مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم رکنے کانام نہیں لے رہے ہر
روز عام شہریوں کو قتل کیا جارہا ہے قائدین کو نظربند کیا گیا ہے صورت حال
اس حد تک خراب ہے کہ شہیدوں کا نمازجنازہ اداکرکے آتے ہیں تو بھارتی فوج
اتنی دیر میں مزیدکشمیر یوں کوشہید کرچکی ہوتی ہے اس کے باوجود مقبوضہ
کشمیر میں تحریک آزادی میں کمی نہیں آرہی اور تحریک آزادی پہلے سے زیادہ
تیز ہوجاتی ہے یہ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال ہے دوسری طرف آزاد کشمیرمیں ہر
طرح کی آزادی ہونے کے باوجود ان کی حمایت میں مشترکہ لائحہ عمل دیکھنے میں
نظر نہیں آرہا ہے آزاد کشمیر جس نے مقبوضہ کشمیر کے لیے بیس کیمپ کاکام
کرنا تھا وہ مقبوضہ کشمیر کے لیے اس ظرح کام نہیں کررہا جا طرح اس کا حق ہے
اس کے ساتھ وقت کی قدر کرنی چاہیے اکثر ہمارے پروگراموں میں وقت کی قدرنہیں
کی جاتی تو کم از کم ہمیں دوسروں کے وقت کی قدر کرنی چاہیے چند دن پہلے
اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام حق خود ارادیت اور
کشمیر ی شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا
کانفرنس کے مہمان خصوصی غلام محمد صفی کنوینئر آل پارٹی حریت کانفرنس اور
لیفٹیننٹ جنرل (ر)فیض علی چشتی تھے کانفرنس سے ڈپٹی سپکیر آذادکشمیر شاہین
ڈار اور پروفیسر مقصود جعفری سمیت مختلف راہنماؤں نیشرکت کی ۔ مقررین نے
شہید ایس حمید وانی ، شہید اشفاق وانی اور شہید ایڈوکیٹ جلیل اندرابی
کوزبردست خراج عقیدت پیش کیا۔کانفرنس کل جماعتی ہونے کے باوجود ہر ایک نے
دوسرے پر تنقید کے نشتر چلے اس کا نقصا ن یہ ہواکہ مقرر نے اپنے وقت کا
آدھا حصہ اپنی جماعت کی صفائی میں اور آدھا ماضی کے تذکروں کی نظر کردیا
اور حال اور مستقبل کے لائحہ عمل کے لیے اس کے پاس کچھ نہیں تھا ۔کانفرنس
میں کشمیری مظالم کے خلاف لائحہ عمل کے لییمنقعد کی گئی مگر ہر ایک نے ماضی
کے تذکرے کرکے ہر ایک نے خوب داد وصول کی اس میں کوئی بری بات نہیں ہے کہ
اپنے بزرگوں کے مشن کے بارے میں لوگوں کو بتائے مگر وقت اپنے بزرگوں کے مشن
پر عمل کرنے کا ہے باتیں کرنے کا وقت گزرچکاہے آزاد خطہ میں رہنے والوں کو
موقعہ ملاہے اس کو صحیح طرح استعمال کرنا چاہیے اگر ہم آزاد خطہ میں ر ہے
کربھی بھارتی مظالم کو اجاگر نہ کرسکے تو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے
گی۔کانفرنس میں پاکستان کے آرمی چیف راحیل شریف کو زبرست خراج تحسین پیش
کیا گیا کہ انہوں نے کشمیر کو پاکستان کی تکمیل کا نامکمل ایجنڈا قرار دے
کرمسٗلہ کشمیر کو عالمی سطح ہر دوبارہ اجاگر کیا۔مقبوضہ کشمیر کے مظلوم
عوام نے راحیل شریف سے بہت امیدیں بندھی ہوئی ہیں کہ یہ ہمیں بھارتی مظالم
سے آزاد کریں گئے ۔کانفرنس میں جنرل (ر) غلام فیض علی چشتی نے شکوہ کیا کہ
مجھے کہاگیا کہ کانفرنس اس وقت شروع ہوگی مگر ایک گھنٹہ بعد شروع کی گئی
اگر کسی کو اپنے وقت کی قدر نہیں تو کم از کم دوسروں کی وقت کی قدر کریں اس
کے ساتھانہوں نے اپنی تقریر شروع کی اورکہاکہ مہاراجہ نے جو ہندوستان کے
ساتھ الحاق کیا تھا اس کا آج تک ثبوت نہیں دیا گیا اور نہ ہی ثبوت موجود ہے
قائد کا فرمان تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے سب کو معلوم ہے کہ پاکستان
کاپانی کشمیر سے آتا ہے اور پانی پاکستان کے لیے زندگی ہے اور بھارت کشمیر
میں دریاؤں پر ناجائز ڈیم بنا رہا ہے۔ آزاد کشمیر اور مقبوضہ جموں وکشمیر
