خودکش حملہ آور بمقابلہ خودکش جانور- دہشت گردی کیلئے جانوروں کا استعمال

ایک زمانے میں گدھے ٗ خچر اور گھوڑے بارود ٗ ہتھیار اٹھانے کیلئے کام آتے تھے اور پہاڑی علاقوں سمیت جنگلات میں افواج ان پر اسلحہ لادکر مختلف جگہوں پر لے جاتے - لیکن اب وقت کیساتھ اس کے استعما ل میں بھی تبدیلی آرہی ہیں اور اب خچر ٗ گھوڑے اور گدھوں سمیت مرغیوں کو بھی ایسی جگہوں پرجہاں پر لوگوں کا جانا مشکل ہوتا ہے اس پر بارودی مواد رکھ کر ٹارگٹ کو نشانہ بنایا جاتا ہے -ایک وقت ایسا بھی تھا جب کتوں کو بارودی مواد لے جانے کیلئے استعمال کیا گیا-ایک زمانے میں دہشت گردی کے مقاصد کیلئے جانوروں کو ما ر کر ان کے مردہ جسم کے نیچے بارود رکھا جاتا اور جیسے ہی بم ڈسپوزل یونٹ کی ٹیمیں انہیں اٹھانے کیلئے پہنچتی تو دھماکہ ہو جاتا تھا - لیکن اب زندہ جانوروں کو اسی مقصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے-
جانوروں سے پیدا ہونیوالے بم حملے -اس طریقہ کار کے تحت دہشت گرد جانوروں کو جسم سے بارودی مواد رکھ دیتے ہیں اور اپنے متعلقہ ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کیلئے چھوڑ دیتے ہیں- چونکہ جانوروں پر عام شہری سمیت سیکورٹی ادارے بھی زیادہ توجہ نہیں دیتے اسی وجہ سے اس طریقہ کار کے تحت جانور اپنے متعلقہ ہدف کو ٹارگٹ کرتے ہیں یہ الگ بات کہ اس سے نقصان بعض اوقات بالکل نہیں ہوتا لیکن اس طریقہ کار کے تحت ہونیوالے دھماکوں سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل جاتا ہے- دہشت گرد تنظیمیں اپنے مقصد کیلئے خچر ٗ گھوڑے یا گدھوں کو استعمال کرتی ہیں- چمگادڑ اور کبوتروں کا استعمال بھی اس مقصد کیلئے ہوا ہے-جس کیلئے باقاعدہ امریکہ میں پراجیکٹ بھی شروع کئے گئے- اگر کسی کو کہا جائے کہ بم دھماکے میں چمگادڑ استعمال ہوا یا کبوتر استعمال ہوا ہے تو اس پر کوئی یقین نہیں رکھتا لیکن حقیقت یہی ہے کہ دوسری جنگ عظیم میں امریکہ نے ان کے استعمال کیلئے باقاعدہ پراجیکٹ شروع کئے تھے-

ایک زمانے میں گدھے ٗ خچر اور گھوڑے بارود ٗ ہتھیار اٹھانے کیلئے کام آتے تھے اور پہاڑی علاقوں سمیت جنگلات میں افواج ان پر اسلحہ لادکر مختلف جگہوں پر لے جاتے - لیکن اب وقت کیساتھ اس کے استعما ل میں بھی تبدیلی آرہی ہیں اور اب خچر ٗ گھوڑے اور گدھوں سمیت مرغیوں کو بھی ایسی جگہوں پرجہاں پر لوگوں کا جانا مشکل ہوتا ہے اس پر بارودی مواد رکھ کر ٹارگٹ کو نشانہ بنایا جاتا ہے -ایک وقت ایسا بھی تھا جب کتوں کو بارودی مواد لے جانے کیلئے استعمال کیا گیا-ایک زمانے میں دہشت گردی کے مقاصد کیلئے جانوروں کو ما ر کر ان کے مردہ جسم کے نیچے بارود رکھا جاتا اور جیسے ہی بم ڈسپوزل یونٹ کی ٹیمیں انہیں اٹھانے کیلئے پہنچتی تو دھماکہ ہو جاتا تھا - لیکن اب زندہ جانوروں کو اسی مقصد کیلئے استعمال کیا جاتا ہے-

خودکش حملوں کے بعد خودکش جانوروں کا استعمال بھی بڑھتا جارہا ہے- سب سے زیادہ خودکش جانور کے ذریعے حملے مشرق وسطی میں ہوئے ہیں-دوسری جنگ عظیم کے دوران چمگادڑ بم استعمال کرنے کا منصوبہ شروع کیا گیا جن کیساتھ چھوٹے چھوٹے بارودی مواد رکھا جاتا- اسی جنگ میں کبوتروں کا بھی استعمال ہوا جبکہ ٹینکوں کو تباہ کرنے کیلئے انٹی ٹینک کتے بھی استعمال کئے گئے - یہ کتے جرمن ٹینکوں کے خلاف استعمال کئے گئے-ایران نے روس سے تربیت یافتہ ڈالفن خریدے تھے جس کا مقصد دشمنوں کی جہازوں کو ڈبونا تھا ان ڈالفن کو کاما کازی ڈالفن کہا جاتا تھا-

1862 ء میں نیو میکسیکو مہم کے دوران امریکی سول وار میں خچروں کا استعمال زیادہ ہوا ان خچروں پر بارودی مواد رکھا جاتا اوردشمن کو نشانہ بنایا تھا ایسے ہی ایک حملے کے دوران خچر کو استعمال کیا جانا تھا لیکن وہ واپس اپنے ریوڑ کی جانب آیا جس سے دھماکہ ہوا اور خچروں کی ریوڑ کو نقصان پہنچا -

