سانحہ گلشن اقبال لاہور کے بعد پنجاب میں پاک فوج کا آپریشن

وزیر اعظم پاکستان نے سانحہ گلشن اقبال کے بعد جس بے بسی کا انداز اپنا یا ہے اُس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وزیراعظم مودی سرکار کے چیلے چانٹو ں کے خلاف سخت موقف اپنانے سے گریزاں ہیں۔ رانا ثنا اﷲ کی جانب سے ہمیشہ سے پنجاب میں فوج و رینجرز کے خلاف آپریش کی مخالفت کی گئی ہے۔پنجاب میں امن و امان کی صورتحال اِس قدر تشویش ناک ہے کہ بیان سے باہر ہے۔ پولیس کو اپنی مرضی سے ہانکنے والے یہ نام نہاد عوامی نمائندئے اپنے بلوں میں چھپے ہوئے ہیں اور دہشت گردوں نے لاہور میں گلشن اقبال لاہور میں قیامت بپا کردی۔ عسکری قیادت جو پہلے ہی جنگ عضب کی وجہ سے کافی حد تک مصروف ہے۔ حالیہ دنوں میں راہ کی جانب سے پاکستان کے خلاف انکشافات نے فوج کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ کردیا ہے۔اِس لیے پنجاب بلکہ پورئے پاکستان میں فوج و رینجرز کا آپریشن نا گزیر تھا۔سانحہ گلشن اقبال پارک لاہور کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حکم پر پنجاب بھر میں پاک فوج، رینجرز اور انٹیلی جنس اداروں نے دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کیخلاف باقاعدہ طور پر آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ آپریشن کے دوران متعدد دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کو پکڑ لیا گیا ہے اور بڑی تعداد میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق لاہور دھماکے کے بعد پنجاب میں دہشت گردوں کے خاتمے کا جائزہ لینے کے لئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے خصوصی طور ہدایات جاری کی ہیں۔ لاہور، فیصل آباد، ملتان میں انٹیلی جنس اداروں نے فوج اور رینجرز کی مدد سے 5 آپریشنز کئے اور مزید اطلاعات پر آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے۔ متعدد مشتبہ دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کو گرفتار کرکے بڑی تعداد میں اسلحہ و گولہ بارود برآمد کر لیا گیا۔ بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن میں 200 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا۔ عسکری ذرائع کے مطابق آپریشن کی نگرانی خود آرمی چیف کر رہے ہیں۔ آپریشن کے دوران کئی نئے شواہد ملے ہیں۔ فوج، رینجرز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے پنجاب بھر کے علاوہ صوبے کے ساتھ جڑے تینوں صوبوں کے سرحدی علاقوں میں بھی کریک ڈاؤن کیا گیا۔ کریک ڈاؤن میں اہم کامیابیاں ملی ہیں۔ سانحہ لاہور کے بعد اتوار کو رات گئے تک جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت تفصیلی اجلاس ہوا تھا جبکہ گزشتہ صبح دوسرا اجلاس بھی کئی گھنٹے رہا۔ 24 گھنٹے کے دوران آرمی چیف کی صدارت میں دو اعلی سطح کے اجلاس ہوئے جن میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگردی میں ملوث کسی شخص سے رعایت برتی جائے گی نہ ہی کسی اثر و رسوخ کو خاطر لایا جائیگا۔ ایک اور ذریعہ کے مطابق سانحہ لاہور میں بھارت کا ملوث ہونا قطعاً خارج ازامکان نہیں، یہ پہلو سامنے رکھا جا رہا ہے کہ بھارت نے پاکستان میں اہم جاسوس کی گرفتاری کے ردعمل میں یہ بزدلانہ کارروائی کرائی ہو۔ اجلاس میں اب تک کی معلومات کی روشنی میں آپریشن کی آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا پہلا آپریشن مظفرگڑھ میں شروع ہوا جس میں کالعدم تنظیم کے 4 افراد جن میں معاویہ، بابر اور عمر فاروق کا تعلق کالعدم سپاہ صحابہ سے ہے دوسرا آپریشن لاہور میں کیا گیا اور متعدد افراد گرفتار کئے گئے۔ فوج اور رینجرز نے تیسرا آپریشن فیصل آباد میں کیا جہاں سے کئی افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ سکیورٹی اداروں نے لاہور سے 7مشتبہ افراد کو گرفتار کیا۔ پنجاب حکومت نے سکیورٹی اداروں سے کالعدم تنظیموں کے بارے میں معلومات طلب کرلی ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے گوجرانوالہ میں کارروائی کرکے 78 مشتبہ افراد کو زیرحراست لے لیا۔ لاہور میں ماڈل ٹاؤن، کوتوالی، باغبانپورہ اور نندی پور کے علاقوں میں آپریشن کرکے مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ حساس اداروں نے جہلم سے آپریشن شروع کرکے اس کا دائرہ کار گجرات، گوجرانوالہ اور کامونکی، نارووال تک بڑھا دیا۔ کامونکی سے 7مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کی گئی۔ ملتان سے بھی متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف کی زیر صدارت اعلی سطح کے طویل اجلاس میں کور کمانڈر راولپنڈی، ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم آئی بھی شریک ہوئے آرمی چیف نے اعلان کیا ہے کہ معصوم شہریوں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہوں کو حملہ آوروں کی جلد گرفتاری کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں اور ان کی حمایت کرنے والوں کو جلد پکڑا جائے۔ معصوم بچوں کے قاتلوں کو ہر صورت انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، وحشی درندوں کو زندگیوں سے کھیلنے نہیں دینگے۔ پنجاب سمیت پورے ملک کو دہشت گردی سے پاک کیا جائے گا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ آپریشن میں کوئی اثر و رسوخ برداشت نہ کیا جائے۔ کسی شخص سے رعایت نہ برتی جائے۔ عسکری قیادت نے ہدایت کی کہ آپریشن کے دوران کسی قسم کا سیاسی دباؤ قبول نہ کیا جائے۔ اطلاعات کے مطابق بند روڈ اعوان ٹاؤن لاہور میں پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران 21 انتہائی مشکوک افراد کو گرفتار کیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق زیر حراست افراد میں سے 2 کا تعلق سوات سے ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب بھر میں پہلے انٹیلی جنس ایجنسیز کی اطلاعات پر پولیس کارروائی کرتی تھی مگر لاہور کے گلشن اقبال پارک میں ہونے والے دھماکے کے بعد آپریشن کا طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا۔ سکیورٹی فورسز نے 5 مختلف کارروائیوں میں 26 دہشتگرد گرفتارکئے۔ آپریشن میں کالعدم تحریک طالبان کے دہشت گرد گرفتار ہوئے کالعدم تنظیموں کے مددگار بھی گرفتار کئے جا رہے ہیں۔ اسلام پورہ لاہور میں حساس اداروں نے کارروائی کرکے 6 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا۔ کشمور پولیس نے کچے کی طرف جانے والی کار پر چھاپہ مار کر 3 افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے 8 دستی بم برآمد کئے۔ گرفتارافراد سے 2 ہزار سے زائد گولیاں، 200 جعلی اسلحہ لائسنس بھی برآمد ہوئے ہیں۔ حساس اداروں نے کاہنہ کے علاقہ میں کارروائی کرتے ہوئے دو دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا جبکہ پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کرتے ہوئے 36مشکوک افراد کو گرفتار کر کے تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے گزشتہ روز صبح سویرے کاہنہ کے علاقہ میں بابا ایلو والی مسجد کے قریب گھر پر چھاپہ مارا۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق ضلع کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ گشت و ناکہ بندی کے دوران مشکوک گاڑیوں کی چیکنگ کی گئی۔ ضلع بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ اور اہم مقامات کی نگرانی سخت کر دی گئی۔ ضلع بھر میں سرچ آپریشنز کے لئے پولیس کی ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔ کرایہ داروں کی خصوصی چیکنگ ہو گی۔ پولیس افسر اور جوانوں کو اہم ہدایات جاری کی گئی۔ خفیہ اداروں کی معاونت سے کھیالی، ماڈل ٹاون، باغبانپورہ، نندی پور اور بھمووالی کے گردونواح میں سرچ آپریشنز کئے گئے اور 78مشکوک افراد کو زیر حراست لیا گیا۔ بائیو میٹرک تصدیق اور تھانہ کے ریکارڈ کی پڑتال کے بعد زیر حراست اشخاص کو رہا کر دیا گیا۔ ضلع قصور میں دو روز کے دوران 14مختلف مقامات پر سرچ آپریشن میں 191کے قریب گھروں کو چیک کیا گیا 327لوگوں سے پوچھ گچھ کی گئی 18مشکو ک افراد کو مشکو ک گردانتے ہوئے باقاعدہ تفتیش کی گئی۔ بہاولپور کے علاقے احمدپورشرقیہ سے بھی کالعدم تنظیم کے کارندے کو حراست میں لیا گیا اس کے علاوہ جہلم، خانیوال، بھکر، ننکانہ، شیخوپورہ سے بھی گرفتاریاں ہوئیں۔ پنڈی بھٹیاں میں پولیس اور خفیہ اداروں نے سرچ آپریشن کے دوران 17 افغان باشندے حراست میں لے لئے۔ سیالکوٹ کے مختلف علاقوں میں بھی سرچ آپرشن کیا گیا جس میں 80 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔پنجاب بھر میں جاری اِس آپر یشن کو روکنا نہیں چاہیے اور اِس کا دائرہ کار پورئے ملک تک بڑھانا چاہیے۔پاکستانیوں کے پاس ایک ہی امید ہے وہ ہے پاک فوج۔ اﷲ اکبر اور نعرہ حیدری لگانے والی یہ پاک فوج ہی پاک سر زمین کی حفاظت کے لیے قوم کی پہلی اور آخری امید ہے۔
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 386665 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More