کرپٹ سیاست!
(Aun Nawaz Khan, Islamabad)
|
آج یوم مزدور ہوا یوم سیاست کے نام۔ شاہد
سیاست دانوں نے آج کے دن کے لیے کچھ زیادہ ہی اہتمام کر رکھا تھا۔ ایک
دوسرے پر سیاسی حملوں کا بازار رات گیے تک جاری رہا۔ پاکستان کے جنوب سے
مولانا صاحب“ یہودی لابی ‘ پر نادم دکھایی دیے تو ایک بار پھر پنجاب کے دل
لاہور سے “گو نواز گو“ کی صدا بلند ہویی۔ حکومت کہاں خاموش رہنے والی تھی؟
چند حکومتی وزراں نے پریس کانفرنس کے ذریعے خان صاحب اور انکے رفقاء پر
الزمات کی بوچھار کر دی۔ ایک الزام یہ لگایا گیا کہ “خان صاحب کے ساتھ کھڑے
لوگوں نے ٥٢ کڑوڑ روپیہ ٢٠١٤ میں باہر بھیجا“۔ شاہد حکومتی اراکین یہ بھول
چکے تھے کہ ٢٠١٤ میں بھی حکومت انہی کی تھی۔ اگر یہ بات سچ ھے تو کیوں
انہوں نے اس کرپشن پر پورا سال پردہ ڈالی رکھا؟ حکومت کا تو فرض تھا کہ
کرپشن کرنے والوں کا احتساب کرتی۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کرپشن کا نام اتنی بار استعمال ہوا ھے کہ شاہد
اب اس طرح کے الزام سے کسی پر جوں تک نہیں رینگتی۔ نیب کے سابقہ چیرمین
جناب فصیح بخاری کے مطابق پاکستان میں روزانہ ٥ سے ٧ ارب روبیے کی کرپشن ہو
رہی ھے۔ ایسا ملک جہاں روزانہ کی بیناد پر کرپشن کے یہ حالات ہوں وہاں پر
غریب کی کیا حالت ہو گی، اس کا اندازہ آپ خود ہی لگا لیجیے۔ یہی وجہ ھے کہ
اس ملک میںکرپشن کے خلاف نعرہ کبھی پرانا نہیں ہوتا۔ آج کل خان صاحب نے بھی
کرپشن کے خلاف جہاد کا اعلان کر رکھا ھے۔ پیپلز پارٹی، جس کی لوگ ایک دور
میں کرپشن کی مثالیں دیا کرتے تھے، تحریک انصاف کے ساتھ کرپشن بگھاو ملک
بچاو تحریک میں ساتھ کھڑی دکھایی دیتی ھے۔ خان صاحب کی یہ بات بجہ ھے کہ
اگر ملک کا سربراہ کرپٹ ھو تو ملک ترقی نہیں کر سکتا مگر ساتھ ہی ساتھ خان
صاحب کو یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ اس کرپشن بگھاوتحریک میں کیا ہر اس شخص کو
دعوت عام ھے جو حکومت میں تو نہیں مگر اسکا نام بھی کرپٹ کوگوں میں سر
فہرست ھے؟
سچ تو یہ ھے کہ اس ملک نے کرپشن کے نام پر بڑے دھوکے کھاییں ھیں۔ ہر دور
میں یہ لفظ زبان ذد عام رہا ھے۔ افسوس کہ ابھی تک اس بیماری پر ھم تسلط
حاصل نہیں کر سکے۔ امید ھے کہ خان صاحب کی للکار کہ “میں کرپشن کے خلاف
کھڑا رہوں گا“ محض زبانی کلامی نہ ہو۔ اگر اس ملک میں حقیقی ترقی لانی ھے
تو اس ناسور کا خاتمہ کرنا ہو گا جسے لوگ “کرپشن“ کہتے ھیں! |
|