شرمیلا فاروقی کا مشکوک بیگ اور عمران خان

پاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال تشویش ناک حد تک خراب ہے اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے جب سندھ اسمبلی کے جدید ترین ہال میں اجلاس شروع ہوتے ہی اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو بتایا گیا کہ اسمبلی ہال سے ایکـ’ مشکوک ‘ بیگ بر آمد ہوا ہے۔ جس پر اراکین میں خوف و ہراس پھیل گیا اور آغا سراج درانی نے تحقیقات اور بیگ کو پانی میں ڈالنے کا حکم دیا ، بعدازاں معلوم ہوا کہ کہ بیگ وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی مشیر و وزیربرائے ثقافت شرمیلا فاروقی کا ہے ، جس کے بعد بیگ ان کے حوالے کردیا گیا۔ لیکن اس کے بعد کیا ہوا اس سے لاعلم ہیں کہ شرمیلا فاروقی کا بیگ پانی میں ڈالے جانے کے سبب ان کا کتنے کروڑ کا نقصان ہوا۔ آغا سراج درانی نہایت نفیس انسان ہیں ، انھوں نے مشکوک بیگ کو پانی میں ڈالنے کی ہدایت دیکر بڑی سمجھد داری کا ثبوت کیا۔ شائد ان کا خیال تھا کہ بیگ میں اگر کوئی دیوائس ہوگی تو پانی میں جاتے ہیں ڈی فیوز ہوجائے گی۔اگر موبائل فون دہماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تو فون پانی میں جانے سے خراب ہوجائے گا۔کیا سندھ اسمبلی میں لگے کیمرے کام نہیں کر رہے تھے کہ اگر وہاں واقعی ایسا بیگ تھا جو مشکوک تھا ، تو انھوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج میں کیونکر نہیں دیکھا کہ بیگ کس نے رکھا تھا۔کیا اسمبلی ہال کے جوار میں بم ڈسپوزل کا عملہ نہیں ہوتا کہ وہ بروقت چیک کرلیتا کہ اس میں کوئی شہید کرنے والا مواد ہے یا نہیں ۔ ہزاروں سوال ہیں لیکن اراکین میں کھلبلی مچ جانا ، اور اراکین کا خوف و ہراس میں مبتلا ہوجانا ثابت کرتا ہے کہ انھیں تمام تر سیکورٹی انتظامات کے باوجود کس قدر خوف ہے ۔ شرمیلا فاروقی کے بیگ کو مشکوک قرار دینا خود ایک خبر تھی ، کیونکہ شرمیلا فاروقی خود اتنی نازک اندام ہیں کہ انھیں بغیر سجا ئے بھی پاکستان میوزیم میں رکھا جاسکتا ہے کہ بھاری بھرکھم کام سنبھالنے والی یہ نازک اندام خاتون بھی سندھ کی کابینہ میں شامل ہیں ، ویسے تو انھیں بھولنے کی بیماری نہیں ہے اور نہ ہی شہرت حاصل کرنے کیلئے کوئی مخصوص حربے استعمال کرنے کی عادت ۔ لیکن حیرانی کی بات ضرور ہے کہ انھوں نے جب سے صوفی کانفرنس کا انعقاد کیا ہے ، گم صم رہنے لگی ہیں تحقیقات کیلئے جوڈیشنل کمیشن بنانے کی ضرورت ہے یا نہیں اس بارے میں عمران خان کا بیان اور قوم سے خطاب بہت ضروری ہے کیونکہ ہمارا معاشرہ ہی گم صم ہوگیا ہے ۔ ایک مثال حال ہی میں سامنے آئی جب کراچی کی انسدا دہشت گردی کی عدالت کے جج صاحب نے تفتیشی آفسر سے پوچھا یہ کیا ہے ، کہا کہ دستی بم ہے ، پوچھا ، کیسے پھٹتا ہے ؟ معصوم آفسر نے دستی بم سے پن نکالی اور ایک زوردار دہماکا ہوگیا ۔ بے ہوش ہونے سے پہلے عاجزی سے عرض کی ، مائی لارڈ ایسے پھٹتا ہے۔جج سمیت 5افراد زخمی ہوگئے۔ خیر عمران خان کا اہم معاملات پر قوم سے خطاب بہت ضروری ہوگیا ہے ۔ شرمیلا فاروقی کے مشکوک بیگ پر ان کے خطاب کا قوم کو شدت سے انتظار ہے ۔ جب بات عمران خان کی ہو تو انھیں اب تک شرمیلا فاروقی کے مشکوک بیگ پر کئی سوال اٹھا دینے چاہیے تھے۔ کراچی تو ویسے آتے ہی نہیں ، کم ازکم بنی گالہ میں دھرنا دینے کی دہمکی ضرور دینی چاہیے تھی ۔ ویسے عمران خان کا خطاب تھا بڑا عجیب ، نہ قومی ترانہ بجایا گیا ،شائد ڈی جے وقت پر نہیں آیا ہوگا ، یا اسے تجربہ نہیں ہوگا کہ قوم سے خطاب کے دوران کون سے ملی نغموں کے تڑکے لگانے ہیں ۔۔چلیں قومی ترانہ تو چھوڑیں ، عمران خان شائد کبھی قوم سے خطاب کرتے ہوئے سرکاری چینل میں کسی وزیر اعظم کو دیکھتے نہیں ہونگے، کیونکہ اپنے علاوہ کسی کو وزیر اعظم تسلیم جو نہیں کرتے۔ انھیں ویسے بھی بچپن سے وزیر اعظم بننے کا شوق تھا ورنہ اتنا تو جان لیتے کہ پہلے قرآن پاک کی تلاوت کی جاتی ہے پھر ترانہ اور قائد اعظم کی تصویر ۔ لیکن شائد رحمان ملک کی طرح سورۃ اخلاص بھول گئے ہوں گے یا تحریک انصاف میں باقاعدہ کسی قاری کی ڈی جے بٹ کی طرح خدمات حاصل نہیں کی گئیں تو اسلئے قرآن پاک کی تلاوت ہی نہیں فرمائی ہوگی ۔ کیونکہ ان کے جلسوں میں تو ڈی جے میوزک کا سہارا لیا جاتا ہے ۔ خیر اس کو بھی ایک طرف رکھیئے ، قائد اعظم کی تصویر بھی رکھنا بھول گئے۔ غالباََ نئے پاکستان میں قائد اعظم کی جگہ نہیں ، کیونکہ پرانا پاکستان تو قائد اعظم نے بنایا تھا ۔’نیا پاکستان‘ عمران خان بنا رہے ہیں اس لئے ضروری نہیں سمجھا کہ قائد اعظم کی تصویر رکھی جائے ۔ہاں یاد آیا کہ اخلاقیات کی حد ہوتی ہے، کوئی شرم ہوتی ہے کچھ حیا ہوتی ہے ۔قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ کسی کے گھر بغیر اجازت نہ جاؤ ، اگرجاؤ تو دروازے پر دستک دو ، جواب نہ ملے تو دوبارہ دستک دو ، تیسری مرتبہ دستک کا جواب نہ ملنے پر لوٹ آؤ ۔لیکن یہ تو اپنا لاؤ لشکر لیکر کسی خاندان کی رہائش گاہ پر چڑھائی کرنے کا علان کر چلے ہیں، واپس شرمیلا فاروقی کی بیگ کی گم شدگی کے ذکر پر آتے ہیں کہ ہماری کیفیت یہ ہوگئی ہے کہ ایک بیگ سے ڈر و سہم جاتے ہیں ۔ اراکین اسمبلی کی جانیں بہت قیمتی ہیں ، کیونکہ اربوں روپے کا سرمایہ جو لگایا ہوتا ہے۔لیکن آغا سراج درانی جیسے دانشمند اور دور اندیش فیصلے کرنے والے بھی موجود ہیں کہ کم ازکم چوہدری شجاعت کی طرح یہ تو نہیں کہ کہا کہ مٹی پاؤ۔چلو یہ بھی بڑی بات ہے کہ کسی کے ارمانوں پر پانی پھیر دیا ہوگا ۔ میڈیا کو ایک ایشو مل گیا ۔خبر کے ساتھ فلمی گانے چلا دیئے۔ قوم ہنس پڑیں ۔ کم ازکم ہم اگر قوم کو خوش خبریاں نہیں دے سکتے ، اس قسم کی حرکتوں کے بعد مسکراہٹیں تو بکھیریں جا سکتی ہیں ، ویسے بیگ گواچا کو لیکر مجھے اس موضوع پر کچھ زیادہ نہیں لکھنا تھا بس شرمیلا فاروقی صاحبہ نے بتایا نہیں کہ انکا کتنے کروڑ روپے نقصان کتنا ہوا۔ کوئی پانامہ پیپر تو ضائع نہیں ہوا ، قیمتی موبائل فون تو موجود ہے نا حالاں کہ جواب نہیں دیتی لیکن پھر بھی فون ہاتھ میں ہی رکھتی ہیں۔ لپ اسٹک ،میک اپ کے سامان کو کوئی نقصان تو نہیں پہنچا ۔ آخر ہم پاکستانی قوم ہیں اپنے لیڈروں کی پریشانیوں کا بھی ہمیں احساس ہے وہ الگ بات ہے کہ سائیں و شرمیلا صاحبہ ہمارا خیال نہیں کرتے ٹھنڈے مزاج کی شخصیات جو ہیں ، لیکن شرمیلا فاروقی صاحبہ بیگ کو سنبھال کر رکھا کریں ، حالات بہت خراب ہیں ۔ اسی اسمبلی میں خون سے لکھے محبت نامے تقسیم ہوچکے ہیں ، کوئی شریر کچھ بھی رکھ سکتا تھا ۔ کیونکہ قوم سب جانتی ہے۔انھیں اپنے قوم کے لیڈروں کے پنج نامے بخوبی معلوم ہیں۔
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 744724 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.