زندگی میں منفی رویوں پر اظہارِ خیال
کیلئے جہاں بہت سے جملے استعمال کیئے جاتے ہیں اُن میں سے ایک جملہ یہ بھی
ہے " جان نہیں چھوڑتے " ۔
ماں اپنے بچوں کا دن بھر انتظار کرتی ہے۔اُنکے کیلئے کھانا پکاتی ہے۔لیکن
جونہی وہ گھر آتے ہیں اور اپنی ماں سے دِن بھر کی مصروفیت پر کھانے کے
دوران گفتگو کر رہے ہوتے ہیں تو کوئی نہ کوئی قریبی آکر گھر کی گھنٹی بجا
دیتا ہے اور پھر ماں اور کھانا وہیں اور وہ پُھر۔جب واپسی ہو تی ہے تو ماں
کے مُنہ سے یہی جملہ نکلتا ہے " جان نہیں چھوڑتے" ۔بلکہ اَب تو گھر میں ہی
موبائل و کمپیوٹر وغیرہ کا غیر ضروری استعمال ماں کیلئے بوریت کا باعث بن
چکاہے کیونکہ وہ خواہش رکھتی ہے کہ کچھ دِن بھر کی رُوداد سُنا کر دِل کا
بوجھ ہلکا کیا جائے لیکن اب اُن کے مطابق یہ اشیاء بھی جان نہیں چھوڑتیں۔
ایک شخص کی شادی ہوئی تو اُس نے اپنی بیوی سے اپنے سب سے قریبی دوست سے
تعارف کروایا۔ زندگی کا آغاز ہوا تو ہر شام کو وہ دوست گھر آجاتا اور ماضی
کی طرح حسبِ معمول اُس کو ساتھ لیکر کہیں چلا جاتا۔بیوی کو غصہ چڑھنا شروع
ہوا اور کئی دفعہ اپنے خاوند کو کہا کہ میں آپکے دوست کی بہت عزت کرتی ہوں
لیکن اُسکو اب احساس کر نا چاہیئے کہ آپ کی ذمہ داریاں بدل گئی ہیں۔ خاوند
بھی تائید کرتا لیکن دوست کی دوستی آڑے آجاتی ۔ کئی دفعہ جان کر لیٹ آتا
تاکہ اگر دوست آجائے تو واپس چلا جائے ۔ لیکن یہ تدبیر بھی رائیگاں جاتی
کیونکہ وہ اُسکے انتظار میں باہر گیٹ پر بیٹھا رہتا اور جب وہ آتا تو اُس
کو ساتھ لے جاتا۔بیوی یہی کہتی رہتی " جان نہیں چھوڑتا"۔ وہ تو کرشمہ ہوا
دوست کو باہر کے ملک ملازمت مل گئی ۔
خواتین کی زندگی میں اس قسم کے کئی مواقع آتے ہیں کہ اُن کے پیچھے ایسے
افراد لگ جاتے ہیں جن میں اُنکو بالکل دلچسپی نہیں ہو تی لیکن وہ اپنی
حرکتوں سے جب اُنھیں اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ اپنے گھر
والوں اور سہیلیوں کو شکایت کے انداز میں صاف کہتیں ہیں کہ " وہ جان نہیں
چھوڑتے" ۔بلکہ بعض دفعہ تو چند افراد ایسا قدم اُٹھا لیتے ہیں کہ خاتون بھی
مرتی ہے اور بذاتِ خود بھی خودکشی کر لیتے ہیں۔
عملی زندگی میں ترقی کے منازل طے کرتے ہوئے بے شمار افراد کو کئی دفعہ ایسے
لوگ ملتے ہیں جو اُنکی کی راہ میں پتھر اَٹکاتے ہیں اور ظاہر سی بات ہے کہ
اُنکے لیئے بھی یہی جملہ سامنے آتا ہے۔
بس ہم سب کو رشتوں اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے دوسرے کا خیال
اسطرح رکھنا چاہیئے کہ کوئی ہمارے بارے میں کہہ نہ پائے دیکھووہ!" جان نہیں
چھوڑتا" ۔ |