اسلام اور خانقاہی نظام(قسط نمبر8)
(عمران شہزاد تارڑ, منڈی بہاوالدین)
اگر کوئی شخص مزاروں'خانقاہوں کا سفر کرتا ہے تو وہ ہمارے بیان کردہ واقعات کے ایک ایک حرف کو سچ پائے گا۔ |
|
شرک کی دلد ل میں لت پت ایک عورت کو جب
دعوت توحید دی تو ....: صحن میں ایسی ہی چھوٹی قبروں میں سے ایک قدرے بڑی
قبر تھی -ہم کیا دیکھتے ہیں کہ اس قبر کے جنگلے کے ساتھ ایک بارہ چودہ سالہ
بچہ لوہے کے سنگل کے ساتھ بندھا ہوا ہے - اب میں اپنے ساتھیوں سمیت اس بچے
کی جانب چل دیا اس سے بات کرتا مگر وہ کوئی بات نہ کرتا تھا ....آخر اس نے
پیسے مانگے‘ اسے پیسے دے دئیے اور جب ہم نے کہا” تیرا سنگل اتار دیں ؟“ تو
وہ پھٹی پھٹی نگاہوں سے دیکھنے لگا -شاید وہ کہہ رہا تھا کہ میں بھلا آزاد
بھی ہوسکتا ہوں ..؟ اتنے میں اس کا ایک بھائی اور ماں بھی آگئی -اب اس کی
ماں سے میں نے پوچھا کہ ”اسے کیوں باندھ رکھا ہے ؟“ تو اس کی ماں کہنے لگی
”یہ پاگل ہوگیا ہے -کسی نے حسد کرکے ہم پہ جادو کر دیا ہے -تعویذ ڈال دیے
ہیں -اسے بابا کے پاس لائی ہوں -تین ماہ سے اسے باندھ رکھا ہے -تا کہ ٹھیک
ہوجائے-“ ہم نے اسے سمجھایا- کہ اسے کسی ڈاکٹر یا عالم دین کے پاس لے جایئں
تا کہ اس کا صحیح علاج ہو مگر وہ نہ مانی -پھر ہم نے اسے کہا کہ” اچھا تم
یوں کرو کہ پانچ وقت نماز پڑھو -مشکل کشا صرف اللہ کو سمجھو- کسی اور سے
امیدیں مت رکهو -اللہ کے حضور رو رو کر دعا مانگو اور کہو کہ اے اللہ! سب
درباروں سے مایوس ہوگئی ہوں -اب صرف تیری جناب میں آگئی ہوں‘ ہمارے گناہ
معاف کردے اور میرے بیٹے کو ٹھیک کردے‘ اور پھر ”معوذتین “ پڑھ کر اسے دم
کر دیا کرو-یہ اللہ تعالی کے فضل سے ٹھیک ہو جائے گا-یہ باتیں سن کر بچاری
عورت حیرت کی نظروں سے تکتی ہی رہ گئ اس بچاری کے ذہن میں نہ جانے کتنے
بابے تهے جن کو چهوڑ کر صرف ایک اللہ کی طرف آنا ذرا مشکل تها -
بہر حال اب ہم اس دربار سے نکل کھڑے ہوئے کہ جسے لوگ اصحابی بابا کہتے ہیں
-دربار پر بھی اصحابی لکھا ہوا ہے -حالانکہ عربی میں یہ جمع کا لفظ ہے‘ جس
کا مطلب بنتا ہے ”میرے صحابہ“ مگر طریقت کا علم سے کیا تعلق کہ اس کے اپنے
طریقے اور اپنی ہی شریعت ہے جس میں جهوٹی کہانی قصوں کے ماسوائے کچھ نہیں.....
