ہر انسان کا اپنا لائحہ عمل ہوتا
ہے۔ جس کے مطابق وہ زندگی گزارتا ہے اسی طرح نظریاتی بنیادوں پر ریاستیں
قائم ہوتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا میں صرف دو ملک ہی نظریاتی بنیاد پر
قائم ہوئے۔ ان میں سے ایک ملک تو ہمارا پیارا پاکستان ہے جس کی بنیاد اسلام
کے سنہری اصولوں پر ہے تو دوسری جانب 1948 میں قائم ہونے والی واحد یہودی
ریاست ہے جس کا نام اسرائیل ہے۔ یہ ایک ناجائز ریاست ہے اسکو ثابت کرنے کے
لیے کچھ دلائل پیش خدمت ہیں۔
سب سے پہلے عربوں سے 1200 کے قریب یہودیوں نے جگہ خریدی اور اسکی بڑی خطیر
رقم بھی ادا کی لیکن عرب نہ سمجھ پائے اسطرح مشرق وسطیٰ میں یہودی آباد
کاری شروع ہو گئی۔ اس آبادکاری کو ایک انٹر نیشنل تنظیم نے مدد فراہم کی۔
اس یہودی ریاست کا صرف اور صرف ایک ہی مقصد تھا کہ مسلمانوں سے قبلہ اول
چھینا جائے۔ آخری دفعہ سلطان صلاح الدین ایوبی نے قبلہ اول کو آزاد کروایا
تھا۔ آج بھی ہزاروں مائیں بہنیں بوڑھے جوان بچے جن کو کئی کئی دن کھانے
پینے کے لیے کچھ نا ملا، پکار رہے ہیں کہ کوئی صلاح الدین جیسا پھر پیدا ہو
اور ہمیں اسرائیلوں کے تسلط سے آزاد کروائے۔
20 دسمبر 2008 کو اسرائیل نے ایک بڑا آپریشن غزہ میں شروع کیا جس میں 1400
کے قریب فلسطینی شہید ہوئے۔۔ صرف 13 فوجی بقول اسرائیل کے ہلاک ہوئے۔۔۔ درد
و الم کی یہ داستاں ابھی بند نہیں ہوئی یہ آپریشن 21 جنوری 2009 تک جاری
رہا۔۔ جنوری میں اسرائیل نے اقوام متحدہ کے زیرانتظام چلنے والے سکول پر
بمباری کی۔ میڈیا کی رسائی تو نہ ہونے کے برابر تھی پھر بھی انگریزوں کے ہی
میڈیا نے وہ تصویر بھی دکھا دی جس میں ایک ننھا سے شیر خوار اپنی مردہ ماں
کے جسم پر لیٹا ہوا تھا، ماں کو صدائیں دے رہا تھا۔ کیا یہ دہشت گردی نہیں؟
صرف اس لیے اس کو دہشت گردی نہ کہا گیا کیونکہ اسرائیلی کاروائی کو امریکہ
سپورٹ کر رہا تھا۔ کہاں گئے انسانی حقوق کے علمبردار!! ان معصوموں کا جرم
صرف یہ تھا کہ وہ مسلمان تھے۔ امریکہ نے تو صرف انسانی جانوں کے ضیاع پر
افسوس کا ہی اظہار کیا ہے۔۔ اور مذمت تک گوارا نہ کی۔۔ اب سپر پاور کا اصلی
چہرا بے نقاب ہو گیا۔
ابھی 31 مئی 2010 کو غزہ میں امداد پہنچانے والی تنظیموں کا قافلہ فرٹیلا
نامی جہاز میں سوار ہو کر ساحل پر ہی پہنچا تھا کہ اسرائیل نے 20 امدادی
کارکنوں ہلاک کر دیا اور 60 کو زخمی کر دیا۔ یہ ہے اصل دہشت گردی اگر اسطرح
کی دہشت گردی کے خلاف کوئی مسلمان بچہ پتھر بھی اٹھا کر پھینک دے تو وہ
مجرم قرار پائے گا۔ دنیا کی نظر میں لیکن میرا خدا تو سب جانتا ہے۔ اور وہ
قیامت کے دن فیصلے کرے گا۔
اس سب دہشت گردی کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے کیونکہ جب مظلوم فلسطینی ایک
راکٹ داغتے ہیں تو دہشت گرد قرار پاتے ہیں اور امریکہ کہتا ہے کہ اسرائیل
کو دفاع کا حق ہے۔ اور اگلے ہی لمحے امریکہ اسرائیل کو لیزرگائیڈڈ میزائل
فراہم کر دیتا ہے کیا یہ سب دہشت گردی نہیں۔؟
اٹھو جاگو پاکستانیوں! اپنے حکمرانوں کو باور کرواؤ کہ عالمی سطح پر اس کے
خلاف آواز اٹھاؤ ورنہ حشر کے روز تم کس منہ سے اللہ کے سامنے پیش ہو گے۔
تمہارے پاس ایٹم بم بھی تھا مگر وہ اپنے مسلمان بھائیوں کو بچانے کے لیے
کیوں نا استعمال کیا۔؟ سات لاکھ آرمی کیوں نا مدد کے لیے نہ گئی۔ آج وقت ہے
اسرائیل کے خلاف آواز اٹھانے کا آؤ مل کر دینی فریضہ پورا کریں۔ |