ہادی ومہد ی،خلیفہ ششم،فاتح عرب وعجم،کاتب وحی حضرت سیدنا امیر معاویہؓ

یوم وفات سیدنا امیر معاویہؓ پر اچھوتے انداز میں لکھی گئی منفرد تحریرجو اہل ایمان کے تقویت ایمان کا باعث ہے
اے ایمان والو! آئیے ایک ایسی ہستی کا تذکرہ مبارک کرتے ہیں جو اﷲ اور اسکے رسول ﷺ کوبہت محبوب ہے ،اﷲ کے رسول ﷺ کے ہاتھ مبارک ان کیلئے دعا مانگتے دیکھائی دیتے ہیں جس کی بہن نبی مہربان ﷺکی بیوی ہونے کے ناطے انھیں زبان نبوت نے مسلمانوں کا ماموں قرار دیا ۔ جو نبی اکرمﷺ کی دعا کامصداق بن کر جس طرف رخ کرتاہے میدان کا رزار ان کے حق میں سر تسلیم خم کرتے ہوئے دیکھائی دیتے ہیں اس عظیم ہستی نے سب سے پہلے بحری بیڑہ تیار کر کے بحری لڑائیوں کا آغاز کیا اس طرح ان کو فرمان رسولﷺ کیمطابق جنتی ہونے کا اعزاز حاصل ہوا، عہد فاروقی و عثمانی میں ہونیوالی وسیع و عریض فتوحات میں ان کا کلیدی کردار ادا کیا،حضرت علی ؓسے مل کر خارجیوں سے جنگ کی، انہوں نے ایشیائی ممالک تک فتوحات حاصل کیں محکمہ رجسٹرار ،جہاز سازی سب سے پہلے خانہ کعبہ پر غلاف حریر چڑھایا ،شکایات سننے کا اہتمام کیا ،افواج منظم طریقے سے تشکیل دیں ،ہزاروں شہر فتح کئے، ہزاروں جامع مساجد تعمیر کروائیں ،ہسپتال،فلاحی ادارے قائم کئے 64لاکھ سے زائد مربع میل پر اسلام کا پرچم لہرا کر آدھی سے زیادہ دنیا پر اسلام نظام خلافت قائم کر کے عالم کفر کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا مغربی مفکرین کا کہنا ہے کہ عالم کفر کے دور رس متعصب رہنماؤں کو اگر مسلمانوں میں سے سب سے زیادہ نفرت ہے تو وہ یہی شخصیت ہیں جن کے کارنامے اوپر ذکر کئے گئے وہ وجہ بیان کرتے ہیں کہ اس شخصیت نے عالم کفر کے لئے زمین تنگ کر دی تھی اسلام کے دشمن کھلے عام اسلام دشمنی ان کے دور حکومت میں نہیں کر سکتے تھے ۔
اس عظیم المرتبت شخصیت کو دنیا امیر شام،خالالمسلمین ،کاتب وحی،خلیفہ پنجم سیدنا امیر معاویہؓ کے نام نامی اسم گرامی سے یاد کیاجاتا ہے-

ولادت ونسب:آپ ؓحضرت علیؓ سے عمر میں چھے سال چھوٹے تھے۔ آپ ؓ کا نسب معاویہ بن ابوسفیانؓ بن عبد الشمس ہے،علمائے تاریخ کے مطابق آپ ؓ نے صلح حدیبیہ سے قبل ہی اسلام قبول کر لیا تھا ۔لیکن بعد میں فتح مکہ پر اظہار فرمایا۔

مقام ومرتبہ:سیدناامیر معاویہؓ کی شان مبارک قرآن ،فرامین رسالتﷺ ،فرامین صحابہؓ و اہلبیتؓ میں منفرد انداز میں وارد ہوئی ہے ۔مسلمانوں کا ماموں،مقام صحابیتؓ کے بعد آپ ؓ کا سب سے اہم ترین اعجاز کا تب وحی ہونے کا ہے اس منصب کی عظمت خالق ارض السموت نے اپنے کلام میں یوں بیان فرمائی ہے ـــ"بایدی سفرۃکرام براۃ"یعنی یہ چمکتے ہوئے بابرکت ہاتھ قرآن کو تحریر کرتے ہیں سبحان اﷲ کیا شان ہے سیدنا امیر معاویہ ؓ کی کہ قرآن آپ کے ہاتھوں کو چمکتے ہوئے بابرکت قرار دے رہا ہے اﷲ کے نبیﷺ کے فرامین پر طائرانہ نگاہ ڈالتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ اﷲ کے رسولﷺ نے فرمایا کہ معاویہؓ کا تذکرہ بھلائی سے کیا کرو۔ اے اﷲ میرے معاویہؓ کا پیٹ علم سے بھر دے ۔میری امت میں سب سے زیادہ بردبار امیر معاویہ ہے۔ اے اﷲ معاویہ ؓ کو ہدایت دینے والا اورہدایت یافتہ بنا اور اس کے ذریعے لوگوں کو ہدایت دے۔ اﷲ قیامت کے دن معاویہ کو اٹھائیں گے تو ان پر نور کی چادر ہو گی ۔

