وقت کا تقاضہ

ملک اس وقت برے دور سے گزر رہا ہے ہماری لغزشیں اس کو ناقابل یقین نقصان سے دوچار کر سکتی ہیں۔ کیونکہ ہمارا روائتی حریف ہماری سالمیت کے در پے ہے۔ اس نے جب پوکھران میں اپنی تاریخ کا دوسرا دھماکہ کیا۔ تو اس کی زبان میں ایک دھمکی بھی تھی کہ اب ہم پاکستان کو دیکھ لیں گے اور پورا کشمیر بزور طاقت چھین لیں گے۔ یہ ایل کے ایڈوانی تھا جو اس وقت شاید وزارت میں تھا۔

اسی طرح پوری گورنمنٹ بھی اشتعال انگیز بیانات دینے لگی۔ اگر میری قوم کے محسن اعظم نے تیاری نہ کی ہوتی اور اگر خدانخواستہ پاکستان کے پاس یہ صلاحیت نہ ہوتی تو انڈیا تو کسی بھی الزام کے تحت انٹرنیشنل باؤنڈریز کراس کر کے امریکہ اور اسرائیلیوں کی مدد سے ہمارے بخیے ادھیڑ دیتا جس کا خواب اکہتر کے بعد سے پاکستان کا خاتمہ اور چھوٹی چھوٹی یو اے ای کی طرز کی ریاستوں میں بانٹنا ہےاور اپنا کنٹرول رکھنا۔

لیکن صد افسوس بنیے کو خواب میں چھیچڑے نظر آنے بند ہو گئے جب ہم نے اپنی ایٹمی صلاحیت کا فوری اظہار کیا اور دھماکوں کی ایک سیریز مکمل کر کے اپنے انڈر گراؤنڈ ٹیسٹ کر لئے۔

پاکستانی اب پاکستان پر میلی نظر رکھنے والوں کی آنکھ نکال دینگے۔ بزور طاقت اسے دھمکانہ تو بہت دور ہے۔

اب بنیے کی زبان فوری نرم پڑ گئی اور اس نے کارگل کا حوا کھڑا کر کے امریکی آقا کے قدموں پر سر رکھ دیا کہ مہاراج بچاؤ۔ پاکستان کارگل میں مار رہا ہے۔ ہمارے مٹھی بھر جوان تمہیں روائتی جنگ ہی میں شہ اور مات پر لے جاتے ہیں۔

ساری چوکڑی دھری رہ جاتی ہے چونکہ سامنے آ کر لڑنے کی بجائے چھپ کے وار کر کے کمزور کرنے میں اسے بہت ملکا حاصل ہے۔ اس نے مشرقی پاکستان میں بھی یہی کیا اور اب پھر ایسی ہی حرکات اب کے امریکہ برطانیہ اور اسرائیل کی مدد سے کر رہا ہے چونکہ اس کھیل میں وہ بھی شریک ہیں۔

انہوں نے پاکستان میں کھلی اور چھپی مداخلت کے بازار دہشت گردی کے نام پر جاری رکھا ہوا ہے جن کا بظاہر مقصد پاکستان کے ٹکڑے کرنا ہے۔ اس مرتبہ ان کا ہدف پاکستان کا قلعہ قبائلی علاقے اور بلوچستان ہے۔ اب کے شکاری امریکہ ہے جو ہمارا حلیف ہے اور انڈیا گدھ کی طرح منڈلا رہا ہے۔

ہمیں مزاکرات کے نام پر بیوقوف بنا رہا ہے۔ اور پاکستان اچھے تعلقات بشمول کشمیر کے حل ہونے کی امید پر اس بنیے کو فائدے پہنچا رہا ہے۔

اسے دراصل اس وقت کا انتظار ہے جب امریکہ اور اس کے تحادی اتنا بےحال کر دیں کہ اس میں اٹھنے کی سکت بھی نہ رہے تو اپنے مشن کو پورا کرے۔ اس کا اولین اور آخری مقصد پاکستان کو ٹکڑوں میں بانٹ کر نظریہ پاکستان کو ختم کرنا ہے۔

