جنرل راحیل شریف کاکرپشن کے خاتمے کا حالیہ بیان واقدام خوش آئندتوہے مگر . .. .
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
جنرل راحیل نے فوج سے احتسابی عمل شروع کردیاہے اَب کیا حکمران اور سیاستدان بھی خود کو احتساب کے لئے پیش کریں گے....؟؟؟ |
|
گزشتہ دِنوں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے
سگنل رجمنٹل سینٹر کوہاٹ کے دورہ کے دوران سگنل اِن چیف میجرجنرل سہیل
احمدزیدی کو کرنل کمانڈنٹ کا بیچ لگانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے واہ
شگاف انداز سے اپنے اِ س عزم کا اعلانیہ اظہار کیا کہ ’’ کرپشن کی لعنت ختم
کئے بغیر پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتاہے ‘‘ اور اِسی کے ساتھ ہی اپنے اِسی
خطابِ خاص میں جنرل راحیل شریف نے ساری پاکستانی قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے
اِس خواہشِ خاص کا بھی برملا اظہار کردیاکہ ’’مُلکی سا لمیت کے لئے سب کا
احتساب ضروری ہے‘‘ ۔
اگرچہ جنرل راحیل شریف کے اِس حالیہ بیان کو ساری پاکستانی قوم خوش آئند
قرار دے رہی ہے اور اُمید رکھتی ہے کہ جنرل صاحب اپنے اِس ارادہ خاص پر
ضرور بلا امتیاز عمل کرتے ہوئے مُلک کو کرپشن سے پاک کرنے کے لئے اپنا
کلیدی کردار اداکریں گے جس طرح جنرل راحیل شریف نے اپنے ادارے فو ج ہی سے
کرپشن میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ترین اقدامات سے یہ ثابت کردیا ہے احتساب
سب کے لئے ہوگااور یوں مُلک جلد ہی کرپشن سے نجات پالے گا۔
یہاں راقم الحرف حالت ِ خوش سے جھوم اُٹھا ہے کہ چلوکسی کو تو مُلک سے
کرپشن کے خاتمے کا خیال آیا و رنہ تو ہماراماضی یہ بتاتاہے کہ ہمارے یہاں
جنتے بھی حکمران آتے رہے ہیں سب ہی کرپشن کی گھٹی کے شِیرے میں ہی ڈوبے
ہوئے تھے مگر آج قوم اپنے سپہ سالار ِ اعظم جنرل راحیل شریف کے مُلک سے
کرپشن کو جڑ سے ختم کرنے والے اِس عزمِ خاص و عام پر جنرل راحیل شریف اور
پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور اُمید رکھتی ہے کہ جنرل راحیل شریف اپنے
اِس بیان کو حقیقی معنوں میں جلد ہی عملی جامہ پہنانے کے لئے مزید پائیدار
حکمتِ عملی وضع کریں گے جس کے بعد مُلک میں بہت جلد اُوپر سے نیچے تک کرپشن
میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ترین اقدامات اُٹھائے جائیں گے اور سب کے لئے
احتساب کی کڑی کلاسز شروع کردی جائیں گے اِس عمل کی مدت پوری ہوتے ہی پھر
سب کا کڑاامتحان بھی شروع ہوجائے گا جس میں کرپٹ عناصر کے خلاف سخت سزائیں
سُنائی جائیں گیں۔
اِس میں شک نہیں کہ آج جہاں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دس بارہ دنوں کے
دوران مُلک سے کرپشن اور دہشت گردی سمیت دیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف آنے
والے پاورفل بیانات نے مُلکی سیاست میں طوفان برپاکردیاہے تووہیں اِن کے
اِن بیانات کی بازگشت مُلکی ایوانوں سے لے کر عام پاکستانی شہری کے گھرتک
