لو کر لو گَل...!امریکی فوج پاکستانی طالبان پر حملہ کرسکتی ہے.....؟

جب سے ہمارے ملک میں سیاستدانوں اور اپوزیشن سمیت سرکاری اور نجی ٹی وی چینلز کے اینکرپرسن کے کانوں میں ملک میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے نفاذ کی بھنک پڑی تو کسی نے اِس کی حمایت میں تو وہیں اکثریت ایسے لوگوں کی بھی شامل ہے کہ جنہوں نے اِس کی کھلم کھلا مخالفت میں اپنے اپنے انداز سے تانیں لگانے شروع کردیں اور یوں دونوںجانب سے ہی بات یہاں تک جاپہنچی کہ ملک واضح طور پر دو سوچوں کے حامل گروپوں میں تقسیم اور بٹا ہوا نظر آنے لگا اور ایک گروپ جو حکومت میں شامل وزرا کا ہے وہ آئی ایم ایف کی خصوصی ہدایات پر ملک میں یکم جولائی سے ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے نفاذ کی حمایت میں اپنے سر دھڑ کی بازی لگانے کو بھی تیار بیٹھا ہے اور دوسرا گروپ جو میڈیا پرسن اور اپوزیشن والوں کا ہے وہ اِس ٹیکس کی ملک میں نفاذ کو ررکنے کے لئے ایسا مخالف اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی شکل اختیار کر گیا ہے کہ اِس کا انداز انتہائی جنگجوانا جیسا ہوچکا ہے غرض کہ دونوں ہی جانب سے اِس ٹیکس کی ملک میں نفاذ اور عدم نفاذ کے لئے قوت کے بیدریغ استعمال کا عندیہ بھی حکومت اور قوم کو دیا جاچکا ہے۔

تو دوسری جانب اِس منظر اور پس منظر میں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے اُن تمام شیخی خوروں اور ڈینگیں مارنے والوں کے ارادوں پر ایک پری بجٹ سمینار میں یہ کہہ کر پانی پھیر دیا کہ چھوٹے اور غریب تاجروں اور کھانے پینے کی اشیا پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس نہیں لگے گا اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ چھوٹے اور غریب لوگوں کا نام استعمال کر کے بڑے لوگوں کو عیاشی نہیں کرنے دی جائے گی .....کیا واقعی آپ یہ جو فرما رہے ہیں ایسا ہی ہوگا....؟اور اُنہوں نے انتہائی پُرتپاک انداز سے کہا کہ آنے والے بجٹ میں سبسڈیز ضرور دی جائیں گی لیکن یہ سبسڈیذ صرف ملک کے چھوٹے اور غریب لوگوں کے لئے ہوں گی....اِس بات کو تو قطعاً یقین نہیں آتا....! ہاں البتہ! حفیظ شیخ نے اِس موقع پر اتنا ضرور کہا کہ یکم جولائی 2010 سے ملک میں ویلیوایڈڈ ٹیکس (ویٹ) نافذ کیا جائے گا اِن کا کہنا تھا کہ جو لوگ ملک میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی مخالفت کر رہے ہیں اور یہ ضرور ذہن میں رکھیں کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا یا پی ایس ڈی پی زیرو کر کے اخراجات پورے کرنا ہماری اپنی چوائس(پسند)ہے اِس کے لئے آئی ایم ایف قرضے کے لئے ہمیں کوئی مجبور نہیں کرتا....مگر میں یہ اِن سے اور حکومتی اراکین سے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ اِس خبر کا کیا کیجئے! کہ جس میں آئی ایم ایف نے آپ لوگوں کو تڑی لگائی تھی کہ ”ملک میں بجلی کی قیمت بڑھاؤ ورنہ آئی ایم ایف قرضہ نہیں دے گا....“ورنہ تمہارا.....بھی نہیں لے سکے گا! اور اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ویٹ کی ملک میں کھلم کھلا مخالفت کرنے والے دراصل ویٹ کے نہیں بلکہ ڈاکومینٹیشن کے خلاف ہیں۔ لو کر لو گَل.....!!!!