-
اب ہم ”حضرت لٹن شاہ“ کے دربار عالیہ کی جانب چل دئیے کیونکہ اس ہستی کی
صفات ہی کچھ ایسی سنی تھیں کہ اسے دیکھے بغیر چارہ نہ تھا-بہرحال! انہیں
دیکھ تو لیا- سجادہ نشین سے باتیں بھی کرلیں‘ ہنس ہنس کر ہم سب لوٹ پوٹ بھی
ہوئے اور رونا بهی آیا کیونکہ باتیں ہی ایسی تهیں -مگر اب جو وقت آیا ہے
قلم تھامنے کا اور جو دیکھا اور سنا- اسے صفحہ قرطاس پہ لکھنے کا ....تو اب
قلم بار بار دانتوں میں دبا لیتاہوں اور سوچتا ہوں کہ لکھوں تو کیسے لکھوں
!!میں فحاشی کو حیا کا لباس کیسے پہناوں ؟ بے شرمی کو شرم کا جامہ کیونکر
زیب تن کروں میں لٹن شاہ کی وہ کرامت آخر کیسے لکھوں کہ جس سے شرف انسانیت
لٹ جائے اور ہندوں کے بارے میں میرا وہ جملہ بہت ہلکا ہو جائے کہ جس کا ذکر
کرتے ہوئے آج میرا بھائی محمد کہنے لگا کہ” آپ جو اپنی تقریروں میں یہ کہتے
ہیں کہ ہندو وہ گندا مشرک ہے کہ جو انسان کے مخصوص عضو کو بھی اپنا دیوتا
مانے ہوئے ہے -مگر یہاں لٹن شاہ کو دیکھو اور ہندوں کی پرستش کو بھول جاو
گے-“ میں واقعی بھول گیا ہوں -اب میں لٹن شاہ کے ذکر سے اپنی قلم کی عصمت
کو لٹنے سے بچاتا ہوں ...اس اللہ رب العزت کی قسم اگر حیا کا تقاضا نہ ہوتا
تو میں یہاں پر لکڑی اور مٹی کے بنے ہوئے مرد کے عضو خاص(penis) کو عورتوں
کا اولاد کیلئے ان کا استعمال کرنا کے لنک کی کاپی ضرور پیسٹ کرتا ہاں اگر
کسی دوست کو میری بات میں شک وشبہ ہو تو وہ مجهے پرسنل میں رابطہ کرے
یوٹیوب پر مرد کے آرٹیفیشل عضو خاص کی ویڈیوز کے لنک طلب کر سکتا ہے جن کو
عورتیں حصول اولاد کیلئے استعمال کرتی ہیں.کیا یہ دین محمدی ہے ؟ بیشک نہیں'
یہ بے حیائی دین محمدی بالکل نہیں ہو سکتا. دین محمدی تو پاکیزگی اور حیا
کا سبق دیتا ہے.بلکہ حیا ایمان کا شعبہ ہے اور ایمان سب سے زیادہ مقدم و
محبوب نعمت ہے.جب کسی انسان کے اندر حیا کا آب حیات کم ہو جائے تو یہ خطرے
کی علامت ہے کہ اس کا ایمان کم ہو گیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا:حیا اور ایمان باہم جڑے ہوئے ہیں جب ان میں سے ایک اٹهتا ہے تو
دوسرا بهی اٹھ جاتا ہے(مسلم و بخاری)اور مزاروں پر ہونے والی خرافات حیا کا
نہ ہونے کی علامت ہے.اور میں درباروں پہ جانے والوں سے گزارش کرتا ہوں کہ
اللہ کے لئے ان درباروں خانقاہوں پہ جانے سے رک جاو روز قیامت آپ سے یہ
سوال ہر گز نہ ہو گا کہ آپ فلاں مزار پر کیوں نہ گئے البتہ یہ سوال ضرور ہو
گا کہ آپ نے اللہ وحدہ لا شریک کو چهوڑ کر غیروں کو اللہ کے ساتھ شریک کیوں
ٹهہرایا .......
اسی لئے اپنا ایمان‘مال اور عزت بچا لو...اور اپنی ہر قسم کی مرادیں
التجایئں صرف اللہ تبارک وتعالی کے حضور پیش کرو.جو السمیع و العلیم اور
مصائب و مشکلات کو ٹالنے والا ہے.قارئین کرام ! اس سفر نامہ کو پڑھ کر آگے
ضرور سینڈ کر دیں اگر آپ کی اس ادنی سی کاوش سے کسی ایک بهائی یا بہن کی
اصلاح ہو گئی تو ہمارے لئے ذریعہ نجات کا سبب ہو گی.کیونکہ داعی کا کام
دعوت دینا ہے آگے کسی کو ہدایت دینا یا نہ دینا یہ الهادی اللہ تبارک
وتعالی کا کام ہے ....
جاری ہے ..... |
|