میاں نوازشریف ہارے ہوئے لشکر کے بہادر سپاہی

اس میں کوئی حیرت نہیں ہونی چاہئے کہ میاں محمد نواوشریف کی جائیداد اور فیکٹریاں موجود ہیں کیونکہ شریف خاندان کا یہ کاروبار تقریباً چالیس سالوں سے چلا آرہا ہیں اور یہ پراپرٹی میاں محمد شریف کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے جو کہ ایک محنتی، عاجز، ملنسار اور نام کی طرح انکی شخصیت بھی شریف تھی ایسا پہلی دفعہ نہیں ہوا جب میاں نوازشریف پر انکی پراپرٹی کی وجہ سے تنقید کی گئی۔ یہ بات تو حقیقت ہے کہ ناقدین کی طرف سے تنقید تو ہوتی ہے مگر مہارت تو یہ ہوتی ہے کہ اس سے پیدا ہونے والی صورت حال کو احسن طریقے سے حل کیا جائے ۔اگر یہ کہا جائے کہ موجودہ صورت حال کو تپش دینے میں پرویز رشید اور حسن نوازکا زیادہ کردار ہے تو بے جا نہ ہوگا کیونکہ جہاں بھی پرویزرشید کا نام آتا ہے اسی لمحے میں تنقید اور الزام تراشی کا خیال ذہن میںگردش کرتا ہے پرویز رشید کو کیا ضرورت تھی ایسی پریس کانفرنس کرنے کی جس کیلئے نہ تو وہ تیار تھے اور نہ ہی ان کو میاں صاحب کی پراپرٹی کا علم تھا۔ انھوں نے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی بجائے مزید گرمادیا۔ دوسری طرف میاں صاحب کے لاڈلے بیٹے حسن نواز نے میڈیا پہ آکرایسی باتیں کیں جنہوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا کیونکہ حسن نواز کو تو علم ہی نہیں تھا کہ اس کے خاندان کے افراد اپنے کاروبار کے بارے میں کیا بول چکے ہیں۔ معصوف نے میڈیا پہ آکر ایسے اعدادوشمار دیئے جو قبل از دیئے گئے اعدادوشمار سے انحراف پا رہے تھے۔ میاں صاحب تو سیاست میں مصروف ہے اور کاروبار حسن نواز کے ذمے ہے مگر بدقسمتی سے حسن نواز وہ بھی نہیں کرپا رہے اور ان کو اتنا بھی نہیں پتا کہ شریف خاندان نے گزشتہ سالوں میں کتنا ٹیکس ادا کیا، بیرون ممالک میں موجود کاروبار اور گھر کب اور کیسے بنائے گئے۔مجھے انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ بھری محفل میں ایسی شخصیت کے ساتھ یہ سب ہورہا ہے جو سب سے بڑی پاکستانی سیاسی جماعت کے سربراہ اور پاکستان کے تیسرے وزیراعظم بن چکے ہیں۔ ان کا ایسے میڈیا ٹرائل کیا جانا قابلِ تشویش ہے۔ حالانکہ میاں صاحب انتہائی نرم مزاج اور ماضی کی تلخیوں کو بھول جانے والے شخص ہیں۔ میاں صاحب اگر چاہتے تو دھرنہ والوں کے استعفے قبول کر سکتے تھے اتحاد کے ساتھ مل کر کے پی کے حکومت کا خاتمہ کر سکتے تھے اس کے علاوہ کئی اور مواقع آئے مگر ہمیشہ آپ اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلے ۔ آپ تو سب کو پاکستانی سمجھتے ہیں حقیقت بھی یہی ہے کہ سب کو ساتھ لیکر چلنے میںہی پاکستان کی بھلائی ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ،کیا جائے میاں صاحب کیلئے بہتر تو یہ ہوگا کہ پرویزرشید،دانیال عزیز اور حسن نواز کو بھول کر یہ ذمہ داری ایک ایسے بندے کو سوپنی چاہئے جس کو تمام کاروبار کے بارے میں معلومات ہوں، جو شریف خاندان کا اچھے طریقے سے دفاع کر سکے۔
 
Abdul Waheed Rabbani
About the Author: Abdul Waheed Rabbani Read More Articles by Abdul Waheed Rabbani: 34 Articles with 35248 views Media Person, From Okara. Now in Lahore... View More