بھی بڑی شدّومَدّاور شدت سے سُنی جارہی ہے تو اِسی کے ساتھ ہی خاص طور پر
موجودہ حکمرانوں سے لے کر ہر بڑے چھوٹے سیاستدان او ر وائٹ کالرز والوں کے
دلوں کی دھڑکیں بھی کبھی تیز اور کبھی مدھم ہوتی جارہی ہیں۔
آج یقینا جنہیں معاشرے میں کرپشن کی چکاچوند سے بنائی گئی اپنی عزت اور ریت
کے اُونچے اُونچے گھروندوں جیسے محالات بھی زمین بوس ہوتے محسوس ہورہے ہوں
گے تو وہیں کرپشن میں ملوث افراد کی آنکھوں سے رات کی نیندیں اور دل و دماغ
سے راحت وسکون بھی اُڑساگیاہوگا ۔
تاہم ایسے میں پھر بھی حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) والوں نے اپنے
دھیمے انداز سے دل پربڑاسا پتھر رکھ کرجنرل راحیل شریف کے بیان کو وقت کی
اہم ضرور قراردیاہے مگر دوسری جانب اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے
چیدہ چیدہ کرتادھرتاوں نے بھی آرمی چیف کے اِس بیان کو کوئی کھلے دل اور
دماغ سے درست نہیں کہاہے بلکہ سب نے اپنے اپنے دامنوں پر کرپشن کے لگے داغ
دیکھتے ہوئے بڑے ڈرے اور سہمے ہوئے انداز سے اپنی بل کھاتی اور لڑکھڑاتی
زبانوں کو سنبھالتے ہوئے اپنے چند تحفظات کے ساتھ جنرل راحیل کے بیان’’
کرپشن کی لعنت ختم کئے بغیر پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتاہے ‘‘ اور ’’مُلکی
سا لمیت کے لئے سب کا احتساب ضروری ہے‘‘ کو مُلک اور قوم کی بہتری کے لئے
اچھااقدام ضرو ر قراردیاہے ۔
اگرچہ اِس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ کرپشن ہر زمانے کی ہر تہذیب کے
ہرمعاشرے میں اُم البرائی کادرجہ رکھتی ہے، یعنی کہ زمانے کی تہذبیوں اور
معاشروں میں یہی ہر اقسام کی بُرائیوں کے لئے دروازے کا کا انجام دیتی ہے،
مگر افسوس ہے کہ آج کی طرح یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی ہمیشہ کرپشن نے ہر
زمانے کی ہر تہذیب کے ہر معاشرے کے ہر فردکے دل میں ایسی جگہہ بنارکھی کہ
کسی نے کبھی بھی اِسے بُراجاناہی نہیں ہے، دنیا کی مختلف تہذیبوں کی
سوسائٹیزکی نظر میں اور دوسری بہت سے بُرائیوں کو بہت بُراجانا ضرورجاتاہے
مگر افسوس کہ اِس 21ویں صدی میں کرپشن کو دیگر بُرائیوں سے علیحدہ رکھ کر
کسی اور انداز سے دیکھااور سمجھاجاتاہے، الغرض یہ کہ موجودہ سائنسی دور کی
جدید ڈکشنری اور زبانوں کی لغات میں کرپشن کو کرپشن کے معنوں میں لیا ہی
نہیں جارہاہے ، اِس ترقی یافتہ و ترقی پذیر دور میں سب ہی کرپشن کو زمانے
اور تہذیبوں اور معاشروں کی برائیوں کا ذمہ دار ٹھیرانے کے بجائے آج دورِ
جدید میں کرپشن کی گھٹی کی کڑاہی میں ڈوبے ہووں نے کرپشن کی اچھائی کے ایسے
ایسے قیصدے پڑھنے شروع کردیئے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ آج اگر مُلکی کی ترقی
اور معاشروں کی خوش حالی صرف اور صرف کرپشن کے ہی بل بوتے قائم ہے حتی ٰ کہ
آج کے دور کے بہت سے افراد ایسے بھی ہیں وہ برملا اِس بات کا بھی اظہار
کرتے کسی قسم کی کوئی عار محسوس نہیں کرتے ہیں بلکہ فخریہ یہ کہتے ہیں کہ
