ملک و ملت کے پاسبان پاک فوج کے جوان
(Raja Tahir Mehmood, Rawat)
دہشت گردی کے خلاف جنگ اگر جیتی جا رہی ہے
تو اس جنگ کو جیتنے کے لئے پاک فوج کی قربانیاں سب سے زیادہ اور سب سے اہم
ہیں پاک فوج نے ہر کڑے وقت میں اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں اور خوب نبھائی
ہیں جب بھی ملت کی طرف سے ان کو پکارا گیا وہ سیلاب ہو زلزلہ ہو یا جنگ ہر
موقع پر پاک فوج نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ہر کام میں سب سے آگے ہوں گے ۔
دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف کیے جانے والے آپریشن ضرب عضب میں
پاک فوج نے اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر دشمنوں پر ایسی کاری ضرب لگائی کہ
وہ ابھی تک اپنے زخم چاٹ رہا ہے ساتھ ساتھ علاقے میں تعمیر ترقی کے کام بھی
شروع کیے تاکہ علاقے سے نکل مکانی کرنے والوں کو جب وہاں پر واپس لایا جائے
تو انھیں یہ محسوس نہ ہو کہ وہ تباہ برباد ہو چکے ہیں اب جبکہ پاک فوج اس
مشکل آپریشن میں مصروف تھی تو پنجاب کے علاقے کچہ میں ڈاکوؤں نے پولیس کی
ناک میں دم کر رکھا تھا ان کے خلاف ہونے والے پے درپے آپریشن ناکام ہونے کے
بعد یہ کام بھی پاک فوج کے حوالے کیا گیا جنھوں نے بغیرکسی جانی نقصان کے
اس کام کو سر انجام دیا اور علاقے کے ڈاکووں سے آزاد کرایا جنوبی پنجاب میں
راجن پور کے قریب کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے ایک بڑے گروہ کی موجودگی کی
وجہ سے یہ علاقہ نو گو ایریا بن چکا تھا اور کئی طرح کی سماج دشمن سرگرمیوں
کا مرکز بنا ہوا تھا جہاں پولیس نے کئی بار آپریشن کیے مگر ہر بار اسے
ناکامی کا سامنا کرنا پڑا حال ہی میں سولہ روز تک پنجاب پولیس ڈاکوؤں کے
خلاف آپریشن میں مصروف رہی تاہم انہیں کوئی بڑی کامیابی حاصل نہ ہو سکی
اگرچہ اس دوران سات ڈاکو مارے گئے مگر پولیس کے بھی چھ جوان شہید ہوئے جبکہ
متعدد پولیس اہلکاروں کو ڈاکوؤں نے یرغمال بنا لیا آپریشن کی طوالت کو
دیکھتے ہوئے اور پولیس کی ناکامی کو سامنے رکھتے ہوئے یہ ٹاسک بھی مسلح
افواج کے حوالے کیا گیا جب پاک فوج کے جوان علاقے میں کارروائی کیلئے پہنچے
پاک فوج کے پہنچتے ہی ڈاکوؤں کے سرغنہ غلام رسول عرف چھوٹو کے چالیس ڈاکوؤں
نے ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا اور کچھ ہی گھنٹوں میں ہتھیار ڈال دیے گئے
اور جو ڈاکو منحرف ہوئے ان کے بارے میں پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ
اگر انھوں نے بھی اگر ہتھیار نہ ڈالے تو ان کے خلاف آپریشن کرکے علاقہ کو
ان سے پاک کردیا جائے گا یہاں اگر بات کی جائے حکومتی ناکامی کی تو یہ بات
واضح ہوتی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ہمیشہ سے ہی پنجاب کو خوشحال اور جرائم
سے پاک کرنے کی بات کرتے رہے ہیں اور اس کے لئے انھوں نے علمی اقدامات بھی
اٹھائے ہیں وزیر اعلیٰ پنجاب جو پنجاب پولیس کو ہمیشہ ایک موثر پولیس فورس
