امریکی سفیر کا اعتراف ... اور نواب غنی تالپور کا انکشاف

کراچی میں اِکا دُکا ٹارگٹ کِلنگ بھی کیوں ہورہی ہے..
کوئی کچھ بھی کہے مگر حقیت تو یہی ہے کہ آج امریکا خود بھی پاکستان کی موجودہ سیاسی، سماجی اور معاشی و اقتصادی صورتِ حال کے حوالے سے شدید قسم کے تذبذب کا شکار ہے کیونکہ اَب آپ اِسی کو ہی دیکھ لیں کہ کہیں سات سمندر پار بیٹھے ہوئے امریکی تھنک ٹینک کے کارندے پاکستان کے موجودہ حالات سے مطمئین نظر نہیں آتے تو کہیں اِن کی سوچوں کے بالکل برعکس پاکستان میں مقیم امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن پاکستان کے اِن حالات سے پوری طرح مطمئین ہیں اِس کا اندازہ اِس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اُنہوں نے جس طرح بوسٹن میں پاکستانی تاجروں اور کاروباری اداروں کے حکام سے خطاب کے دوران والہانہ طور پر اِس کا اعتراف کر کے ایک طرف پاکستانیوں کے حوصلے بڑھا دیئے ہیں تو وہیں اُنہوں نے امریکی تھینک ٹینک کی اُن کوششوں پر بھی پانی پھیر دیا ہے جو ایک عرصہ سے پاکستان کو دنیا کے سامنے ہر لحاظ سے ناکام ریاست منوانے پر تلے بیٹھے تھے۔

یقیناً این ڈبلیو پیٹرسن کا یہ خطاب جس میں اُنہوں نے”امریکی تاجروں پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کریں اِس لئے کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لئے دنیا کے کئی ممالک سے اَبھی(اِن گھمبیر حالات میں بھی) سب سے زیادہ محفوظ اور سازگار ہے “اُنہوں نے نہ صرف یہ کہا بلکہ اِس موقع پر پیٹرسن نے اپنی اِسی بات کی وضاحت میں پاکستان کا موازنہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ” امریکی عوام مذہبی تشدد کے عادی نہیں(مگر یہ بات تو پیٹرسن جی! آپ نے غلط کردی ہے کہ دنیا میں مذہبی تشدد کے عادی جتنی امریکی عوام ہے آج شائد دنیا کے دیگر ادیان کے پیروکاروں کے مقابلے میں کوئی دوسرے نہیں ہیں یہاں ایک میں ہی کیا مجھ جیسے اِس دنیا میں کروڑوں ایسے ہوں گے جو آپ کی اِس بات سے قطعاً اتفاق نہیں کریں گے کہ امریکی عوام مذہبی تشدد کے عادی نہیں ہیں بہر حال یہ موقع اِس بحث میں جانے کا نہیں ہے اِسے پھر کسی کالم کے لئے رکھ چھوڑتے ہیں ہاں! تو بات ہورہی تھی پیٹرسن کے اُس خطاب کی جس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ) ”اگر امریکی عوام اعداد و شمار کو دیکھیں تو میکسیکو، کولمبیا اور گوئے مالا میں تشدد کی صُورتِ حال پاکستان کی نسبت کئی گنا زیادہ خراب ہے جو ایک بڑامسئلہ ہے اِن کا اپنے اِس خطاب میں اپنے امریکیوں کو یہ کہہ کر مخاطب کرنا کہ ”اِس لئے پاکستان کی جزوقتی موجودہ صورتِ حال کے حوالے سے امریکیوں کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے رکاوٹ نہیں بننی چاہئے “ پاکستان میں امریکیوں کو سرمایہ کاری کی کھولی طور پر دعوت دینا اِن گھمبیر حالات میں کہ جب خود پاکستانی بھی پاکستان کی موجودہ صورت حال کے باعث اپنا سرمایہ لگانے سے کنی کٹا رہے ہیں ایسے میں پیٹرسن کا امریکی تاجروں کو پاکستان میں سرماریہ کاری کے لئے متحرک کرنا یقیناً ہم پاکستانیوں کے لئے بڑے حوصلے کی بات ہے۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے اِس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے موجودہ جزوقتی مسئلے کا واحد اور حقیقی حل یہ ہے کہ پاکستان میں جس قدر جلد ممکن ہوسکے نجی شعبے میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کی جائے اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ یہ ساری باتیں اپنی جگہ بالکل درست ہیں کہ پاکستان کے حالات دنیاکے دیگر ( حتیٰ کہ بھارت جیسے شورش زدہ ) ممالک کے نسبت بہت بہتر ہیں مگر پھر بھی پاکستان کے دشمن ممالک(جن میں بھارت سرِ فہرست اور امریکا) دنیا بھر میں پاکستان کو ایک ہوّا بنا کر پیش کر رہے ہیں تاکہ پاکستان میں کوئی سرمایہ کاری نہ کرسکے جس کی وجہ سے پاکستان کا دیوالیہ ہوجائے اور پاکستان دنیا کے سامنے ایک ناکام ریاست بن جائے۔