’’ آج کے اِنسان کو زندہ رہنے کے لئے جس طرح دیگر بنیادی ضروریات اہم ہیں
اِسی طرح زمین پر اِنسانوں کو سانس لینے اور زندہ رہنے کے لئے کسی نہ کسی
بہانے کرپشن بھی اتنی ہی اہم اور بنیادی ااہمیت کی حامل ضروریات کا درجہ
رکھتی ہے سو اِس بنا پر اِس زمانے کی بہت سی تہذیبوں کے بہت سے معاشرے کے
انگنت افراد کرپشن کو اپنے اسٹیٹس گو کو برقرار رکھنے کے لئے اپنی ضروریات
اور اپنی خواہشات کو پوراکرنے کے لئے زندگی کا لازمی جز سمجھتے ہیں۔
آج بدقسمتی سے ایسی مکروہ اور غلط سوچ اور نظریات کے حامل افراد کی ایک بہت
بڑی تعداد میرے دیس پاکستان میں بھی ایک بڑے عرصے سے کرپشن کو گناہ اور
بُرائی سمجھے بغیر اپنائی ہوئی ہے جن کے نزدیک کرپشن تو اسٹیٹس کو بڑھانے
کا ذریعہ اور سوسائٹیز میں عزت اور وقار کوبرقرار رکھنے کا حسین راستہ ہے
آج ایسے لوگ میرے مُلک کے حکمرانوں ، سیاستدانوں اور قومی و نجی اداروں کے
سربراہان سے لے کر ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے وائٹ کالرز تک
میں اچھی خاصی تعداد میں موجود ہیں جو کرپشن کو بڑائی نہ سمجھ کر اِس کے
نشے میں دُھت ہیں اور مُلک اور قوم کی ترقی اور خوشحالی کو روکنے میں ناسور
کاکام انجام دے رہے ہیں آج ایسے ہی کم بختوں اور کرپشن کے ناسور میں
مبتلاعناصر کا قلع قمع کرنے کے لئے ہی تو آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے
اِس عزمِ خاص کا یوں اعلان کیا ہے کہ’’ کرپشن کی لعنت ختم کئے بغیر پائیدار
امن قائم نہیں ہوسکتاہے ‘‘ اور ’’مُلکی سا لمیت کے لئے سب کا احتساب ضروری
ہے‘‘ ۔
اَب آخر میں کالم کے اختتام پر چلتے چلتے راقم الحرف التجایہ انداز سے جنرل
راحیل شریف سے مخاطب ہوکر یہ ضرور کہناچاہے گا کہ’’ توپھر جنرل صاحب..!!
قوم سے اپنے کئے ہوئے اِس وعدے اور دعوے پر بھی ضرور برقرار رہئے گااور
اُپنے اِس واہ شگاف اعلان اور ارادے کو ہر صورت میں ضرور عملی جامہ پہنائے
گااور اگر ہوسکے تو جس طرح اِس اچھے کام کی ابتداء بغیر کسی ذاتی و سیاسی
مصالحت اور مفاہمت کے فوج سے کردی گئی ہے اَب ہوسکے تو احتساب کا عمل اِدھر
اور اُدھر اور کِدھر (یعنی کہ ماضی و حال کے حکمرانوں زرداری ونوازاور
سیاستدانوں)تک لے ضرور جائیں اور جو بھی کرپشن کا طوق اپنے گلے میں ڈالا
ہوا ملے یا نظرآئے اُسے گُدی سے پکڑکر قانون کے شکنجے میں لائیں تاکہ قوم
کو لگ پتہ جائے کہ ہاں...!! اَب واقعی مُلک میں بے داغ انداز سے ہر شکوک و
شبہات سے پاک ہر خاص وعام کی تفریق کئے بغیر کرپشن کے خاتمے اور کڑے احتساب
کی شروعات ہوگئی ہے اَب کہیں سے کوئی کسی پر انگلی نہیں اُٹھائے گا کیوں کہ
جب کرپشن کے خاتمے کے لئے بلاامتیاز ہر کرپٹ کے خلاف کارروائی شروع ہوجائے
گی توپھر کون کس کی جانب انگلی سے اشارے کرے گاکہ وہ بچ گیااور میں یا وہ
پھنس گیا... یوں جلد ہی قوم کو ہر طرح کی ظاہر و باطن بڑی اور چھوٹی ، ہلکی
اور بھاری اورننھی اور منی کرپشن سے پاک وطن ملا جائے گا۔ |
|