کے لیے ایک جماعت بناہی جائے اور سب اس کے جھنڈے کے تلے اکٹھے ہوں اور ایک
جھنڈے کے نیچے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے تو کامیاب ہوں گے۔ اگر علیحدہ
علیحدہ جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کروگے تو آزادی نہیں ملے گی انہوں نے کہا کہ
اگر ضیاء الحق رہتے تو آج کشمیر کا مسئلہ حل ہو گیا ہوتا میں نے ذوالفقار
علی بھٹو کو کہا تھا کہ آزاد کشمیر کا پاسپورٹ علیحدہ کرو اور مقبوضہ کشمیر
کے لیے بیس کیمپ آزاد کشمیر اور پاکستان سے باہر کسی ملک میں بنانا چاہیے
تاکہ اس میں مقبوضہ اور آزاد کشمیر کے لوگ ہوں تب ہی ہم کشمیر کی آزادی میں
کامیاب ہو سکتے ہیں۔ غلام محمد صفی کا کہنا تھا کہ ترکی میں او آئی سی کے
اجلاس میں کشمیریوں کی جدوجہد کے حق میں جو علامیہ جاری کیا گیا وہ خوش
آئند ہے علامیہ میں حق خودارادیت کی حمایت اور بھارتی دہشت گردی کی مذمت کی
گئی اب مسئلہ کشمیر کو تسلسل کے ساتھ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور جو باتیں
پاکستانی صدر ممنون حسین اور سرتاج عزیز نے کہیں ہیں ان میں تعطل نہیں ہونا
چاہیے انہوں نے بھارتی وزیر اعظم مودی کو سعودی عرب کی طرف سے اعلی سول
ایوارڈ دینے کے بارے میں کہا کہ ایک طرف کشمیریوں کی حمایت کی جارہی ہے اور
دوسری طرف ان کو سول ایواڈ دیا جارہا ہے سعودی عرب کو مودی کو ایوارڈ نہیں
دینا چاہیے تھا۔ مسلم لیگ ن ،پیپلز پارٹی ، جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی
اور سیاسی جماعتیں تحریک آزادی کشمیر کی پشت پناہی کریں۔ مقصود جعفری نے
کہا کہ کشمیر کے حوالے سے ہمارا کیس مضبوط ہے ہمیں چاہیے کہ مسئلہ کشمیر
عالمی برادری کے سامنے صیح طریقہ سیپیش کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ
اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ قیامت تک حل نہیں ہوگا۔ اگر ہم آرٹیکل 7کے
تحت اپنا مسئلہ اقوام متحدہ میں اٹھائیں گے تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے انہوں
نے کہا کہ OICکے علامیہ میں مسئلہ کشمیر کا آنا خوش آئند ہے مگر اسلامی
ممالک کو مسئلہ کشمیر کے حل تک بھارت سے معاشی اور سفارتی روابط منقطع کرنے
چاہیے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر آزاد جموں وکشمیر شامین ڈار نے
کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آزاد اور مقبوضہ کشمیر دونوں میں فوج کو قبضہ
ہے میں ان کو کہنا چاہتی ہوں کہ پاک فوج ہماری عزاتوں کی حفاظت کرتی ہے
ہمارے سروں سے دوپٹہ نہیں اتارتی ہے جبکہ بھارتی فوج کشمیر میں ہماری بہنوں
کی عزاتوں کی دشمن ہے اور ان کے سروں سے دوپٹہ اتارتی ہے ہم سب کشمیری ہیں
اور ہماری کوئی پارٹی نہیں ہے ہمیں صرف اور صرف مسئلہ کشمیر کی بات کرنی
ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں دفاع پاکستان اور مسئلہ کشمیر کے لیے ایک ہیں۔
کشمیر کمیٹی پر کسی سیاسی پارٹی کا چھاپہ نہیں ہونا چاہیے ۔ کشمیر کے مسئلہ
پر حریت قائدین اور سیاسی جماعتوں میں جو خلیج ہے اس کودور کیا جائے۔ انہوں
نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان میں ایک مضبوط سیاسی
نظام ہو اس لیے سیاسی نظام کو خراب نہ کریں انہوں نے کہا کہ میں جنرل راحیل
شریف کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے کشمیر کو پاکستان کا نامکمل ایجنڈا
قرار دیے کر مسئلہ کشمیر عاکم سطح پر اجاگر کیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