اور ابھی حکومت ِ پاکستان اور پاکستانی قوم ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے جادوئی اثر سے خود کو نکال بھی نہ پائی تھی کہ امریکا بہادر کے اُن رازوں کو جو امریکا میں پاکستان سے متعلق تیار کئے گئے تھے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں امریکی ارادوں کا کچھ اِس طرح پردہ چاک کیا ہے کہ ” امریکی فوج پاکستانی طالبان (یا نہتے اور معصوم پاکستانیوں)پر یکطرفہ حملے کا منصوبہ بنا رہی ہے اور اِس اخبار نے اپنی اِس ہی رپورٹ میں اِس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ یہ حملے انتہائی ناگزیر صورتحال میں کئے جائیں گے یعنی کہ جب امریکا کے پہلے سیاہ فام مسلمان صدر مسٹر بارک اوباما کو یہ یقین ہوجائے گا کہ پاکستان میں کئے گئے اَب تک ڈرون حملوں سے بہتر نتائج برآمد نہیں ہوسکے ہیں تو پھر امریکا اپنا یہ منصوبہ استعمال کرے گا۔اور نہ صرف اِس اخبار نے اپنی رپورٹ میں یہ لکھا ہے بلکہ اِس نے اُس امریکی منصوبہ بندی کا بھی سارا پروگرام کھول کر رکھ دیا ہے کہ امریکی فوج اپنے اِن حملوں میں فضائی اور میزائل حملوں پر مکمل انحصار کرے گی اور ضرورت پڑنے پر امریکی فوج اسپیشل آپریشنز دستے بھی استعمال کرے گی۔

یہاں میرا خیال یہ ہے اِس امریکی جرات پر ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں اور عوام کو کسی قسم کی کوئی حیرانگی یا پریشانی ہرگز نہیں ہونی چاہئے کہ امریکا نے پاکستان سے متعلق ایسا ہولناک اور خطرناک منصوبہ کیو ں بنا لیا ہے تو اِس پر عرض یہ ہے کہ جس کا کھائیں گے اُسی کی مائیں گے.....؟اَب اُس کی مرضی ہے کہ وہ ہمیں مرغا بنائے ....ڈرون حملے کرے .....یا ہمارے معصوم شہریوں کو دہشت گرد بنا کے گوانتے نامہ میں ٹھونس کر ہمارے کھالیں کھینچتا رہے اور ہمارے حکمران ماضی کے ڈکٹیٹر کی طرح یہ کہتے رہیں کہ واہ.....واہ سرکار کیا اسٹائل ہے آپ کا...... !! یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے امریکی آشیر باد کے عوض کبھی بھی امریکا کے آگے اپنے زبان کھولنے کی جرات ہی نہیں کی اگر یہ ایک بار بھی اپنے اندر ہمت پیدا کر کے امریکا کے سامنے اپنی زبان کھول دیتے تو کیا مجال تھی کہ امریکا کبھی بھی ہمارے متعلق ایسی سوچ رکھتا اور اپنی فوج سے پاکستان پر حملے کرنے کا کوئی منصوبہ بناتا مگر یہ ایک انتہائی حوصلہ شکن امر ہے کہ اِس امریکی منصوبے کے باوجود ہمارے وزیر اعظم نے امریکا کو منہ توڑ جواب دینے کے بجائے صرف اتنا کہا کہ پاکستان کو بیرونی دھمکیوں سے مرعوب نہیں کیا جاسکتا کسی بھی آپریشن میں دباؤ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا(ہم توسب کچھ خود ہی کرنے کو تیار ہیں)جب کہ ضرورت تو اِس امر کی تھی کہ امریکا کی اِس دھمکی کے جواب میں کوئی معقول جواب دیا جاتا کہ جس سے امریکا پر لرزہ طاری ہوجاتا مگر ہمارے حکمران ایسا نہیں کرسکتے اور شائد اَب یہ اِس انتظار میں بیٹھے ہیں کہ امریکا ایسا کچھ کرے تو ہم پھر اِس سے حقیقی معنوں میں سوائے احتجاج کرنے کے کچھ نہیں کرسکیں گے۔ جبکہ اَب دیکھنا یہ ہے کہ اِس ساری صورت حال کو ہماری اپوزیشن کی لیڈر شپ کس انداز سے دیکھتی ہے....؟کیا یہ بھی خاموشی اختیار کر کے امریکا سے اپنی وفاداری کا ثبوت دے گی ....؟یا واقعی اِس امریکی دھمکی پر اپنے کسی بھرپور درِ عمل کا اظہار کرے گی....؟ یا ریت میں شتر مرغ کی طرح منہ چھپا کر اپنے آپ کو گورے شکاری سے خود کو محفوظ سمجھے گی .....(ختم شد)
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 982234 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.