پاکستان میں را کی مداخلت پر حکومت خاموش کیوں
(abdulrazzaq choudhri, lahore)
افغانستان،ایران، بھارت اور چین کا شمار
پاکستان کے ہمسایہ ممالک میں ہوتا ہے ۔چین پاکستان کا بااعتماد دوست ہے جو
ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھی ہے اور معاشی اعتبار سے ایک مضبوط ملک ہے
۔پاکستان کا دوسرا ہمسایہ ملک افغانستان ہے جو عرصہ دراز سے غیرمستحکم ہے
اور خانہ جنگی و دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے جس کے منفی اثرات اب تو پاکستان
تک بھی پہنچ چکے ہیں ۔پاکستان کا تیسرا ہمسایہ ملک ایران ہے جس سے پاکستان
کے کئی سالوں پر محیط برادرانہ تعلقات استوار ہیں جبکہ پاکستان کے مشرق میں
واقع وہ ازلی دشمن ہے جسے بھارت کہتے ہیں۔بھارت قیام پاکستان ہی سے پاکستان
کے امن و امان کو میلی آنکھ سے دیکھتا رہا ہے اور اسے جب بھی موقع ملا وہ
پاکستان کے امن و امان سے کھلواڑ کرنے میں پیش پیش رہا جس کے واضح ثبوت بھی
پاکستانی سکیورٹی ایجنسیوں کو مل چکے ہیں۔اگرچہ ہندوستان کی خفیہ ایجنسی را
شروع ہی سے پاکستان کی پر امن فضا کو بد امنی کا جامہ پہناتی رہی ہے لیکن
اس کا یہ مکروہ فعل پہلے اس قدر جاندار نہ تھا جتنا ان دنوں مضبوط دکھائی
دیتا ہے ۔خاص طور پر جب سے نائن الیون کا واقعہ رونما ہوا ہے اور افغانستان
میں امریکی مداخلت کو بام عروج ملا ہے تب سے افغانستان میں بھارتی اثر و
رسوخ میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے ۔بھارتی خفیہ ایجنسی را نے نہایت مکاری
اور عیاری کا مظاہرہ کرتے ہوے پاک دشمن تخریبی عناصر سے روابط استوار کر کے
اور ان کو دہشت گردی کی تربیت فراہم کر کے پاکستان کی سلامتی کو اپنا ہدف
بنا رکھا ہے ۔را ان تربیت یافتہ تخریب کاروں کے ذریعہ پاکستان میں بم
دھماکے کرواتی ہے جبکہ اس نے ان دہشت گردوں کی دستگیری کا بیڑہ بھی اٹھا
رکھا ہے ۔ وہ نہ صرف ان عناصر کی خفیہ پناہ گاہوں کا بندو بست کرتی ہے بلکہ
ان کی ہر طرح کی ضروریات زندگی کا بھی بھرپور خیال رکھتی ہے ۔حکومت پاکستان
اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف متعدد مرتبہ افغان حکومت سے یہ مطالبہ کر چکے
ہیں کہ وہ اپنی سرزمین پر پنپنے والی ان مکروہ سرگرمیوں کو روکے لیکن افغان
حکومت ان عناصر کی سرکوبی کے لیے ہمیشہ ہی پس و پیش سے کام لیتی رہی ہے اور
ان کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام اٹھانے سے قاصر رہی ہے ۔پاکستان میں دہشت گردی
کے پس منظر اور پیش منظر کو عمیق بھری نگاہ سے دیکھا جائے تو یہ بات کھل کر
سامنے آتی ہے کہ اس ضمن میں افغانستان کی سرزمین اک عرصہ سے استعمال ہو رہی
ہے ۔لیکن اب اس سے بھی بڑھ کر تشویش کی بات یہ ہے کہ اب برادر اسلامی ملک
ایران کی سرزمین پر بھی را ڈیرہ جما چکی ہے اور وہاں موجود اس کے کارندے
بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کا کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں۔ اسی گہری تشویش
کے پس منظر میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ایرانی صدر حسن روحانی سے
ملاقات کی اور ان کی توجہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کی مذموم کاروائیوں کی
جانب دلائی۔
دوسری جانب پاکستان میں بھارتی جاسوس کی گرفتاری اور اس کے اعتراف جرم نے
بھی بھارتی سازشوں کا پردہ چاک کر دیا ہے اور یہ بات روزر وشن کی طرح عیاں
ہو گئی ہے کہ بھارت اک مدت سے کراچی ا ور بلوچستان کے امن کو تار تار کرنے
میں ملوث ہے اور پاکستان میں بد امنی کو فروغ دینے میں کوشاں ہے ۔ بھارتی
