مذہب کے نام پر نفرت انگیزی

مغربی یوپی میں ہند نامی تنظیم کے ذریعہ داعش کی آڑ میں دہشت گردی کی ٹریننگ کیمپ نے ایک بار ثابت کر دیا ہے کہ یہ لوگ وہ سماج دشمن اور ملک دشمن عناصر ہیں جس کی شر انگیزی کی وجہ سے ہندوستان کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہو چکا ہے ۔ مرکز میں جب سے بی جے پی حکومت آئی ہے تب سے شر پسند تنظیمیں مذہب کے نام پر ملک کا ماحول خراب کرنے میں لگی ہیں۔حالانکہ بی جے پی ایک ایسی پارٹی ہے جس کے نظریات مذہب سے ہم آہنگ ہیں ۔مذہب پسند ہونا کوئی عیب کی بات ہرگز نہیں ہے بلکہ مذہب پسندی ایک اچھی علامت ہے چونکہ مذہب کے اندر اخلاقی اور انسانیت نوازی کی تعلیم ہوتی ہے۔اس لئے مذہب پسندی ملک کے بہتر ہے چاہے وہ کسی بھی مذہب کے ماننے والے ہیں ۔اس لئے حکومت کو ایسی تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے۔ جو خود مذہب کو غلط طریقے سے پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔حالانکہ ملک کے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اپنی محفلوں میں اکثر یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ہندوستان کا مسلمان کبھی بھی دہشت گردی کا ساتھ نہیں دے گااور داعش کبھی بھی ملک میں اپنے پیر نہیں جما پائے گا۔لیکن دوسری جانب ملک میں داعش اور القاعدہ کے نام پرمسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔حالانکہ یو پی اے حکومت نے اسی طرح مسلمانوں کودہشت گرد قرار دیتے ہوئے گرفتار کروایا تھااور بعد میں وہ بے گناہ ثابت ہوئے اور ہو رہے ہیں۔یو پی اے حکومت میں مسلم نوجوانوں کو سیمی اور انڈین مجاہدین کے نام پر پابند سلاسل کیا جاتا تھا جو محض ایک دھوکہ تھا اس کے نتائج سامنے آرہے ہیں کہ مسلم نوجوان آٹھ دس سال جیل میں رہنے کے باوجود با عزت بری ہو رہے ہیں اور جب وہ بری ہو کر اپنے گھر آتے ہیں تو مایوسی کو ہاتھ لگتی ہے ۔ان کے لئے دنے بالکل بدل چکی ہوتی ہے وہ یہی سوچتے رہتے ہیں کہ آخر شروعات کہاں سے کی جائے ۔بچے بڑے ہو جاتے ہیں تعلیم ادھوری رہ جاتی معاشی تنگ دستی کے دلدل میں پورا گھر گرا ہوا نظر آتا ہے ۔آخر اس کی تلافی کون اور کیسے کرے ۔کیوں نہ اس پر چارج لگانے والوں کے خلاف مقدمہ دائر کیا جائے جن کی وجہ سے ان کے دس سال برباد ہو گئے اور پورا خاندان اس کے زیر نگیں تھا معاشی تنگ دستی میں جا گرے ۔اس لئے بر سر اقتدار پارٹی کو چاہئے کہ وہ ایسے سماج دشمن عناصر پر فوراً لگام لگائیں جو کسی بھی مذہب کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس پر بھی کارروائی کریں جنہوں نے کسی بے گناہ کو جیل کی کال کوٹھری میں رہنے پر مجبور کیا ہے ۔یہ وہ ایسے کام ہیں جس کو حکومت با آسانی کر سکتی ہے ۔ایک تو بے گناہ افراد کو محض شک کی بنیا د پر وہ بھی صرف شکل و صورت کی بنیاد پر مشتبہ بتا کر گرفتار کر لیا جاتا ہے کہ یہ دہشت گرد ہو سکتا ہے ۔حالانکہ یہ سب کے سامنے واضح ہے کہ ایک بار اٹھائے جانے یا گرفتار کئے جانے کے بعد اس کی رہائی ممکن نہیں ہوپاتی ہے بلکہ جانچ ایجنسیاں کسی نہ کسی الزام میں اسے دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہیں اور بہت سارے ثبوت بھی فراہم کر دکئے جاتے ہیں کہ فلاں مشتبہ شخص جو گرفتار ہوا تھا اس سے فلاں فلاں چیز بر آمد ہوئی ہے اور پھر وہ برسوں جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہنے پر مجبور ہو جاتا ہے ۔اس لئے گرفتاری کیلئے پختہ اور اسی وقت ثبوت ہونا چاہئے تب ہی کسی کو گرفتار کیا جائے ۔ایسے ہی صرف شکل و صورت کی بنیاد پر نوجوانوں کی زندگیوں سے کھلواڑ نہیں کی جانی چاہئے ۔یہ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو بے گناہ گرفتار ہونے سے بچائیں اس کے لئے لائحہ عمل تیار کریں ۔اور جو لوگ ملک میں نفرت کی کھیتی کر رہے ہیں اس کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے تاکہ کوئی دہشت گردی کی آڑ میں خود ہشت گرد بننے سے بعض رہے ۔حیرت اس بات پر ہے کہ کیسے کوئی تنظیم غیر ممالک کے احوال سے متاثر ہو کر اپنے ملک میں اس جیسا سینا اور اسٹیٹ بنانے کی بات کر سکتا ہے ۔حکومت وقت کو چاہئے کہ سب کے وکاس اور سب کے ساتھ نعرہ کے ساتھ سب کی حفاظت کو یقینی بنانے کی طرف زیادہ توجہ دیں ۔اس طرح کہ اقدام سے ملک میں امن و امان کا راج ہوگا ۔
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 101945 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.