اب ماڈل ایان علی کسی تعارف کی محتاج نہیں رہی
ہے،ہر خاص وعام کی زبان پر اس کا نام نہیں تو آشنائی ضرور ہے۔منی لانڈری
کیس میں ائیرپورٹ سے رقم سے بھرے بیگ کے ساتھ گرفتار ہوئی تو میڈیا ہی کی
نہیں جہاں بھی گئی وہاں کی ہر دل عزیز کوئین بن گئی۔پرنٹ سے لے کر
الیکٹرانک میڈیا تک نے اس قدر تشہیر کی کہ روز مرہ خبر کی ضرورت بن گئی۔آج
کل بھی ہر زبان پر اس کا چرچا ہے،جہاں ان کے کیس کی پیروی بڑے بڑے نامور
سیاسی اور قانونی رہنما کر رہے تھے ،وہاں بڑی بڑی سیاسی وسماجی شخصیات بھی
کسی ہچکچاہٹ کے بغیر پشت پناہی کرتے ہوئے کسی شرم کا مظاہرہ نہیں کر رہی
ہیں،بالآخر عدالتی فیصلہ ایان علی کو بری کرنے کا حق میں آگیا۔اگرچہ اس
فیصلے کے خلاف کسٹم انٹیلی جنس نے ہائیکورٹ جانے کی تیاری کر لی ہے ،جہاں
اس فیصلے کو چیلنج کیا جائے گا،مگر اس کیس کا بھی وہی حال ہو گا جو اس سے
قبل اس طرح کے کیسوں کا ہوتاہے ۔اس ملک میں قانون اور انصاف امر أ اور ان
کے مصاحبین کیلئے تو محض موم کی ناک ہے کہ جسے جدھرچاہیں موڑدیں ،اس کے بر
عکس غریب بے چارہ کورٹ کچہری میں دھکے کھاتے اپنی قسمت کو کوسنے کے سوا کچھ
نہیں کر سکتا ۔
ایان علی کی گرفتاری کے چند روز بعد ایک شور تھا کہ اس نے تفتیش کے دوران
بڑے بڑے رازوں سے پردہ اُٹھایا ہے،عنقریب قانون کا شکنجہ کئی بڑی شخصیات کے
گرد اپنا گھیرا تنگ کرے گا ،مگر جیسا کہ تاریخ گواہ ہے کہ بڑی بڑی گردنوں
والے قانونی پھندوں سے ہمیشہ آزاد رہتے ہیں ،وہ اگروقت کی ستم ظریفی میں
چھوٹے موٹے پھندے کی زد میں آبھی جائیں تو پھندے کے ساتھ ساتھ پھندے والے
کو بھی ہر قیمت پر خرید لیتے ہیں،ایان علی کیس میں بھی یہی کچھ ہو رہا
ہے،ائیر پورٹ پررقم اور اہم شخصیت کے ساتھ ویڈیو ثبوت ہوتے ہوئے بھی جرم
ثابت نہ ہونا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ ہمارے ہاں قانون صرف ان کے خلاف ہی
حرکت میں آتا ہے جواسے خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے ،حالات بتا رہیں ہے کہ
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دستاویزات نہ صرف مٹائی گئیں، بلکہ ایک مجرم کو
معصوم اوربے قصور بنا کر قانون اور انصاف کی آنکھو ں میں دھول بھی جھونک دی
گئی ہے۔
ایک بار پھر وہی پرانی بازگشت سنائی دینے لگی ہے کہ آنے والے دنوں میں منی
لانڈرنگ کے حوالے سے بہت بڑا کیس سامنے آنے والا ہے ،جس میں شوبزکی تیس
چالیس کے قریب اہم شخصیات کے نام سامنے آئیں گے۔کرکٹ بورڈ اور میڈیا میں
بھی آپریشن ضرب غضب ہونے والاہے ۔نیب ایسے کرپشن کیسوں کی تفصیلات جمع
کررہا ہے،جس میں بڑے بڑے سیاسی رہنماؤ ں کے نام بھی ہوں گے۔ اس میں شک نہیں
کہ عوام کی یہ دلی خواہش ہے کہ بلا امتیاز ہر خاص وعام کا احتساب ہو ،یہی
وجہ ہے کہ نیب سمیت مختلف اداروں کی جانب سے احتسابی عمل کا شور مچایا جاتا
ہے ،مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تمام تحقیقات، کاروا ئیو ں میں کمی آنا
شروع ہو جاتی ہے ،ثبوت ناکافی ہونے کا واویلا کیا جاتا ہے اورپھر ایسی
دستاویزات مل جاتی ہیں ،جن کی بنیاد پر کرپشن کے تمام دھبے دھو دیئے جاتے
ہیں ۔عرصہ دراز سے نیب سمیت تمام تحقیقاتی ادارے مجرموں کے خلاف بڑے بڑے
کیس بنانے کے دعوے تو بہت کرتے ہیں ،میڈیا پر بھی صبح شام ان کی تشہیر کی
جاتی ہے ،مگر آخر میں نتیجہ صفر ہوتا ہے ۔اس کی وجہ یہ نہیں کہ ملک میں
کرپشن نہیں ہورہی ،اس کی یہ بھی وجہ نہیں کہ کرپشن کرنے والے بڑے مگر مچھ
نہیں ہیں،بلکہ اصل وجہ وہ ذاتی مفادات ہیں ،جو ان لٹیروں اور عاصبوں کویکجا
کر دیتے ہیں، نتیجتاً کچھ لو اور کچھ دو کے اصول پر مکمل ثبوت نہ ہونے کی
بناپر فیصلے اُن کے حق میں آجاتے ہیں۔
عوام بھولے بن کر یہ تماشہ بار ہا دیکھ چکے ہیں ،مگر پھر بھی بار بار
دکھایا جاتا ہے ۔پہلے کرپٹ لوگوں کو گریبان سے پکڑ کر گھسیٹنے کے دعوے کئے
جاتے ہیں ،پھرنظریہ ضرورت کے تحت انہیں گلے لگا لیا جاتا ہے ، دہشت گردوں
کوکبھی مصالحت اور کبھی مشاورت کے نام پر چھوڑدیا جاتا ہے،کیونکہ ان کے
سہولت کاروں کی پہنچ بھی بہت دور تک ہوتی ہے اورہاتھ بھی بہت لمبے ہیں ،یہی
وجہ ہے کہ ماضی میں بے نظیربھٹو ،میاں نواز شریف ،آصف علی زرداری اور آج
پرویز مشرف مفاہمتی ڈیل کے ذریعے باہر چلے گئے ہیں۔ایان علی ایسے ہی
طاقتورسہولت کاروں کی آلہ کار ہے،وہ اس وقت تک اس کا تحفظ کریں گے جب تک اُ
ن کے لئے کار آمد ہے۔ایان علی ایک ماڈل اور آرٹسٹ کے علاوہ کچھ نہیں ،وہ
کسی منی لانڈرنگ کے جرم میں ملوث نہیں ہے ،اس لئے عدلیہ نے انصاف کے تمام
تقاضے پورے کرتے ہوئے اسے اس الزام سے بری کردیا ،عوام کو بھی بے چاری
آرٹسٹ کی دل جوئی کرتے ہوئے نہ صرف مبارک باد دینی چاہئے ،بلکہ اس کیس کے
دوران جس اذیت کااسے سامنا رہا،اُس پر احتجاج بھی ریکارڈ کروانا
چاہیے،کیونکہ یہی اس ملک کی روایت ہے ا ورجس پر ہم سب کو بحیثیت قوم بہت
ناز ہے۔
|