انڈیکس کی بنیاد کی گئی ہے اور اس میں رنگین کوڈ اور عددی درجہ دکھایا گیا ہے ۔مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے اعدادوشمار کے مطابق ،مظفر پور ،اور وارانسی کو جنوری میں فضائی آلودگی کی سطح پر انتہائی مضر قرار دیا گیا ہے اور اس کا ہوا کے معیار انڈیکس ۴۰۹دکھایا گیا ہے۔دہلی کو کافی خراب قرار دیا گیا ہے اور اس کا ہوا کے معیار انڈیکس ۳۶۲دیا گیا ہے۔دسمبر میں دہلی کی ہوا کے معیار خراب بتائی گئی اور ہوا کے معیار انڈیکس ۲۹۳تھا اور اس سے بھی خراب سطح پر ۷شہر تھے اور انہیں کافی خراب بتایا گیا تھا۔ان میں آگرہ ۳۴۲،فریدآباد ۳۴۵،لکھنو ۳۵۳،مظفر پور ۴۰۰،پٹنہ ۳۷۳اور وارانسی ۳۶۶شامل تھے ۔اسی طرح سے نومبر میں قومی دارالحکومت تیسرے مقام پر تھی اور لکھنو اور پٹنہ کی حالت سب سے زیادہ خراب تھی۔ستمبر اور اکتوبر میں دہلی سے اور تھی ۔جب کہ دہلی کے علاوہ دیگر ہندوستانی شہروں کی جو صورت حال ہے وہ اور بھی زیادہ خراب ہیں ۔حالانکہ دہلی حکومت نے ایک جنوری سے ۱۵جنوری تک طاق اور جفت فارمولہ لاگو کیا تھا جس کے مثبت نتائج بھی بر آمد کیا گیا اور یہ قدم آلودگی کو کم کرنے میں کافی مددگار ثابت ہوا ۔جہاں ایک طرف آلودگی کو کنٹرول کرنے میں یہ مہم کامیاب رہی وہیں ٹریفک نظام اور شہروں کی سہولت کیلئے بھی کافی اچھا ثابت ہوا ۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر وہ کون سا طریقہ اپنا یا جائے جس سے آلودگی میں کمی واقع ہو اور شہریوں کی جان کو تحفظ حاصل ہو ؟اگر یونہی دہلی سمیت ہندوستان کے دیگر شہروں میں آلودگی کا یہی حال رہا تو انسانی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے اور لوگوں کو طرح طرح کی بیماری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے خاص طور پر سائنس لینے میں کافی دقت ہوگی ۔ایسے حالات میں تو ہندوستانیوں کی بقا پر سوالیہ نشان لگ سکتا ہے ۔اگر فی الفور مرکزی حکومت آلودگی کو کم کرنے کی مہم نہیں چلاتی ہے تو واقعی ہندوستان کے لئے آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن جائے گا اور پھر ملک میں انسانوں کا جینا دوبھر ہو جائے گا ۔تمام طرح کی ریسرچ اور اعدادوشمار یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ یہ مسئلہ اب بہت آگے نکل چکا ہے اور حکومت وقت کو اس پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔اس کے لئے تمام مہم سے افضل اور اہم کام آلودگی پر قابو کرنا ہوگا کیونکہ اس کا اثر براہ راست انسانی زندگی پر پڑ تا ہے جس سے انسان کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ شہریوں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے بل بوتے جو کچھ کرنا چاہتے ہیں کریں یعنی فضا کو آلودگی سے بچانے کیلئے اپنی اپنی ڈیزل گاڑیوں کو ترک کرنے کی کوشش کریں اور جگہ جگہ کھیتوں میں آگ لگانے کی روایت کو ختم کریں ،وہیں ٹھنڈ سے بچنے کیلئے جگہ جگہ آلاؤ جلانے سے بھی پرہیز کریں ۔ٹائر اور ٹیو جلانے کی روایت ہندوستان میں تقریباً ہر شہر ہر گاؤں اور قصبے میں موجود ہے ۔جس کے خاتمے کے لئے شاید کسی قسم کی تحریک نہیں چلائی گئی اور نہ کوئی اسے منع کرتا ہے ۔غریب مزدور اور گیرج میں کام کرنے والے ٹھنڈ سے بچنے کیلئے ٹائر ٹیوب جلاتے ہیں جس سے فضا انتہائی متاثر ہوتی ہے اس لئے اس پر بھی بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ آلودگی پر کنٹرول حاصل کیا جا سکے ۔
 
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 112434 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.