نومبر 1985 ء میں لبنانی خاتون مالیا سفانگی کو لبنان کے سیکورٹی زون میں گرفتار کیا گیاوہ گدھوں کے قافلوں میں موجود تھی جس میں ایک گدھے پر بارودی مواد رکھا گیا تھا اور اس کا مقصد حملہ کرنا تھا تاہم اس کی گرفتاری سے یہ حملہ ناکام ہوگیا بعد میں اس نے دعوی کیا کہ اسے شامی بریگیڈیر جنرل غازی کانان نے بھرتی کیا تھا اور اسے بتایا گیا تھا کہ کس طرح یہ حملہ کرنا ہے اور اس کا مقصد انجیئر کے علاقے میں واقعے بیکا وادی کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا تھا-

1919 ء میں امریکہ میں گھوڑے کو بارودی مواد رکھ کر بم کیلئے استعمال کیا گیا -

کیس نومبر 2003 ء کو عراق میں دہشت گردوں نے گدھے پر رکھے گئے راکٹ لانچر سے عراق کی وزارت پٹرولیم کی بلڈنگ سمیت دو ہوٹل کو نشانہ بنایا دہشت گردوں نے آٹھ راکٹ فائر کئے تھے جس سے ایک شخص ہلاک ہوگیااور اس مالی نقصان بھی ہوا -اسی طرح عراق کے علاقے رامدی میں 2004 ء میں گدھے کو دوبارہ بارودی مواد لے جانے کیلئے استعمال کیا گیا تاکہ امریکی چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا جاسکے تاہم وہ اپنے مقررہ وقت اور مقام پر پہنچنے سے پہلے ہی دھماکے سے اڑ گیا جس سے کوئی نقصان نہیں ہوا - عراق میں بم دھماکوں میں سب سے زیادہ خچر کا استعمال ہوا-

افغانستان میں سال 2009 ء میں پہلی مرتبہ طالبان نے بارودی مواد لادھے ایک گدھے کو دہشت گرد ی کیلئے استعمال کیا گدھے پر طالبان نے بارودی مواد رکھا تھا اور اس کا ٹارگٹ امریکی ائیربیس تھا تاہم گیٹ پر تعینات سیکورٹی گارڈ نے دوربین سے دیکھ لیا تھا کہ ایک گدھے کو بیس کی جانب ہنکایا جارہاہے جس سے وہ شک میں پڑ گیا کیونکہ گدھے کو بھیجنے والے افراد دوسری طرف چلے گئے اور گدھا ائیربیس کی طرف آرہا تھا جس پر اس سیکورٹی گارڈ نے فائر کرکے گدھے کو راستے ہی میں اڑا دیا-جس سے کوئی جانی نقصان ہیں ہوا- اپریل 2013 ء میں کابل میں پولیس سیکورٹی پوسٹ کے قریب گدھے پر بارودی مواد رکھ کر اسے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی دھماکے سے جانی نقصان تو نہیں ہوا البتہ اس کے نتیجے میں مالی نقصان زیادہ ہوا اور علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا-

اسرائیل کے علاقے مغربی غزہ میں جون 1995 ء میں حماس نے اسرائیلی آرمی کو نشانہ بنانے کیلئے گدھے کو استعمال کرنا چاہا لیکن اسرائیلی سیکورٹی فورسز نے فلسطینی اور اس کے ساتھ گدھے جس پر بارود رکھا گیا تھا کو نشانہ بنایا جس سے دونوں مارے گئے لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا - 17 جون 2001 ء کو ایک اور فلسطینی نے بارود لے جانے کیلئے گدھوں کے ریوڑ کو استعمال کیا جسے اسرائیلی سیکورٹی فورسز نے دیکھ لیا تھا اور فائرنگ کرکے گدھے کو اڑا دیا گیا جبکہ فلسطینی کو زندہ گرفتار کرلیا گیا جو اس واقعے میں ملوث تھا -

26 جنوری 2003 ء کو ایک اور فلسطینی نے یروشلم کے علاقے میں گدھے کو بارودی مواد سمیت دھماکے کیلئے استعمال کیا لیکن اس سے کوئی جانی نقصا ن نہیں ہوا البتہ علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا- آٹھ جون 2009 ء کو ایک اور فلسطینی نے سرکانی کراسنگ کے علاقے میں گھوڑوں پر بارودی مواد رکھ کر اسرائیلیوں کو نشانہ بنایا چاہا تاہم اسرائیلی سیکورٹی فورسز نے اسے مار گرایا- بعد میں اس کی ذمہ داری" دی آرمی آف اللہ سپورٹر" نے قبول کی تھی اور کہاتھا کہ ان کا مقصد اسرائیلی سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو یرغمال کرنا تھا-
پچیس مئی 2010 ء کو اسرائیل میں ایک مرتبہ پھر گدھوں کا استعمال ہوا جس پر دو سو ڈائنامائٹ رکھے گئے تھے لیکن اس سے کوئی نقصان نہیں ہوا انیس جولائی 2014 ء کو حماس نے اسرائیلی سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کیلئے گدھوں پر ڈائنامائٹ رکھ کر اسے نشانہ بنانے کی کوشش کی - لیکن یہ حملہ بھی ناکام ہوا-
حال ہی میں بننے والے داعش تنظیم نے عراق کے علاقے فلوجہ میں بائیس جولائی 2015مرغی کیساتھ بارودی مواد باندھ کر نشانہ بنانے کی کوشش کی جسے بعد میں لبنانی اخبار دی سٹار نے بھی رپورٹ کیا-
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 636 Articles with 497951 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More