پاکستان میں بیرونی سازشیں!!!

پاکستان کو چاہئیے کہ انڈیاکی سازشوں کا منہ توڑ جواب دے۔
 1965 ؁ء کی انڈو پاک جنگ میں پاکستان نے واضح طور پر انڈیا کو ناکوچنے چبوائے اور مار بھگایا جب پاکستان جنگ جیت گیا تو اس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو ہتھیاروں سے کبھی نہیں ہرایا جا سکتا بلکہ انہیں ہرانے کیلئے اور طریقہ کار وضع کریں گے۔آزادی پاکستان کے وقت بھی کانگریس موجود تھی اور یہ ہمیشہ سے مسلمانوں کے خلاف رہی ،مسلمانوں سے مذہبی آزادی چھین لی گئی تھی اور ان کا جینا حرام کر رکھا تھا کانگریس خود تو انگریزوں کے ہاتھ کٹھ پتلی بن چکی تھی اور انکی غلامی کرتی تھی ساتھ ہی مسلمانوں کو بھی انگریزوں کی غلامی کرنے پر مجبور کر دیا ۔آزادی پاکستان کے اول دن سے لے کر آج تک ہندوؤں او ر دوسرے مذاہب نے پاکستان کو توڑنے اور دنیا کے نقشے سے مٹانے کیلئے صرف اس لئے جی توڑ کوشش کر رہے ہیں کیونکہ یہاں مسلمانوں کی بھاری اکثریت کے ساتھ ساتھ اسلام کی کھلی آزادی بھی ہے۔اسی وجہ سے ان سب نے مل کر پاکستان کو کھوکھلا کرنے کی قسم اٹھا رکھی ہے اور مشرقی پاکستان کا علیحدہ ہونا بھی اسی کی ایک کڑی ہے کہ جب انڈیا نے کیبل کے ذریعے اپنی ثقافت کو پاکستان میں پھیلایا اور ثقافتی پذیرائی ہوئی ۔سبھی جانتے ہیں اور ہمارے مطالعہ پاکستان کی کتب میں اسباق موجود ہیں کہ کانگریس اور شدھی تحریکوں نے ملکر بنگلہ دیش میں سر گرمیاں کیں اور انہیں اس بات پر ورغلایا کہ انکا اصل خیر خواہ بھارت ہے نہ کہ پاکستان اور اسطرح 1971 ؁ء میں مشرقی پاکستان بھی ہم سے الگ رہ گیا لیکن انڈیا پھر نہیں بعض آیا اور وقتا فوقتا اپنی ہٹ دھرمیوں کا مظاہرہ کرتا رہا ہے فرقہ واریت اور خانہ جنگی کے ساتھ ساتھ ملک میں دہشتگردی کے کئی واقعات میں بھی ملوث رہا ہے ۔حال ہی میں بلوچستان سے انڈین ٹاپ انٹیلی جنس ایجنسی ،،را،، کے ایجنٹ کو سیکورٹی فورسز نے کاروائی کرتے ہوئے گرفتار کیا اور اس سے کئی راز فاش کروائے ہیں ۔کل بھوشن یادیو نے اقرار کیا ہے کہ وہ پچھلے دس سال سے ایران کے راستے سفر کرتا ہے اور اسکے ذمہ انڈین گورنمنٹ نے بلوچستان اور کراچی میں بدامنی اور ملک میں عدم استحکام کا کام لگایا ہے جو اسنے اب تک بخوبی نبھایا ہے ۔اس نے یہ بھی اقرار کیا ہے کہ اسنے ایران میں قرآن کی تعلیم بھی لی اور مسلمان کے طور طریقوں سے بھی بخوبی آگاہ ہے اسی وجہ سے آج تک کوئی یہ نہیں جان سکا کہ وہ مسلمان ہے یا نہیں ۔کل بھوشن یادیو نے یہ بھی اقرار کیا ہے کہ افغان اور ایران انٹیلی ایجنسیز کے ساتھ بھی اسکا رابطہ ہے اور چھ ماہ میں دو مرتبہ ،،را،، کا سربراہ اسے ملنے بھی آچکا ہے۔اسکا باپ سابقہ اسسٹنٹ کمشنر ہے اور اسکا رہن سہن راجاؤں جیسا ہے انڈین گورنمنٹ سے جب اس کے بارے میں معلومات طلب کی گئیں تو انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ یہ ہماری نیوی کا اہلکار ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں کہا کہ یہ انڈین ایجنسی ،،را ،،کا آفیسر ہے ۔اگر حالات کا اندازہ لگایا جائے تو پاکستان میں پچھلے دس سال سے ہی دہشتگردی کے واقعات میں انتہائی حد تک اضافہ ہوا ہے ۔ابھی خبریں ٹی وی چینلز اور اخبارات پر تھیں کہ جب پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ میں اس معاملے کو اٹھایا جا رہا تھا تو ساتھ ہی ایرانی صدر حسن روحانی نے پاکستان میں دورہ کیا اور چھ منصوبوں پر عہد سازی کی گئی لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے ان کے ساتھ اس بات کو با لکل بھی زیر بحث نہیں لایا گیا کہ یہ خفیہ ایجنٹ جو پاکستان میں گرفتار کیا گیا ہے اور ایران سے ایرانی پاسپورٹ جس پر اسکا اسلامی نام حسین مبارک پٹیل درج ہے کو ایرانی حکومت نے کیسے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنا کر دیا لیکن آپ کو تو پتا ہے کہ ہماری پاک فوج ہر معاملات میں آگے رہتی ہے اس معاملے کو بھی چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے حسن روحانی کے ساتھ ملاقات میں اس معاملے کو اٹھایا جس پر حسن روحانی کی طرف سے تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا ۔