آج ساری قوم نے ایک ایسی حسر ت کا تماشہ یکھا جس کی مدت
قریباََ دو عشروں پرمحیط بتائی جاتی ہے۔جس پر مرزا اسد اﷲ خاں غالب کا یہ
شعر صادق آٹا ہے
’’چھیڑ خوباں سے چلی جائے اسد گر وصل نہیں تو حسرت ہی صحیح‘‘ پاکستان کے
متروک کرکٹ کے کپتان عمران خان کاپی ٹی آئی کی قوم سے خطاب اور اسکا اسٹائل
دیدنی تھا ۔ پہلے چہرے کی سلوٹوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی گئی،پھر لباس کی
شکنون کو دور کروایا گیاواسکوٹ کے اوپر نیچے ہونیولے حصوں کو موصوف کی ٹیم
نے درست کیا اور پھر شاہ رُخ خان کی طرح مختلف پوز بنوائے گئے۔اس عمل کے
دوران لوگوں نے ملاحظہ کیا کہ موصوف کسی صدر یا وزی رِاعظم کو اپنے اندر
حلول کیا ہوا محسوس کرتے ہوئے میرے ہم وطنوں کے الفاظ سے مخاطب ہوئے تو
شاید محسوس کر رہے تھے کہ جیسے واقعئی وہ سربراہ ِمملکتِ پاکستان ہیں۔ مگر
یہان وہ ایک اہم بات بھول گئے کہ قوم سے خطاب سے پہلے قومی ترانے کا اہتمام
کرنے سے وہ اور اُن کی تیاری کرانے والی ٹیم بھول چوک کا شکار ہوگئی ۔جس سے
سربراہ مملکت ہونے کا انکا خوب کچھ ادھورا سا محسوس ہوا ․․․․
اس تصوراتی سربراہ مملکت نے ماضی کے کنٹینر کے لائیو پروگرام کی یاد اُس
وقت تازہ کر دی جب وہ ماضی کی طرح کے الزامات کی گفتگو سے باہر نہ آئے اور
پی ٹی آئی کی قوم کو کوئی واضح پیغام دینے سے قاصر رہے۔ماضی کیی طرح
الزامات دہرنے کے سوائیوہ کوعی واضح لائیحہِ عمل بھی نہ دے سکے۔پاکستان کی
ساری قوم اس بات سے تو بخوبی واقف ہے کہ انہیں اقتدار کی بھوک کس قدر ہے!!!
جس کے لئے وہ بار بار صبر کا دامن چھوڑ کے بے صبرے ہوئے جاتے ہیں۔عمران خاں
صاحب آپ کے اندر سربراہ مملکت بننے کا جو خناس انگڑائیاں لے رہاہے۔وہ آپ کو
سیاست کے میدانوں سے صحرا کے دشتون میں گھیسٹے لیئے جا رہا ہے۔جو ایک قومی
سیاسی رہنما کی اگلی عمر کے لئے زہرِ قاتل سے کم نہیں ہے۔لگتا یوں ہے کہ آپ
کے ذہنِ رسامیں یہ بات راسخ ہو چکی ہے کہ بڑا سیاسی پنڈت بننے کے لئے
چانکیہ کے فلسفے جھوٹ و فریب کا سہارا لیا جانا از حد ضروری ہے اور یہ ہی
راستہ انسان کو سیاست کے ایوانوں سے اقتدار تک لے کر جاتا ہے۔
عمراں خاں صاحب آپ کے لوگوں نے کے پی کے کے اندر اپنی مخلوط حکومت بنائی
ہوئی ہے،خوش قسمتی آپ کی قوم کی ۔ کیا آپ یہ بتانے کی زحمت گوارا کریں گے
کہ آپ نے اپنی پی ٹی آئی کی قوم سے خطاب میں اُن پریشان حال لوگوں کی ببتا
پر کتنے آنسو بہائے؟؟؟آپ نے اُن تباہ حال اپنے صوبے کے لوگوں کی تکلیف پر
عملی کام نہ صحیح جھوٹ موٹ ہی پر کس قدر ہمدردی جتائی؟؟؟کے پی کے میں لوگ
طوفانی بارشوں سے سیلابی کیفیت کا شکار ہیں ۔کئی کئی دنوں سے لوگوں تک
خوراک لینڈ سلائڈنگ اور راستوں کی بندش کی وجہ سے پہنچ نہیں پا رہی
ہے۔خواتین اور بچے بھوک سے بلک رہے ہیں ۔ مگر آپ کو جھوٹ فریب کی سیاست سے
فرست ہو تو آپ ان لوگوں کی خبر گیری پرشائد کبھی اَن جانے میں سوچ پاتے!!!
