ماہِ رجب المرجب
(Attique Aslam Rana, Okara)
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اسلامی سال کے ساتویں مہینے کا نام رجب المرجب ہے-رجب ترجیب سے ما خوذ ہےجس
کے معنی ہیں تعظیم کر نا اہل عرب اس مہینہ کو اللہ تعا لٰی کا مہینہ کہتے
تھے-اور اس کی تعظیم کر تے تھے-اس لیےاس کو رجب کا نام دیا گیا-
اس مہینہ کی یکم تاریح کو سیدنا خضرت نوح علیہ السلام کشتی پر سوار ہوئےاور
اسی ماہ کی چو تھی تاریح کو جنگ صفین کا وا قعہ پیش آیا اور اس ماد کی ستا
ئیسویں شب کو حبیب پروردگار نبیوں کے سالار دو عالم کے مالک و مختار محمد
مصطفٰٰی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معراج شریف کرائی گئ جس میں آسمانی سیر
اور جنت و دوزخ کا ملا حظہ کرنا اور دیدارالٰہی سے مشرف ہونا تھا-
محترم مسلمان بھا ئیو !
اس ماہ مبارک میں عباد تیں اور دعائیں مقبول ہوتی ہیں-زمانہ جاہلیت میں جب
مظلوم طالم کےلیے بددعاکرنا چاہتا تو رجب کے ماہ میں بددعا کرتا جو مقبول
بار گاہ الٰہی ہوتی-
رحمتوں کی بارش:
پیارے مسلمان بھائیو! رجب شریف میں نفلی روزےرکھنابےحد ثواب اور سعادت
کاباعث ہے-لہذا ہرمسلمان بھائی اور بہن اس مہینےمیں بالکل سُستی نہ کریں
اورجس قدرممکن ہو روزے رکھیں دنیاو آخرت میں بے شمار انعامات میسر ہونگے-
رسول اللہ نے ایک موقع پر ارشادفرمایا “رجب ایک عظیم الشان مہینہ ہے اس میں
اللہ تعا لٰی نیکیوں کود گنا کرتا ہے-جوکوئی رجب میں ایک دن کا روزہ
رکھتاہےگویااس نے سال بھر کے روزے رکھےاور جو کوئی رجب میں سات دن کے روزے
رکھے گا اس پر دوزخ کے سات دروازے بند کئے جاتے ہیں، اور جوکوئی اس ماہ میں
آٹھ دن روزے رکھے گا اس کیلئے جنت کے آٹھ دروازے کھول دئیے جائیں گے اور جو
کوئی اس ماہ میں دس دن روزے رکھے تو اللہ عزوجل سے جس چیزکا سوال کرے گا
اسے دی جائے گی-اورجو کوئی پندرہ دن کے روزے رکھے گا تو آسمان سے ایک منادی
ندا کرتاہے تیرے گزشتہ گناہ معاف کر دئیےگئے ہیں-اور اب نئے سرے سے عمل کر
اور جو کوئی اس سے زیادہ روزے رکھے گا اللہ عزوجل اسےاس سے زیادہ عطا
کرےگا-(ماثبت من السنہ صفحہ 126)
یوم خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ:
رجب شریف کی چھ تاریح کو مسلمان خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ کی
چھٹی(6) شریف(یوم عرس)مناتے ہیں یہ باعث خیرو برکت ہے-حضرت معین الدین چشتی
اجمیری رحمتہ اللہ علیہ سلسلئہ چشتیہ کے شہنشاہ ہیں-خواحبہ غریب نواز آپ
کالقب ہے-علماء فرماتےہیں بزر گان دین کےاعراس میں رحمتوں اور برکتوں کی
بارشیں ہوتی ہیں-لہذا مسلمانوں کو چاہنے کہ رجب شریف کی چھ تاریح کو خواجہ
غریب نواز رحمتہ اللہ تعا لٰی علیہ کے عرس کے سلسلے میں چھ رجب کو ضرور
نیاز پکا کر اس پر فاتحہ بھی دلائیں- اس نیک عمل سے جو برکتیں نازل ہونگی
اسے آپ دنیا ہی میں اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے اور آخرت میں بھی برکات حاصل
ہوں گی-
خواجہء ہند وہ دربار ہے اعلٰی تیرا
کبھی محروم نہیں مانگنے والا تیرا
محی الدین غوث ہیں اور خواجہ معین الدین ہیں
اے حسن کیوں نہ ہو محفوظ عقیدہ تیرا
رجب کی فاتحہ: (کونڈے)
پیارے مسلمان بھائیو! رجب المرجب کی22تاریخ کو دنیا بھر کے مسلمان حضرت