اس پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایران پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے واقعات اور معاملات میں ملوث تو نہیں ؟کیوں کہ کئی بار یہ بات ثابت ہو چکی ہے اور آرمی چیف کی جانب سے پچھلے دنوں میں اس بات پر زور بھی دیا گیا تھا کہ ایران کی سرزمین اور پاکستان کے ساتھ ملتی ہوئی سرحد پاکستان کی سرزمین کے خلاف استعمال ہو رہی ہے اور ایرانی حکومت اس پر غور کرے۔لیکن اس کے بعد ہمیں یہ تحفہ ملتا ہے اور اس کے بعد سوچنے کی بات یہ ہے کہ ابھی تک وزیر مملکت برائے داخلی امور اور وزیر مملکت کی جانب سے کوئی بیان نہیں آیاجبکہ مودی نے اس بات کی معلومت کا انکار کر دیا ہے ۔جب اس ایجنٹ نے اپنے ناپاک ارادوں اور اپنے ناپاک نیٹ ورک سے آگاہ کیا اور یہ بات میڈیا پر آئی کہ ایجنٹ نے اپنے نیٹ ورک اور سر گرمیوں کے بارے میں سب دوران تفتیش اگل دیا ہے تو ساتھ ہی لاہور میں ایک نہایت افسوس ناک واقع پیش آیا جب لوگ چھٹی کے دن سے لطف اندوز ہورہے تھے تو گلشن اقبال پارک لاہور میں دہشتگردوں نے دھماکہ کر دیا جسکے نتیجے میں ساٹھ معصوم افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور پاکستان اب بھی اقوام متحدہ کے حکم کا انتظار کر رہا ہے کہ وہی اقوام متحدہ امریکہ ہی پاکستان کا وجود نہیں چاہتا ۔کئی بار ہم نے دیکھا کہ امریکی ماہرین کی جانب سے دنیا کے نقشے جاری کئے گئے جن میں کبھی تو پاکستان صرف پنجاب تک محدود رہ جاتا ہے اور کبھی دنیا میں پاکستان کا وجود ہی نہیں ہوتا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا جن پر پاکستان اعتبار کرتا ہے وہی ہمارے دشمن تو نہیں کہ وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان بھی مستحکم ہو اور اس میں لوگ خوشحال نظر آئیں ؟ اگر یہ بات سچ ہے تو پاکستان کو خود ہی انڈیا کا بائیکاٹ کرنا چاہیے اور سیاستدانوں کے جتنے بھی کاروبار وہاں ہیں وہ بغیر کسی تا خیر کے وہاں سے سب ختم کر کے پاکستان آ جائیں کیونکہ وہ دن دور نہیں کہ جب انہیں بھی انڈیا اپنی دہشتگردانہ ناپاک پالیسیوں کا نشانہ بنائے گا ۔ یہ اچانک سے کیا ہے کہ جو لوگ پاکستان میں آئین و قانون کی بالا دستی کو ہی سب کچھ مانتے تھے آج وہی عدلیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں اور ممتاز قادری کو نعرہ بنا کر ملکی پارلیمنٹ ،آئین و قانون کی بالا دستی کو تار تار کرتے نظر آ رہے ہیں ۔کیا یہ وہی نیٹ ورک تو نہیں جس کی نشاندہی کل بھوشن یادیو نے کی ہے اور وہ اب پاکستان کو پریشرائز کر کے اور ان معاملات میں مصروف رکھ کر ملک سے نکلنے اور فرار کا راستہ تلاش رہے ہوں ؟ واقعات اور معاملات کو دیکھتے ہو ئے ایسا لگتا ہے کہ جیسے پاکستان کے ساتھ کوئی بھی مخلص نہیں ہے اور اندرونی و بیرونی سازشوں کے ذریعے پاکستان توڑنے کے لئے پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں ۔پاکستان کو چاہئے کہ آئندہ ایسے معاملات سے بچنے اور دشمن بھارت کو سبق سکھانے کیلئے اب ٹھوس اقدامات کرے اگر اقوام متحدہ اسکے لئے پاکستان کا ساتھ نہیں دیتی اور وہی پالیسی رکھتی ہے کہ صرف پاکستانی ہی دہشتگر د ہیں اور باقی سب دودھ کے دھلے ہیں تو پاکستان کو خود انڈیا اور اسکے مدد کرنے والے ممالک کو منہ توڑ جواب دینا چاہئے اور کسی قسم کی کوئی رعایت نہ برتتے ہوئے انڈیا کو ایسا عبرت ناک سبق سکھایا جائے کہ دوبارہ کسی ملک کی ہمت نہ ہو کہ پاکستان کی طرف آنکھ بھی اٹھا کر دیکھے۔

نوٹ :۔ یہ تحریر میری ملکیت ہے ۔کوئی بھی اسے چرانے یا اس میں ہیرا پھیری کرنے کی کوشش کرے تو میں اسکے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتا ہوں ۔ احقر :۔شفقت اللہ
Malik Shafqat ullah
About the Author: Malik Shafqat ullah Read More Articles by Malik Shafqat ullah : 235 Articles with 190626 views Pharmacist, Columnist, National, International And Political Affairs Analyst, Socialist... View More