بھیڑیے

میرے وطن عزیز کے معصوم لوگوں کی مثال ایسے بھیڑوں کے اس ریوڑ کی طرح ہے کہ وہ ایک دوسرے کے پیچھے یکسوئی سے اس طرح چلتی رہتی ہیں کہ اگر درمیان میں اگر کھائی بھی آ جائے تو جوق در جوق اس کھائی میں بھی اطمینان سے گرتی چلی جاتی ہیں اور کوئی تلاطم اور افراتفری دیکھنے میں نہیں آتی۔ عوام کا یہ ریوڑ اپنے ملک اپنے دن سےاس کے درودیوار سے پے پناہ محبت اور عقیدت رکھتا ہے

لیکن اسی پر سکون ریوڑ میں اچانک ایک بھیڑیا نمودار ہو جاتا ہے تو انکی ساری ترتیب اور اطمینان افراتفری اور انتشار کا شکار ہو جاتی ہے۔ جس کا منہ جدھر اٹھتا ہے بھاگ نکلتی ہے۔ حالانکہ بھیڑئیے کا مقصد ایک بھیڑ کا شکار ہوتا ہے جس سے وہ اپنے پیٹ کی آگ بجھاتا ہے۔ لیکن اس افراتفری میں بہت سی بھیڑیں زخمی ہو جاتی ہیں بہت سی اپنی جان سے چلی جاتی ہیں اور بھیڑیا اپنا شکار یعنی ایک بھیڑ کو گھسیٹ کر چلتا بنتا ہے۔ لیکن وہاں ریوڑ تتر بتر ہو جاتا اور بہت سی مردہ اور زخمی بھیڑوں کو تڑپتا ہوا چھوڑ جاتا ہے۔

اسی طرح وطن عزیز کے افق پر عوام کے ریلے میں بھیڑیے نمودار ہوتے رہے ہیں۔ جنہوں نے اس معصوم ریوڑ کا کیا حال کر دیا۔ اور اب تو اس ریوڑ کا شکار لومڑیاں لگڑ بگھے اور کتے بھی کرنا ہو گئے ہیں۔

ان بھیڑیوں کو ملک کی غاصبوں اور لٹیروں سے تعبیر کیا جا سکتا ہے اور لومڑیاں چالباز ممالک سے تعبیر کی سکتی ہیں۔ لگڑ بگھے ریوڑ کی زخمی اور مردہ بھیڑوں کو کھانے والے ممالک۔ اور کتے بھیڑیوں کے لیے شکار ڈھونڈنے والے ممالک میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ اب ان وحشی ممالک کا نام اپنی بساط اور سمجھ کے مطابق فٹ کر دیں آپ کو ملکی منظر نامہ بالکل واضح ہو جائے گا۔

وطن عزیز کے لوگوں کو کام بھیڑیوں کے حملے کو روکنا ہے چونکہ ابتدا بھیڑیا ہمارے معاشرے پر گھات لگا کر حملہ کر کے اس ریوڑ میں تلاطم پیدا کرتا اور پورا ماحول میں انتشار اور بد نظمی سے دوسرے جانوروں کو بھی شکار پر اکساتا ہے۔

ان بھیڑیوں کو عوام پر مسلط کرنے والے بھی تو ہیں جو کہ گدھ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ جب بھیڑیا انکے مقاصد میں ناکام ہونے لگتا ہے یا بوڑھا ہو جاتا ہے تو اسکی جگہ نیا اور طاقتور بھیڑیا آ کر لے لیتا ہے۔ تاکہ ریوڑ میں افراتفری اور انتشار ہی رہے۔

اس کھیل کو دیکھتے دیکھتے ایک نسل بوڑھی ہو گئی۔ لیکن بھیڑیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہی دیکھ رہے ہیں۔ ریوڑ ترتبب میں آکر کر چلنا شروع کرتا ہے کہ پھر منتشر کر دیا جاتا ہے۔ لیکن اب وقت تقاضہ کر رہا ہے کہ بھڑیوں کو قید کرنے کے لئے مضبوط زندان تیار کئے جائیں اور انہیں قید کر کے پالا جائے کہ دوسرے بھیڑیے ان کو قید میں دیکھ کر ریوڑ پر حملہ کرنے کی ہمت نہ کریں۔ دوسری اور سب سے اہم بات ان بھیڑیوں پر بھی نظر رکھنا ہے جو بھیڑ کی کھال میں گھس کر ریوڑ کا حصہ بن جاتے ہیں۔ انکو بھی زندانوں میں قید کر کے عبرت حاصل کرنے کے لئیے رکھا جائے۔

جب ہم یہ مسائل حل کر لیں گے تو سفر سکون سے جاری و ساری ہوگا۔ میرے وطن پاک میں بڑے حب وطن لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جان اور مال سے اس سرزمین کی آبیاری کی ہے لیکن انکی قربانیوں کو یہ بھیڑیے مٹا دیتے ہیں۔ اس سفر میں لوگوں کا خون پسینہ اور محنت شامل ہے وہ عوام کو مسلسل سفر منزل کی طرف کراتے ہیں لیکن بھیڑیے اس کا خ موڑ دیتے ہیں اور سفر یک دائرے میں ہو رہا ہے جو منزلوں تک نہیں پہنچ پا رہا

یہ ملک کسی کی ذاتی میراث نہیں کہ ذاتی سمجھ کر اسے ذاتی مقاصد کے لئے استعال کیا جائے۔ عدلیہ عوام اور ادارے مل کر ایک دوسرے کو زندان بنانے میں مدد فراہم کریں تاکہ بھیڑیے پکڑ کر قید کئے جا سکیں۔ وقت آپ سے تقاضہ کر رہا ہے چونکہ آپ کو الله نے امت مسلماں کی قیادت کے لئے طاقت عطا کی ہے آپ بھیڑیوں کو انکے اصل ٹھکانے پر پہنچا دیں۔ پھر لومڑیوں۔ لگڑ بگھوں اور کتوں کی کا جان بچانا بھی دیکھیں اور گدھوں کا غائب ہونا بھی دیکھیں۔

پھر ہماری منزل بھی دیکھیں جس کی محب وطن لوگ توقع لگائے بیٹھے ہیں۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 82078 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More