سیدنا امام جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ کے ایصال ثواب کے لئیے پوریاں اور
کھیر پکاتےہیں جنہیں کونڈے شریف کہا جاتا ہے-اس میں ثواب ہے لیکن اسلام
دشمن قوتوں کی طرف سے بڑی شدومدکے ساتھ اس کے خلاف مسلمانوں کے دلوں میں
زہر بھر اجاتا ہےاورمعاذ اللہ اس طرح کی باتیں کی جاتیں ہیں۔ مثلاً
(1)کونڈے کی شرعی حیثیت کچھ نہیں(2) کونڈے بدعت ہیں (معازاللہ)وغیرہ وغیرہ
اعتراضات کئیےجاتے ہیں۔ یاد رکھیں کونڈے جائز ہیں اور اس میں ثواب ہے یہاں
مختصراً کونڈے جائز ہونے پردلا ئل پیش کئےجاتے ہیں۔
کونڈے جائز ہیں:
پیارے مسلمان بھائیو! کونڈوں کی فاتحہ ہویا اور کوئی ہر ایک کی اصل ایصال
ثواب ہے۔یعنی کونڈے بھی ایصال ثواب ہی کی ایک قسم ہے-اور ایصال ثواب قرآن
اور احادیث سے ثابت ہے- ایصال ثواب دعا کے ذریعے بھی کیاجاسکتا ہے اور کوئی
کھانا پکا کر اس پر فاتحہ دلا کر بھی کیا جاسکتا ہے۔ چنانچہ قرآن کریم میں
ارشاد ہوا۔
والذین جاء ومن بعدھم یقولون ربنااغفرلنا ولا خواننا الذین سبقونا بالا
یمان۔
ترجمہ:اور وہ جو ان کے بعد آئے عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب ہمیں بحشدنے اور
ہمارے بھا ئیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لائے۔(کنزالایمان)
اس آیات سے معلوم ہوا دعا کے ذریعے ایصال ثواب جائز ہے۔
حدیث سے ثبوت:
حضرت سعدرضی اللہ عنہ نے نبی کریم سےعرض کی کہ اگر میں اپنی ماں کی طرف سے
صدقہ کروں تواس کونفع دیگا؟ آپ نے فرمایا ہاں!توحضرت سعد نے کہاکہ فلاں
فلاں باغ ان کی طرف سے صدقہ ہے۔(بخاری نسائی)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مال کے ذریعے بھی ایصال ثواب کیاجاسکتاہے۔اور یہ
جائزہے-لہذا کونڈے بھی مالی ایصال ثواب میں شامل ہوتےہیں۔لہذاجائز ہیں۔مفتی
احمد یار خان نعیمی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:رجب شریف کےمہینے کی22
تاریخ کو خضرت امام جعفر صادق رحمتہ اللہ تعا لٰی علیہ کی فاتحہ یعنی کو
نڈے کرنے سے بہت سی مصیبتیں ٹل جاتی ہیں۔ (اسلامی زند گی صفحہ نمبر69)
شب معراج کی فضیلت:
رجب المرجب کی ستاسئیسویں رات کو شب معراج کہتے ہیں۔اس رات کواللہ عزوجل نے
اپنے پیارے محبوب: کو معراج شریف کی دولت عطا فرمائی اور پیارے آقا صل اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے جنت اور دوزخ کو ملا حظہ فرمایا اور چشمان مبارک سے اللہ
عزوجل کا دیدار کیا۔لہذا اس رات کوخوب عبادت میں گزارنا چاہنے۔حضور نے
ارشاد فرمایا جو کوئی ستائیسیویں رجب کو روزہ رکھے گا اسے ساٹھ مہینوں کے
روزوں کاثواب ملےگا۔(غنیتہ الطالبین)
ایک نہایت اہم مسئلہ:
حضور علیہ السلام کا معراج فرمانا قرآن عظیم اور احادیث مبارک سے ثابت
ہے۔علماء فرماتے ہیں مسجد الحرام سے مسجد اقصٰی تک کے سفر کو“اسراءکہتے ہیں
اور یہ قرآن عظیم سے ثابت ہے اسکا منکر کا فر ہے۔اور مسجد اقصٰی سے آسمانوں
تک تشریف لے جانا اور عرش سے آگے لامکان تک تشریف لے جانااورجنت اور دوزخ
کا ملا حظہ فرمانا احادیث مبارک سے ثابت ہے اسے معراج کہتے ہیں اس کا منکر
فاسق وفاجرہے اور سخت گناہگارہے۔(معراج لنبی مصنف غزالی دوراں علامہ
سیداحمد سعید کا ظمی رحمتہ اللہ علیہ)
|
|