مکاری اور عیاری کی انتہا دیکھیے کہ بھارت میں ہونے والے ہر فساد کی ذمہ
داری پاکستان پر ڈال کر مظلومیت کی قبا اوڑھ لیتا ہے اور دوسری جانب
پاکستان کی سرزمین پر شر پھیلا کر بھی پکڑائی نہیں دیتااور عالمی سطح پر
امن و خیر کا پرچارک بنا پھرتا ہے ۔ ہر دہشت گردی کے واقعہ کو پاکستان سے
منسلک کر کے پاکستان کے وقار پر کاری ضرب لگاتا ہے اور پاکستان کو دہشت
گردی کا پشت پناہ ملک قرار دیتا ہے ۔یوں وہ نہایت مہارت سے دہرا کردار نبھا
رہا ہے ۔ لہٰذا اب ایک ایسے وقت میں جب بھارتی جاسوس کا اعترافی بیان منظر
عام پر آ چکا ہے حکومت پاکستان کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھارتی مکار
اور عیار چہرے کا دنیا کے سامنے پردہ چاک کرے ۔ ہر اس اس فورم پر جہاں
بھارت پاکستان کو شرمندہ کرتا رہا ہے پاکستان بھی اس کی سازشوں اور
کارستانیوں کا بھانڈہ پھوڑ کر اسے رسوا کرے کیونکہ اب تو کوئی شبہ ہی نہیں
رہ گیا کہ بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں پیش پیش ہے ۔بھارتی خفیہ
ایجنسی را کے کارندے ایک جانب افغانستان میں تخریبی عناصر کو تربیت فراہم
کر کے صوبہ خیبر پختونخواہ کو دہشت گردی کی آگ میں جھلسا رہے ہیں تو دوسری
جانب ایران کی سرزمین کو استعمال کر کے بلوچستان میں دہشت گردی کو پروان
چڑھانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پنجاب اور بالخصوص لاہور دہشت گردی
کی آگ سے کافی حد تک محفوظ تھا لیکن اب تو یہ تاریخی شہر بھی دہشت گردانہ
کاروایوں سے لرز اٹھا ہے ۔ لاہور کے علاقے اقبال ٹاون میں واقع گلشن اقبال
پارک میں خودکش بم دھماکے میں تا دم تحریر 80سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے
ہیں ۔لاہور کی فضا دکھی ہے ۔ ہر چہرہ افسردہ ہے ۔سچ تو یہ ہے کہ ان دکھ
بھرے لمحات کی تصویر کشی میرے قلم کے بس میں ہی نہیں ہے ۔یاد رہے کچھ عرصہ
قبل لاہور کے معروف بازار انارکلی میں ایک دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں
قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع بھی ہو ا تھا جس کی ذمہ داری بلوچستان کی ایک
دہشت پسندانہ تنظیم نے اٹھائی تھی ۔ میری دانست میں لاہور میں ہونے والے
تمام ہی بم دھماکوں میں را ملوث ہے ۔ ان دھماکوں کی ذمہ داری چاہے کوئی بھی
تنظیم اٹھا لے پس پردہ را کی کارستانی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا
سکتا۔اب دیکھنے کی بات تو یہ ہے کہ را کا پردہ چاک ہونے کے باوجود حکومت
پاکستان اپنا ردعمل کیا دیتی ہے ۔ کس طرح بھارتی مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے
آشکار کرتی ہے یا پھر روائتی مصالحتی رویہ اپنا کر یہ سنہری موقع بھی ضائع
کر دیتی ہے ۔ آنیوالے کچھ دنوں میں یہ صورتحال واضح ہو جائے گی۔
کروٹ بدلتے عالمی حالات کے پیش نظر ایران ، امریکہ اور بھارت کے بہت قریب آ
چکا ہے ۔ بھارت ،ایران اور امریکہ کا باہمی گٹھ جوڑ پاکستان کے لیے باعث
تشویش ہے کیونکہ افغانستان کی سرزمین تو اک عرصہ سے پاکستان کے خلاف
استعمال ہو رہی ہے اور اب ایرانی سرزمین سے بھی بلوچستان کو غیرمستحکم کرنے
کے ثبوت منظر عام پر آ چکے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ بھارت از خود
پاکستان کے دشمن کے روپ میں صفحہ ہستی پر پوری شدو مد سے موجود ہے ۔حکومت
پاکستان کو اب نہ صرف بھارت بلکہ افغانستان اور ایران کی سرزمین سے پاک
دشمن سرگرمیوں پر بھی نگاہ رکھنا ہو گی اور ایران کو بھی باربارباور کروانا
ہو گا کہ اس کی سرزمین بلوچستان کے حالات خراب کرنے کے لیے استعمال نہ ہو |
|