اُدھر ہی ایک اِنتہائی حیران کن خبر یہ بھی ہے کہ جس کے مطابق قومی اسمبلی میں جب آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث وتکرار جاری تھی کہ اِسی دوران حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نواب غنی تالپور نے جہاں بجٹ کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا تو وہیں اُنہوں نے اِس بات کا بھی انکشاف کیا کہ”سندھ میں امن و امان کی صُورتِ حال اتنی خراب ہے کہ پانچ بجے شام کے بعد باہر نکلنا مشکل ہے“ تو یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب سندھ میں امن وامان کی صُورتِ حال اتنی ہی خراب ہے تو حکومت اِسے سُدھرانے کے لئے کیا اقدامات کررہی ہے....؟ خود نواب غنی تالپور صاحب! نے سندھ کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال کے حوالے سے خود کیا کر لیا ہے.....؟ جو اُنہوں نے بڑی آسانی سے یہ کہہ دیا کہ سندھ میں امن وامان کی صُورتِ حال اِتنی خراب ہے.....؟ اور اُتنی خراب ہے....؟کہ شام 5بجے کے بعد باہر نکنا مشکل ہے“میرا اِس موقع پر اِن سے صرف یہ کہنا سے کہ جنابِ محترم! آپ کی اپنی پارٹی کی حکومت ہے اور آپ خود بھی اِس حکومت کے حصہ ہیں تو آپ ہی سندھ میں امن و امان کی بہتری کے لئے امن کا جھنڈا اٹھا کر نکل کھڑے ہوں تو پھر دیکھیں کہ آپ کے پیچھے کتنے امن کے متلاشی پروانے ہوں گے ....؟ یوں بس یہ کہہ دینا کہ سندھ میں امن و امان کی صورت حال بہت خراب ہے ....بہت آسان ہے....اگر خراب ہے تو اِس کو ٹھیک کرنے کے لئے جلد از جلد ضرور کچھ کریں تاکہ ملک میں زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری ہو کیونکہ امریکی سفیر پیٹرسن تو بوسٹن میں امریکی اور پاکستانی تاجروں اور کاروباری اداروں کے حکام سے اپنے خطاب کے دوران پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لئے دنیا کے دیگر ممالک سے زیادہ محفوظ ہے “اور اُلٹا آپ کہہ رہے ہیں کہ سندھ میں امن و امان کی صُورتِ حال خراب ہے شام پانچ بجے کے بعد باہر نکلنا مشکل ہے“ آپ کو ایسا غیر ذمہ داری والا بیان نہیں دینا چاہئے تھا کہ جس سے حکومت اور آپ کی اپنی پارٹی کی سُبکی ہو۔

بہرکیف! یہ حکمرانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہونا چاہے کہ کراچی جو گزشتہ کئی دنوں سے ایک بار پھر ٹارگٹ کلنگ کرنے والے وحشیوں کے نرغے میں ہے اور کراچی کی سڑکیں معصوم اور نہتے انسانوں کے خون سے رنگین ہوئی پڑی ہیں اور کراچی کی زمین کا ایک ایک زرہ زرہ اپنی پیاس بے گناہ اور معصوم انسانوں کے خون بجھا رہا ہے اِس دوران ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے کئی خاندان اپنے پیاروں کی ناگہانی موت سے اِن کی جدائی کے غم سے نڈھال ہیں اور شہر پر موت کا راج ہے اور ہر طرف خوف وہراس کا عالم ہے لوگ مر رہے ہیں اور ملک کے تجارتی اور معاشی حب کراچی کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے افسوس کی بات تو یہ ہے کہ کراچی کی اِس بگڑتی ہوئی صورتِ حال پر وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اپنی ایک پریس کانفرنس کے دوران تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ”کراچی میں اِکا دُکا ٹارگٹ کِلنگ ہورہی ہے اور مجموعی طور پر کراچی کے حالات اور امن وامان کی صُورتِ حال قابو میں ہے“مگر میں یہاں یہ سمجھتا ہوں کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ قائم علی شاہ اِکا دُکا کا لفظ استعمال ہی نہ کرتے صرف یہ کہہ دیتے کہ کراچی میں ٹارگٹ کِلنگ کے جو واقعات رونما ہوئے ہیں وہ قابل مذمت ہیں مگر ہم نے اِس کے باوجود بھی امن و امان کی صورتِ حال کو کنٹرول کرلیا ہے۔ مگر اُنہوں نے تو کراچی میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو اِکا دُکا کہہ کہ اِن واقعات کی احساسیت کو کم کر کے جیسے اِن کا مذاق اڑایا ہے۔

جبکہ وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے کراچی کی موجودہ صُورتِحال پر وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سے ملاقات کے دوران تبادلہ خیال کیا اور اِس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کِلنگ کے واقعات میں کوئی تیسری قوت شیعہ سُنی فساد کرانے کی سازش کر رہی ہے اور اِن کالعدم قوتوں کے پیچھے جن عناصر کا ہاتھ کار فرما ہے اِن کا تعاقب کر رہے ہیں اور اِن کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی کے شہری فکر نہ کریں شرپسند عناصر کبھی کامیاب نہیں ہوپائیں گے اور کراچی کی صورت حال کے حوالے سے حکومت نے اگلے ہفتے اہم اجلاس طلب کر لیا ہے“یہاں ہم رحمٰن ملک کے اِس عزم پر یقین کرتے ہوئے ربِ کائنات کے حضور دعا کرتے ہیں کہ اللہ کرے کہ کراچی کی صورت حال کے حوالے سے اِس مرتبہ ہونے والے اپنی نوعیت کے اہم اجلاس میں حکومت کسی نتیجے پر پہنچے اور کوئی ایسا لائحہ عمل مرتب کرے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھ کراچی میں شرپسندی کرنے والے عناصر کے گریبانوں اور اِن کے نیٹ ورک تک پہنچے.....اور یوں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اِس شہر کو شرپسندوں سے پاک کر کے اِس شہرِ کراچی کو امن وامان کا گہوارہ بنائیں۔ اور پھر اِس طرح آئندہ شہر کراچی میں اِکا دُکا بھی ٹارگٹ کِلنگ کے واقعات رونما نہ ہونے پائیں۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 895216 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.