چلو پھر چائے پیتے ہیں
(Mohammed Masood, Nottingham)
تو منائے مجھے دے دے کے دلیلیں دن بھر
آج دل کرتا ہے بے بات خفا ہو جاؤں مسعود |
|
|
چلو پھر چائے پیتے ہیں |
|
چلو پهر چائے پیتے ہیں نہ جانے کتنے سالوں
سے نہ جانے کتنی شاموں سے بدن جب تهک سا جاتا ہے میں اکثر خود سے کہتا ہوں
چلو پهر چائے پیتے ہیں
مگر
یہ بهی تو اک سچ ہے اکیلا پی نہیں سکتا تمہارے نام کا ایک کپ ہمیشہ ساتهہ
ہوتا ہے نہ جانے تم کہاں ہو گے مگر یوں ساتھ دیتے ہو بہانہ چائے کا لےکر
چرا لیتا ہوں میں تم سے تمہارا نام لے کے کاش سب نے پُوچھا خزاں کیا ہوتی
ہے تم نےمیری مثال دی ہوتی پوچھا مُوسم بدلتے ہیں کیسے تم نےاپنی مثال دی
ہوتی پوچھا کیسے گھٹا برستی ہے تم نے میری آنکھوں کی بات کی ہوتی پوچھا رُک
رک کرکون چلتا ہے میرے دل کی مثال دی ہوتی
کاش......!
سب کچھ یوں نہ ہوا ہوتا بات تم نے سنبھال لی ہوتی
آخر میں ایک شعر وہ بھی ہمیشہ کی طرح
تو مناۓ مجھے دے دے کے دلیلیںں دن بھر
آج دل کرتا ہے بے بات خفا ہو جاؤں مسعود |
|