عہد رسالتﷺ اور سیدنا امیر معاویہؓ:حضرت امیر معاویہؓ عہد نبوت میں زیادہ تر وقت تربیت رسالتﷺ میں گزارنے کے لئے بارگاہ رسالت ﷺ میں ہی قیام پذیر رہتے جو وحی نازل ہوتی تحریر فرماتے ۔قبل از قبول اسلام آنحضرت ﷺ کے خلاف کسی جنگ میں میں حصہ نہیں لیا،حالانکہ آپؓ کے والد ابو سفیان ؓ مشرکین مکہ کے سردار اور سپہ سالار تھے۔

ایمان افروز واقعہ :ایک دن امیر معاویہؓ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ مسجد نبوی میں ایک عیسائی شہزادہ آتا ہے حضورﷺ سے گزارش کرتا ہے حضورﷺ میں نے آپﷺ کو کچھ تحفے تحائف دینے ہیں مگر وہ یہاں سے کچھ دور ہیں آ پ اپنے کسی نوکر ،خادم کو حکم دیں کہ وہ میرے ساتھ چلے اور وصول کر کے لے آئے حضورﷺ نے امیر معاویہ ؓ کو حکم فرمایا کہ اس عیسائی شہزادے کیساتھ جاؤ اور جو سامان دے لے آؤ وہ عیسائی شہزادہ واپس جانے لگتا ہے امیر معاویہؓ کا جوتا مسجد کے دوسرے کونے میں پڑا ہے اگر امیر معاویہ ؓ جوتا پکڑتے ہیں تو اس شہزادے کے چلے جانے کا خدشہ ہے اسطرح حکم رسالتﷺ کی تعمیل میں تاخیر ہونے کا خدشہ ہے امیر معاویہ ؓ ننگے پاؤں ہی شہزادے کے گھوڑے کیساتھ ساتھ دوڑتے جا رہے ہیں عرب کی سخت گرمی اور ریت کی تپش کی حرارت نے جب سیدنا امیر معاویہؓ کے پاؤں پر گرمی کے اثرات مرتب کئے تو امیر معاویہؓ نے شہزادے سے کہا کہ مجھے اپنے ساتھ سواری پر بیٹھا لو یا اپنا جوتا مجھے دے دو ،تو شہزادے نے کہا کہ تونوکر اور غلام ہے میں شہزادہ ہوں میں تجھے اپنے ساتھ سواری پر کیسے بیٹھا سکتا ہوں؟ اور نہ ہی میں تمہیں اپنا جوتا دینا پسند کرتا ہوں میلوں کا سفر سیدنا امیر معاویہ ؓ نے پیدل گھوڑے کیساتھ دوڑ کر طے کیا تحفے لیکر جب سیدنا امیر معاویہؓ دربار رسالت ﷺمیں حاضر ہوتے ہیں تو آپؓ کے پاؤں مبارک سے خون بہہ رہا تھا حضورﷺ نے خون بہنے کی وجہ دریافت فرمائی تو امیر معاویہؓ نے حضور اکرمﷺ کو سارا واقعہ سنایا حضورﷺ نے فرمایا کہ اے معاویہ تو واپس کیوں نہ آیا؟حضرت معاویہؓ نے عرض کی یارسول اﷲﷺ معاویہ کے ٹکڑے ٹکڑے بھی ہو جاتے تو معاویہ واپس نہ آتا کیونکہ اس سے آپﷺ کے حکم کی نافرمانی ہوتی تھی معاویہ ؓ کے اس جواب پر حضور ﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں سب سے زیادہ بردبار معاویہ ہے ۔قارئین کرام مکہ سے سب سے بڑے سردار ابوسفیان کا یہ بیٹا معاویہؓ نبی کا نوکر اورغلام بن کر کس طرح حکم نبوت کی تکمیل میں سرگرم عمل نظر آتا ہے اس سے آپؓ کے جذبہ عشق رسول ﷺ و اطاعت رسولﷺ کا پتہ چلتا ہے۔عہد خلفائے ثلاثہ ؓ میں آپ ؓ بطور گورنر شام ،اردن مقرر رہے۔بخاری شریف کی ایک روایت کے مطابق مسلیمہ کذاب کا آپؓ ہی نے کاٹا ۔(خلافت وحکومت،۶۳)