وقت کا تقاضہ ہے کہ پاکستان کے لٹیروں کو پکڑ کر ملکی خزانے کو بھرا جائے تاکہ عالمی ادارے اپنے پھندے نکالیں اور دوست قسم کے اژدھوں سے ملک کو پاک کریں۔ میرے ملک کا وجود چھلنی کر دیا ان ناعاقبت اندیش سیاست دانوں اور ڈکٹیٹروں نے۔ جانے لوٹ مار کی روایت کیوں پڑ گئی کیوں ان کا احتساب نہیں کیا جاتا کیوں انکے ہاتھ نہیں روکے جاتے غریب عوام کب تک ناکردہ گناہوں کا خمیازہ بھگتاتے رہیں گے۔

کب تک لوگ انصاف ک تقاضے پورے ہوتے دیکھیں گے۔ قیام پاکستان سے آج تک تمام حکمرانوں اور بیوروکریٹس کا احتساب وقت کا تقاضہ اور ضرورت ہے اگر ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے۔ کیوں کہ کرپٹ حکمران اور بیوروکریٹ اس ملک کی بربادی کے ذمہ دار ہیں۔ جو ہمارا ملک قرض کی لعنت میں جکڑا گیا ہے۔ ان حکمرانوں کے بھاری بھرکم بیرونی ممالک میں بینک بیلنس اور عمارات کو پروان چڑھاتا رہے گا۔

ملکی اندرونی اور بیرونی مفادات کے نگراں ایماندار اور محب وطن لوگ ہوں تمام تعصبات سے پاک معاشرے کی بنیاد رکھیں یہ لسانی اور مذہبی تفریق ختم کر کے ہر شہری کو بنیادی حقوق دیں۔ ایسی تمام تنظیموں کو ختم کریں جو لسانیت کو فروغ دیتی ہیں اس سے بنیادی اساس کو نقصان پہنچتا ہے۔

را اور موساد سی آئی اے کی چھتری کے نیچے پاکستان میں بہت گہرائی تک پہنچ کر پاکستان کو افراتفری کا شکار کر رہے ہیں۔ بم دھماکے پولیس اور عسکری اداروں پر دہشت گرد کاروائیاں اور اس میں اسلامی شدت پسندوں کا ہاتھ قرار دینا۔ یہ سب انہیں ایجنسیوں کی کارستانی لگتی ہے۔ کوئی محب وطن ایسی کسی کاروائی کا حصہ نہیں ہو سکتا۔

کیونکہ ایٹمی پاکستان کسی کو بھی قابل قبول نہیں اب کے دہشت گردی کے نام پر پاکستان پر مداخلت اور اس کے ایٹمی اثاثوں تک دسترس اور اس کو غیر مؤثر کرنا ہے۔ اس خطے سے غیر ملکی افواج کا مکمل انخلا ہماری بقا سے مربوط ہے۔ اگر انکو یہاں سے نکالنے میں دیر کر دی تو پاکستان اتحادی ہونے کے ناطے اپنی سرحدات ہی نہ کھو بیٹھے۔

آنکھیں کھولیں کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم سب مل کر اتحاد اور اتفاق پیدا کر کے اس ملک کو اس نرغے سے نکالیں۔ بیرونی مداخلت سے پاک کر دیں لیڈر نماں ایجنٹوں کا احتساب کر کے معاشرے کو پاک کریں۔

پاکستان الله کا انعام ہے اسے الله نے قوت اس لئے دی کہ یہ دنیا میں اسلامی عظمت اور سربلندی کے لئے ایک مؤثر قوت ہے اسے یہ رول ادا کرنا ہے۔ اسے بیرونی مداخلت سے پاک کرنا ہے سے اپنے پیروں پر بلا کسی مدد کے کھڑا کرنا ہے اب آپریشن بند ڈرون حملے بند اور ہماری حدود میں ہر طرح کی مداخلت بند ہو جانا چاہیے صرف حکومت کو یہ دلیر اقدام اٹھانا ہے باقی قوم خود سنبھالنے کے لئے تیار ہے ہم اس کے فیض اٹھانے کے مزید متحمل نہیں ہیں یہی وقت کا تقاضہ ہے۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75674 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More