بنانے کیلئے کوشاں رہے جنہوں نے ہمیشہ اپنے صوبے سے جرائم کے خاتمے کیلئے
کوششیں کیں انہوں نے اس علاقے سے ڈاکوؤں کے بڑے بڑے گینگ ختم کرنے کیلئے اس
سے قبل کوئی کوشش کیوں نہ کی اور یہ لوگ علاقے میں کیوں دندناتے اور لوگوں
کو لوٹتے رہے آج اگر پاک فوج عوام کے مفاد میں سول انتظامیہ کی مدد کیلئے
ڈاکوؤں کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے تو اس کی طرف سے یہی اقدام بہت پہلے
بھی ہو سکتا تھا بشرطیکہ صوبائی حکومت اس معاملے میں اس سے رجوع کرتی۔یہ
کوئی راز کی بات نہیں کہ ڈاکوؤں کے گروہ سیاسی حلقوں اور پولیس کے ادارے
میں نمایاں اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور یہی اثر و رسوخ ان کے وجود کی سلامتی
کی وجہ تھا قومی و صوبائی اسمبلی کے علاقہ کے بعض ارکان اور اہم سیاسی
شخصیات ان ڈاکوؤں کو اپنے مخصوص سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتی تھیں اور
اس کے عوض انہیں تحفظ فراہم کرتی تھیں اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ
بعض سیاسی شخصیات اور ڈاکوؤں کے گینگ ایک دوسرے کی مدد کرتے اور ایک دوسرے
کے مفادات کو تحفظ فراہم کرتے رہے ہیں اسی باہمی تعاون کا یہ نتیجہ تھا کہ
ایک سو سے زائد ان ڈاکوؤں نے علاقے میں اپنے مضبوط ٹھکانے قائم کررکھے تھے
جن میں جدید اسلحہ سے لے کر انٹرنیٹ تک تمام سہولتیں موجود تھیں علاقے میں
گویا انہوں نے ریاست کے اندر اپنی ایک ریاست قائم کررکھی تھی جس میں منتخب
حکومت کے افراد اور اہلکار بھی ان کی اجازت اور مرضی کے بغیر داخل نہیں ہو
سکتے تھے عوام یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ کیونکر ایسے علاقے میں گزشتہ
آٹھ سالوں سے کوئی بڑا اور مکمل آپریشن نہیں کیا جا سکا کیونکہ اب یہ بات
بڑی حد تک واضح ہو چکی ہے کہ علاقے میں ان ڈاکوؤں کو محفوط پناہ گاہیں ان
سیاسی لوگوں نے اور وہاں کے سرداروں نے دی ہوئی تھیں جو کھبی بھی یہ نہیں
چاہتے تھے کہ ڈاکو وہاں سے نکل جائیں کیونکہ ایسا کرنے سے انکے مفادات کو
خطرہ تھا انھوں نے انھیں ڈاکوؤں کے ڈرانے سے عوام سے ووٹ بھی لینے تھے جو
اب ان کے پکڑے جانے سے شاید نہ مل سکیں اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس
آپریشن کے بعد علاقے میں ان ڈاکوؤں کے سہولت کاروں کو بھی پکڑا جائے اور ان
عوامل کو سامنے لایاجائے جسکی وجہ سے یہ علاقہ کئی سالوں تک نو گو ایرایا
بنا رہا یہاں اگر بات کی جائے کامیابی کی تو یہ بات بلکل واضح ہے کہ پنجاب
پولیس اس آپریشن کو کھبی بھی منطقی انجام تک نہیں پہنچا سکتی اس میں ناکامی
پولیس کی نہیں بلکہ پنجاب حکومت کی ہے جو پولیس کو وسائل فراہم کرنے کے
اعلانات تو کرتی ہے مگر دوسری طرف حقائق کچھ اور ہی اشارہ دے رہے ہیں پاک
فوج نے ایک بار پر ثابت کر دیا کہ اگر جذبے سچے ہوں تو کوئی بھی کام ناممکن
نہیں رہاتا انھوں نے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ ملک و ملت کے پاسبان پاک فوج
کے جوان ہی ہیں ۔ |
|