خلافت: حضرت حسن ؓ کی بیعت کے بعد 41ہجری میں آپؓ کے ہاتھ پوری امت کی بیعت خلافت قائم ہوگئی ۔19 سال تک 64 لاکھ مربع میل پر اسلام کا پرچم لہرایا۔ سیدنا امیر معاویہؓ کا عہد خلافت جدید دور کے مسلمانوں کے لئے نعمت عظمیٰ کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ آپؓ کا عہد خلافت رخصت و عزیمت جیسی نعمت سے سرفراز ہے قدرت نے اس صحابی رسول کے عہد خلافت کو رخصت و عزیمت سے مزّین کر کے مسلمانوں کو ہر ترقی یافتہ دور میں جدید تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہو ئے خلافت اسلامیہ قائم کرنے راستہ فراہم کیا ہے ۔
غلط فہمی کا ازالہ:چند شرپسند بے ایمان امت کو اس نعمت سے محروم کرنے کے لئے سیدنا امیر معاویہؓ کے عہد خلافت کیخلاف بے بنیاد پراپیگنڈہ کرتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہؓ کے والد ابوسفیان ؓوالدہ ھندہؓ اور بیٹا یزید ہے ہمیں عملِ رسالتﷺ یاد رکھنا چاہیے کہ حضورﷺ نے جب حضرت ابوسفیان ؓاور حضرت ھندہؓ کو صحابیت کے شرف سے سرفراز کر کے اپنے دامن رحمت میں جگہ دے دی تو ہم کون ہوتے ہیں ان کی شان میں توہین و تنقیص کرنے والے۔ باقی رہ گیا مسئلہ یزید کی تقرری کا سیدنا معاویہؓ کا تو اہل رائے حل عقد سے رائے لیناثقہ روایات کثیر سے ثابت ہے اگر بالفرض سیدنا معاویہؓ نے خلیفہ اول سیدنا ابوبکرؓ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے یزید کو خلیفہ مقرر کر دیا تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ وہ مجتہد تھے شرعی اصول ہے کہ مجتہد کا اجتہاد اگر درست ہو توانھیں دوگنا ثواب ملتا ہے اور اگر اجتہاد غلط ہو تو ایک گنا ہ ثواب ملتا ہے ۔سیدنا امیر معاویہ ؓ نے یزید کی تقرری نیک نیتی سے کی ۔البتہ وفات امیر معاویہؓ کے بعد یزید نے اپنی حرکتیں خراب کر لیں اور ایسے غلطیاں سرزد ہوئیں جن کا کوئی مسلمان حامی نہیں۔ تو ان کا سیدنا امیر معاویہؓ کو قصور وار ٹھہرانا سرا سر جہالت ہے سیدنا امیر معاویہؓ کے عہد زریں کو جھوٹے ،بے بنیاد، دشمنان اسلام کے پراپیگنڈے سے متاثر ہو کر نظر انداز کر دینا اور سیدنا امیر معاویہ ؓ سے محبت و عقیدت کا اظہار کرنے سے گھبرانا اپنے ایمان کی خیر منانے کے مترادف ہے کیونکہ حضورﷺ کا فرمان ہے کہ جب میرے صحابہؓ کو برا بھلا کہا جانے لگے تم ایسا دیکھو کو ایسا کرنے والے پر لعنت بھیجو۔

برادران اسلام خلیفہ پنجم سیدنا امیر معاویہؓ شان و منقبت ،عظمت و کردار عہد خلافت میں بہت سے گوہر نایاب موجود ہیں امت کے ہر فرد کو چاہیے کہ اس عظیم ہستی کو سیرت کا بغور مطالعہ کر کے جدید دور کے کفریہ صلیبی حملوں کو جواب تلاش کرے اور منظم طریقے سے وحدت امت کا پرچم لیکر اُٹھے اور ادارہ خلافت کی بحالی کا خواب شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے تن من دھن لگا دے اسی میں امت مسلمہ کی بھلائی ،عزت و عظمت و رفعت کا راز مضمر ہے۔

وفات: آپ ؓ60 ہجری کو اس دارفانی سے کوچ کرگئے آپ ؓ کو دمشق میں دفن کیا گیا۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 269963 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.