عوام کی ذمہ داری
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
اﷲ تعالیٰ ہر قوم ، معاشرے اورانسان کو
موقع دیتا ہے کہ وہ اپنی تقدیر اور قسمت بدلنے کیلئے فائدہ اٹھائے، کچھ
قومیں اور معاشرے اﷲ تعالیٰ کے دیے ہوئے مواقعوں سے فائدہ اٹھالیتے ہیں
جبکہ بعض لوگ صرف سوچ اورانتظارمیں بیٹھ کروقت ضائع کر دیتے ہیں ۔ بعد میں
یہ کہتے ہیں کہ ہماری قسمت خراب ہے یا اﷲ تعالیٰ کو یہ منظور تھا جب کہ اﷲ
نے موقع دیا ہوتا ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اﷲ خوآ گر ہمارے لئے کام کرے ۔
اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جس قوم کو خود اپنی
حالت بدلنے کی تمنا یا کوشش نہ کرتی ہو۔کہتے ہیں کہ خود بدلتے ہیں نہیں ،قرآن
کو بدلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ پاکستانی قوم کو وقتاً فوقتاً مواقع
دیتا ہے کہ ہم اپنے حالت کو تبدیل کریں لیکن ہم ہر بار بحیثیت قوم موقع سے
فائدہ نہیں اٹھاتے اور بعد میں روتے ہیں اور اﷲ سے گلہ کرتے ہیں کہ ہم
مسلمان کیوں اتنی پر یشانیوں اور تکلیفوں میں مبتلا ہیں۔ صرف مسجد اور
مصلحے پر بیٹھ کر اپنی حالت تبدیل کرنے کی کوشش اور دعا کرتے ہیں حالانکہ
اﷲ تعالیٰ نے موقع دیا ہوتا ہے جس کو ہم نے ضائع کیا ہوتا ہے۔
ہمارے پاس الیکشن کے وقت بھی ایک موقع ہوتا ہے کہ ہم ایماندار ،
دیندار،سچے،مخلص اور پڑھے لکھے لوگوں کو منتخب کریں لیکن ہم حکومتوں، سیاست
دانوں اور حکمرانوں سے بددل اور پریشان تو ہوتے ہیں ان کو بددعائیں بھی
دیتے ہیں لیکن جب موقع ملتا ہے تو انہی لوگوں کو دوبارہ ووٹ دیتے ہیں ۔
خاندان ، نواب ،چوہدری،میاں اور خان کی غلامی ، تعلقات اور برادری سے نہیں
نکل پاتے اور دوبارہ ان ہی کو منتخب کر دیتے ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ تو فرماتا ہے
کہ مومن ایک سوراخ سے بار بار نہیں ڈسا جاتا لیکن ہم کیسے مسلمان ہے کہ ہم
ہر بار ایک سوراخ سے بار بار ڈسے جارہے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم خود
ٹھیک نہیں ہیں،ہم خود ہی ظالموں اور بدکردار لوگوں کو چنتے ہیں اور بعد میں
شکایت اﷲ سے کرتے ہیں کہ ہماری قسمت خراب ہے کہ ہمیں ہسپتالوں میں
ڈاکٹراورصحیح علاج نہیں ملتا جبکہ مارکیٹ میں دوا صحیح نہیں ملتی پیسے دیکر
بھی مسلمان ایک نمبر کے بجائے بیس نمبر دوائیاں اصل قیمت پر بیجتے ہیں ۔
اسی طرح پولیس اور تھانے کانام سن کر سب کچھ کرنے کوتیار ہوجاتے ہیں۔
اسکولوں کے نظام سے لے کر مارکیٹ میں سبزی خریدنے اور بیجنے تک کہیں پر بھی
سسٹم ٹھیک نہیں ۔ اسلامی ملک ہونے کے باوجود ہر وہ ناجائز کام کرتے ہیں جس
کا تصور بھی مغربی معاشر ے میں ممکن نہیں۔یہی وجہ ہے کہ آج مغرب کہاں پہنچ
گیا ہے اور ہم ایک دوسرے کا خون اسلام کے نام پر بہا رہے ہیں ۔ ہر فرقہ
دوسرے کو کافر سمجھتا ہے ۔ انصاف معاشرے سے ختم ہو چکاہے لیکن ہم اس انتظار
میں ہے کہ اﷲ ایک دن آئے گا اور وہ ہمارے حالات تبدیل کر دے گاجس طرح میں
نے شروع میں لکھاکہ اﷲ تعالیٰ بار بار پاکستانی قوم کو اپنی تقدیر بدلنے کا
موقع دیتا ہے لیکن ہم موقعے سے فائدہ نہیں اٹھاتے ہیں آج بھی اﷲ تعالیٰ نے
قوم کواپنی قسمت بدلنے کا ایک اور موقع دیا ہے کہ ہم مغربی ممالک کی طرح
