گرمی کی آمد سے قبل ہی لوڈشیڈ نگ میں اضافہ

 ابھی موسم گرما کی دھوپ نے اپنے جوہر دکھانا ہی شروع کئے ہیں کہ بجلی کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اورباربار ٹرپنگ نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے ۔ گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ساتھ بجلی کا استعمال بھی بڑھی گا جبکہ ابھی سے ہی بجلی کا شارٹ فال پانچ ہزار میگاواٹ سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔ اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ شہری علاقوں میں چھ جبکہ دیہی علاقوں میں نو گھنٹے ہے، جبکہ حقیقی حالات کچھ اور ہی ہیں شہروں میں7 سے 14 گھنٹے اور دیہی علاقوں اور چھوٹے شہروں میں 9 سے 16 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ، جبکہ بجلی کی بار بار ٹرپنگ اس کے علاوہ ہے ، بجلی کی بار بار ٹرپنگ کے باعث الیکٹرونکس اشیاء کا خراب ہونا معمول بن گیا ہے ۔ بعض علاقوں میں مرمت کے نام پربھی 6سے 8 گھٹنے تک بجلی کی بندش کا سلسلہ شروع کر دیا گیاہے۔غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے کاروباری اور گھریلو سرگرمیاں شدید متاثر ہورہی ہیں۔ گرمیاں ابھی شروع ہوئی ہیں تو حالات اس حد تک دگرگوں ہوگئے۔ جون جولائی کی شدید گرمی اور لو چلنے کے دنوں میں لوگوں کا جو حال ممکنہ طور پر ہو سکتا ہے‘ اس پر عوامی ردعمل کا حکومت کو ابھی سے تدارک کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) نے انتخابی مہم میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کو اپنا مرکزی نکتہ بنایا۔ وزیراعظم نوازشریف اپنے جلسوں میں عوام سے ہاتھ اٹھوا کر پوچھتے کہ کتنے گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے‘ جواب میں لوگ 18, 18 گھنٹے پکارنے لگتے۔ آج بھی 18 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ میاں نوازشریف پھر پوچھتے کہ کیا آپ لوگ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں‘ جواب میں لوگ ہاں ہاں کی گردان شروع کردیتے اور میاں صاحب انہیں لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات کا یقین دلاتے جس پر جلسے کے شرکاء کے چہرے خوشی سے تمتمانے لگتے۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف چھ ماہ میں لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کا جلسوں میں اعلان کرتے۔ باقی قائدین بھی عوام کی دکھتی رگ ’’لوڈشیڈنگ‘‘ ہی کو چھیڑتے۔ میاں نوازشریف عوام کو یہ بھی یقین دلاتے کہ انکے پاس اہل اور قابل لوگوں کی ٹیم موجود ہے‘ تمام مسائل اقتدار میں آتے ہی حل کرنا شروع کر دینگے اور قوم جلد ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو جائیگی۔ مصائب و مشکلات میں گھرے عوام نے مسلم لیگ (ن) کے قائدین کے دعوؤں‘ وعدوں اور اعلانات پر اعتبار کیا۔ اس پارٹی سے اپنے مسائل کے حل کی امیدیں وابستہ کیں اور مئی 2013ء کے انتخابات میں اس کا دامن ووٹوں سے بھر دیا۔ مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی‘ یہ اپنے اقتدار کے تین سال کا عرصہ گزار چکی ہے بجلی کی لوڈشیڈنگ اپنی جگہ موجود ہے‘ جس میں مزید اضافے کا خدشہ بھی منڈلا رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے اپنے تین سالہ دور اقتدار کے دوران بجلی کی قلت پر قابو پانے کے کئی خواب قوم کو دکھائے گئے۔ کئی پراجیکٹس کا آغاز ہوا‘ مگر اب تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں خاطر خواہ کمی واقع نہ ہوسکی۔منصوبوں کے افتتاح کی خبر قوم کیلئے کبھی بڑی خوش کن ہوا کرتی تھی۔ اب اس میں عوام کی دلچسپی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ عوام چاہتے ہیں کہ اب منصوبوں کے افتتاح سے آگے کی بات کی جائے، اور بتایا جائے کہ ان کو اپنے کاروبار اور گھروں کیلئے بجلی ضرورت کے مطابق کب دستیاب ہو گی۔ جہاں بجلی کا شارٹ فال پانچ سے آٹھ ہزار میگاواٹ ہو‘ وہاں عوام محض طفل تسلی کے سہارے کب تک اطمنان کرسکتے ہیں۔ گذشتہ برس وزیراعلیٰ پنجاب نے یہ خوشخبری بھی سنائی تھی کہ وفاقی اور پنجاب حکومت نے مل کر صوبے میں گیس سے 3600میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کا ہر قدم توانائی بحران کے خاتمے کیلئے اٹھ رہا ہے اور2017ء کے اختتام تک توانائی کے متعدد منصوبے بجلی پیدا کر رہے ہونگے۔ پنجاب اور مرکزی حکومت عوام کوان نئے منصوبوں سے 3600 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے حسین سپنے دکھا کر خوش کر تے رہے ہیں۔ بلاشبہ، انرجی سیکٹر کو جن مسائل کا سامنا ہے وہ وسیع اور گہرے ہیں، اس کے باوجود حکومت نے نئی نسل کے لیے اس شعبے میں چین کے تعاون سے سرمایہ کاری کی کوششیں کی ہیں، جس کا اسے کریڈٹ بالکل نہ دینا غیر منصفانہ ہوگا۔لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ انتخابات جیتنے اورحکومت بنانے کے فوری بعد جو دعوے کیے گئے اور ان سے جتنی توقع تھی، حکومت نے اس سے کہیں کم اقدامات اٹھائے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ گرمی کی شدت میں کو مدنظر رکھتے ہوئے بجلی کی کمی کو پوراکرنے کی طرف توجہ دے تا کہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں جبکہ بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے مذید نئے ڈیمز کی تعمیر کی اشد ضرورت ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ گزشتہ دور حکومت میں مسترد کیے گئے ملکی مفاد میں نہایت سود مند منصوبے’’ کالاباغ ڈیم‘‘ کو جلد از جلد فعال کرکے اس پر کام شروع کرے۔ موسم گرما میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں کمی کی جائے اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی ٹرپنگ کا مکمل خاتمہ یقینی بنایا جائے اور برادر دوست ملک چین کے تعاون سے جاری توانائی منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جائے تاکہ عوام پاکستان کو جلد از جلد لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات میسر آسکے۔
 
Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 1004 Articles with 817015 views Journalist and Columnist.. View More