عمران خان پر ہی کیا موقوف پاکستان کا تو تمام ہی سیاسی ٹولہ الزامات کی
سیاست سے باہر آئے تو عوام کی ببتا پر کان دھرے ․․․․کسی کو سسکتے بلکتے
لوگوں کی فکرہی نہیں ہے فکر ہے تو اقتدار کے ایونوں میں گود جانے کی
ہے۔ہمارے سیاسی ٹولوں کو ہر تیسرے ماہ ایک ایشو درکار ہوتا ہے جس سے وہ
بھولے بھالے عوام کو بیوقوف نبا سکیں۔اس سے پہلے وکی لیکس کے حوالے سے
لوگوں کی خوب پگڑیاں اچھالی گئیں اور پھر وہ پورا معاملہ پانی کے جھاگ کی
طرح بیٹھ گیا۔آج پنامہ لیکس کا ایشو ان نکمے سیاسی رہنماؤں کے ہاتھ لگا ہوا
ہے۔ جس میں ہر گروہ اپنے آپ کو پوترجتا نے پر مصرہے اور دوسرے سیاسی گروہوں
کو کرپشن کی دلدل میں دھنسا دکھانے پر تلا ہوا ہے۔
اس وقت ملک میں عوام کی بہتری کے حولے سے سینکڑوں ایشو کروٹیں لے رہے ہیں
۔مگر مجال ہے کہ سیاست کے ایوانوں سے ان پر کوئی بات کرے۔ہان بات کی جاتی
ہے تو بے سرو پا الزامات پر جنکو یہ ثابت کرنے سیہمیشہ ہی قاصررہتے ہیں جب
ثبوتوں کی بات کسی جانب سے کی جاتی ہے تو یہ سب کے سب بغلیں جھانکنے لگتے
ہیں۔اس بات سے بھیانک اور کوئی بات نہیں ہے کہ پاکستان کی ’’ اس سیاست میں
سب چور ہی چور کوئی چوری کرے آنے دو آنے کی کوئی چوری کرے خزانے کی‘‘ مگر
موجودہ سیاست کے ایوانوں ایک آنے کا چور سب سے بڑا چور گردانا جاتا ہے اور
خزانے کا چور ،چوری کر کے یہ جا وہ ․․․․․ اس کے حواری چھوٹے چور کی مشکیں
کسنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ مگر بڑے چور پر بات کرتے ہوئے کنی کاٹ جاتے
ہیں۔عمران خان نے وزیر عظم پاکستان کے بچوں پر وزیر اعظم پر نہیں پنامہ
لیکس کے حوالے سے ایک طوفان کھڑا کیا ہواتھا جب ان کی خیرات کے پیسوں سے
بنائی گئی آف شور کمنپی کا ذکر آیا تو چیخ اٹھے کہ میرے خیرات کے پیسوں کا
حکمران پارٹی کے لوگ ذکر کیوں کر رہے ہیں ؟مجھ سے زیادہ پاک پوتر کردار اور
کرپشن کے حولے سے پاکستان میں توکوئی ہے ہی نہیں۔
قوم سے خطاب قوم سے خطاب کا ایک شور ملک میں عمران خان نے پر پا کیا ہوا
تھا۔لوگ سمجھ رہے تھے کہ اب کی مرتبہ تو موصوف اپنے خطاب کے ذریعے وزیر
اعظم نواز شریف کو چت ہی کر ڈالیں گے۔مگر جب پی ٹی آئی کی قوم سے موصوف نے
خطاب کیا تو خود پی ٹی آئی کے لوگوں کا کہنا تھا کہ ’’کھودا پہاڑ ق اور
نکلا پندرہ روپے والا چوہا‘‘ جس نے کے پی کے میں عمرانی قوم کا حشر نشر
کرکے عمران کی پی ٹی آئی کو پگلایا ہوا تھا۔اس سے تو بہتر تھا کہ وہ اپنی
قوم سے خطاب ہی نہ کرتے بلکہ جھوٹ کی سیاست کی پچ پر ہی کھیلتے رہتے تو کم
از کم عزتِ سعادات تو محفوط رہتی!!! ہاں مگر یہ ضرور ہوا کہ موصوف کا پی ٹی
آئی کی قوم سے خطاب تو ہو گیا۔جس میں کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارا
آنے، جرمانہ ضرور ہو گیا۔ |