باہرسڑکوں پر نکلیں اور حکمرانوں کے خلاف آواز بلند کریں ۔یہ ہمارے پاس اﷲ
تعالیٰ کی طرف سے ایک اچھا موقع ہے کہ سیاست ، مذہب ،فرقے اپنی ذات پات سے
نکل کر ملک میں حقیقی جمہوریت اور کرپٹ حکمرانوں ،سیاست دانوں کے خلاف یکجا
ہوکر تحریک چلائیں اور مطالبہ کریں کہ ملک سے باہر پیسہ لے جانے والے اور
کرپشن کرنے والوں سے پیسے واپس لیے جائیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ جب تک کر پٹ
عناصر،حکمرانوں اورسیاست دانوں کو سزائیں نہیں ملتی ، قانون سب کے لئے
برابر نہیں ہوتا اس وقت تک ملک میں انصاف کا نظام ہو یا ہمارے دوسرے مسائل
حل اور ٹھیک نہیں ہوسکتے ۔ ہمیں آج سڑ کوں پر نکلنا ہوگا اپنی آواز بلند
کرنی ہوگی اور اپنی حصے کا شمع جلانا ہوگا ۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم گھر میں
بیٹھے رہیں اور یہ سوچتے رہے کہ عمران خان ملک کو تبدیل کرے گا وہ صرف
ہمارے کرپٹ مافیاز کے خلاف آواز بلند کرتا رہے گا یا میں عمران خان کے
پارٹی کانہیں ہوں تو میں کیوں نکلوں ۔ ہماری جماعت کی پالیسی جدا ہے یا ہم
حکومت کا حصہ ہیں۔ ان سب سے ہٹ کر یہ سوچے کہ آج یورپی اور مغربی ممالک کے
لوگ اپنے کرپٹ حکمرانوں کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں جس کی وجہ سے کئی
سربراہوں نے استعفا بھی دیا۔ اسلئے مغربی اقوام ہم سے زیادہ ترقی یافتہ ہے
ہمیں موجود حکمرانوں اور ان سیاست دانوں کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے جن
کا پیسہ باہر ممالک میں ہے جبکہ خود سیاست اور حکمرانی پاکستان پر کرتے ہیں۔
آج میاں نواز شریف سمیت کئی سیاستدانوں کے نام پاناما لیک میں آچکے ہیں جن
کے کھر بوں روپے بیرونی ممالک پڑا ہے ۔پاکستان میں لوگوں کو روزگار نہیں ،
کار خانے ، فیکٹریاں بند ہے ، عام لوگ غربت اور مہنگائی کی وجہ سے خودکشیاں
کر رہے ہیں لیکن ہمارے حکمران ملک سے پیسہ باہر منتقل کرتے ہیں وہاں کے
بنکوں کو آباد کرتے ہیں ۔ اب یہ راز کی بات نہیں رہی کہ وزیر اعظم کا
خاندان برطانیہ میں بزنس کرنے والے پہلے چند لوگوں میں شامل ہے ۔ ان کو بر
طانیہ اتنا پسند ہے تو پیسہ جائیدادیں تو پہلے وہاں لے گئے ہیں خود بھی
وہاں مستقل طور پر شفٹ ہوجائیں اور اس ملک پر رحم کرے۔ ہمارے ان سیاستدانوں
کا ملک سے کوئی محبت نہیں ،یہ لوگ صرف ملک کو لوٹ رہے ہیں ۔ہم پہلے مشر ف
اور زرداری کارونا روتے تھے آج معلوم ہوا کہ ان سب کا باپ تو میاں نواز شر
یف ہے ۔ان لوگوں نے ملک کے ادارے تباہ کیے ، ملک کا دیوالیہ نکال دیا جبکہ
ان کے کھر بوں روپے بیرونی ممالک پڑے ہیں۔ ان کے خلاف آج آواز بلند نہ ہوا
تو پھر ہم روتے رہیں گے اور سسٹم سے شکایت کرتے رہیں گے ۔ سسٹم کو ٹھیک
کرنے کا آج بہتر ین موقع ہے ۔عوام کی ذمہ داری ہے ہماری نواجون نسل کی ذمہ
داری ہے کہ آج ملک کو ٹھیک کرنے اور کرپٹ مافیاز کے خلاف آواز بلند کرنے
اور ان کے احتساب کرنے کیلئے سوشل میڈیا پر کمپین سمیت ہر جگہ اپنی
آوازپہنچائیں اور پھر سڑ کوں پر نکلنے کی تیاری کریں ۔ کسی نے تو آغاز کرنا
ہے تاکہ ہمارے ملک میں بھی انصاف اور قانون کا نظام قائم ہو ، جس کا آغاز
آپ کر سکتے ہیں آپ بھی اپنی حصے کا دیا جلا سکتے ہیں اﷲ تعالیٰ نے یہ موقع
دیا ہے۔ |
|