مسلم کانفرنس کے رہنما سردار سلیم جغتائی نے کہا کہ آج شہداء کے مشن کو آگے
برھانے کی کوشش کرنی چاہیے جب سے مودی کی حکومت آئی ہے کنٹرول لائن پر
فائرنگ کے واقعات بڑھ گئے ہیں جن میں عام شہری جاں بحق ہوتی ہیں اور اس طرح
مقبوضہ جموں وکشمیر کے اندر بھی کشمیریوں کے اوپر مظالم بڑھ گئے ہیں انہوں
نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے دونوں طرف کے کشمیری رہنماؤں کو اعتماد
میں لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف آئے
کشمیریوں کو ان سے بہت زیادہ امیدیں ہیں جبکہ پاکستان کی کشمیر پالیسی
کنفیوژن کا شکار ہے۔ اس کے ساتھ کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام
اقوام متحدہ کے مبصر مشن اسلام آباد کے سامنے مظاہرہ کیا گیا مظاہرے کے
اختتام پر کنونیئر حریت کانفرنس جموں وکشمیر غلام محمد صفی نے اقوام متحدہ
کے سیکرٹری جنرل کے نام یاداشت پیش کی ۔ بھارتی فوجی اہلکار ایوارڈ کے حصول
کے لیے کشمیریوں کا قتل عام کررہے ہیں۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین
صورت حال توجہ کی متقاضی ہے اقوام متحدہ کو مسلہ کشمیر کی صورت حال کا نوٹس
لینا چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر میں سید علی گیلانی سمیت دیگر قائدین کو بھارت نے
قید کیا ہوا ہے اور عوام کو اجتماع کرنے کی بھی آزادی نہیں ہے۔ جب بھی
مقبوضہ کشمیر میں قائدین اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو یاداشت پیش کرنے جاتے
ہیں ان کے راستہ میں رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں اور ان کو قید کر لیا جاتا ہے۔
حریت رہنماؤں کی غیر قانونی گرفتاری کا بنیادی مقصد مظلوم کشمیریوں کی آواز
بلند کرنے سے روکنا ہے مقررین نے بھارتی فوج کی طرف سے ہندوارہ میں طاقت کے
وحشیانہ استعمال کی شدید مذمت کی جس کے نتیجے میں پانچ بے گناہ کشمیری شہید
ہوئے۔ ہندوارہ میں پیش آئے حیوانیت ، بربریت اور دل دہلانے والے سنگین
واقعہ نے ساری قوم کو سخت مغموم کیا ہے اور بھارت نے اپنی قابض فوج کو بل
بوتے پر کشمیریوں کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ عورتوں کی عزت وعصمت کو پامال
کرنے کا معمول بنایا ہے۔ بھارت کشمیر ی قوم کے جذبہ حریت کو دبانے کی
ہرممکن کوشش کررہا ہے مقبوضہ کشمیرکے عوام کسی بھی صورت میں ایسے اوچھے
ہتھکنڈوں سے مرعوب ہونے والے نہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان میں بھی
اسی طرح ریلیاں اجتماعات کیے جائیں جس طرح مقبوضہ کشمیر کے عوام پابندیوں
کے باوجود کررہے ہیں ہر کشمیر ی کا یہ فرض ہے کہ وہ بھارتی مظالم کے خلاف
آواز اوٹھائے اور ایک جماعت یافورم کے ذریعے اوٹھائے تاکہ اس کا فائدہ ہو
اس کے ساتھ میڈیا کا استعمال کیاجائے ہمیں ہمیشہ یہ شکوہ رہا ہے کہ پاکستان
کے ٹی وی چینل ہماری بات آگے نہیں پہنچاتے ہیں بھارتی پرپیگنڈے کا جواب
صحیح طریقہ سے اس کو جواب نہیں دیا جارہا تو اس دور میں ہمارے پاس اس سے
بھی بڑا ہتھیار سوشل میڈیا موجود ہے ہم اس پر کشمیر کا فورم بنائیں اور ایک
آواز بن کر بھارت کا مقرو چہرہ دنیا کو دیکھیں سوشل میڈیاپر کام فرد نہیں
کرسکتا ہے اس کے لیے ہمیں ایک جماعت کی طرح کام کرنا ہوگا اور اس کے علاوہ
ہمارے پاس رونے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کہ بھارت نے ہم پر ظلم کی
انتہاکردی ہے اسلیے ضروری ہے کہ ہم اس پلٹ فارم کو استعمال کرہیں۔ |