پنجاب میں''گور''گورننس

نو گو ایریازکی اصطلاح کراچی کے ان مقامات کیلئے استعمال ہوتی تھی جہاں سکیورٹی فورسز بھی نہیں جاسکتی تھیں ،یہ نوگوایریا جنوبی پنجاب میں کس طرح اورکیوں منتقل ہوئے۔ چھوٹوگینگ نے ریاست کے اندر ریاست کس طرح قائم کرلی تھی۔اس کے ہاتھوں میں طیارے گرانے والی مشینیں اور راکٹ لانچرز کس نے تھمائے ۔تقریباً20کلومیٹر مربع علاقہ پر اس کا راج کس طرح قائم ہو گیا یہ یقینا سب کچھ چند مہینوں یا چندبرسوں میں نہیں ہواہوگاکیونکہ حکمران طبقہ کے آشیرباد کے بغیر کوئی چوریاڈاکو سرنہیں اٹھاسکتا۔پنجاب میں جس گڈگورننس کاپرچارکیا جارہا ہے وہ درحقیقت'' گور''گورننس ہے۔ پاکستان میں عوام پرظلم کے پہاڑتوڑنے اوران کااستحصال کرنیوالی حکمران اشرافیہ پر اﷲ پاک کا قہر نازل ہو۔پرویز مشرف کوغدارقراردینے والے خودچوراورغدارنکلے۔پاکستان کے قومی مفادات کوبلڈوزجبکہ قومی رازافشاء کرنا اوراس کے اثاثوں کوچوری سے بیرون ملک منتقل کرنا ،پاکستان کی دشمن قوتوں سے دوستی استوارکرنا اورتجارت کیلئے ریاست کی سا لمیت سے کھیلنا درحقیقت غداری ہے۔پیپلزپارٹی کے دورمیں خالصتان تحریک کے بانیاں اورکارکنان جبکہ میاں نوازشریف کے دورحکومت میں کشمیری مجاہدین کی فہرستیں دشمن ملک بھارت کے سپردکی گئیں مگر پرویز مشرف کے دورمیں بھارت کومحدودکردیا گیا تھا۔پاکستان اورافواج پاکستان کے سابق سربراہ کومسلسل غدار کہنا پاکستان اوراس کے محافظ اداروں کی توہین ہے۔غداری کے مفہوم کوسمجھنا ہوگا۔غداروہ ہوتا ہے جومیرجعفر اورمیرصادق کاکرداراداکرتا ہے ،غداروہ ہوتا ہے جو دشمن سے بھیک میں ملے چندسکوں کے عوض شیرمیسورٹیپوسلطان کے قلعہ کادروازہ کھولتا ہے۔جس کی زندگی پاکستان اوراس کی سا لمیت کیلئے وقف ہو ،جس نے زندگی بھر مادروطن کی حفاظت کیلئے سردھڑ کی بازی لگائی ہووہ غدارنہیں نجات دہندہ ہوتا ہے۔افواج پاکستان کے قابل فخر سربراہ جنرل راحیل شریف کاکرپشن کیخلاف دوٹوک موقف اوورسیزپاکستانیوں سمیت پاکستان کے عوام کیلئے ٹھنڈی ہواکاجھونکا اورامید کی کرن ہے۔بدعنوانی پاکستان کے مختلف قومی بحرانوں کی ام الفساد ہے ۔

بدعنوانی اوراس کے سدباب جبکہ بدعنوان عناصر اوران کی سرکوبی کے موضوع پر پھر کسی وقت بات کریں گے مگر اس وقت چھوٹو گینگ کاتذکرہ ہورہا ہے جس نے متعدد پولیس اہلکاروں کوشہید کرنے کے ساتھ بیسوں اہلکاروں کو یرغمال بنالیا تھا اورجس کوکئی شہروں کی پولیس آفیسراوراہلکار جوائنٹ آپریشن کے باوجود مارنے یاگرفتارکرنے میں ناکام رہے،رینجرز بھی ان کے ہمراہ تھے مگر فوج کوطلب کرنا پڑا۔ گن شپ ہیلی کاپٹرز چھوٹو گینگ پرگولیاں برساتے توکس طرح کیونکہ اس نے20سے زائدپولیس اہلکاروں کو یرغمالی بنایاہواتھا۔ چھوٹو مزاری کو کس نے اس کام میں اتارا وہ کس طرح دہشت کی علامت بنادیاگیا۔ پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر جوحکمران جماعت سے ہیں وہ فون پرچھوٹوگینگ کے سرغنہ سے بات چیت کرتے رہے ہیں ۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کے بیانات،صوبائی وزراء کی جملے بازی اورآئی جی پولیس پنجاب مشتاق سکھیرا کی پر یس کانفرنس صرف کھسیانی بلی کھمبا نو چے کے مترادف تھی ،ان میں سے کسی کے دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں تھی ۔ پولیس کی بدترین ناکامی اوراہلکاروں قیمتی جانوں کاضیاع پر وزیراعلیٰ پنجاب ،صوبائی وزیرقانون یاآئی جی پنجاب سمیت کسی نے مستعفی ہوناضروری نہیں سمجھاکیونکہ یہ لوگ اخلاقیات سے عاری ہیں۔مگر کیا چھوٹوگینگ کے سہولت کار کسی بڑے مگر مچھ یاکالی وردی میں کسی گندی مچھلی کوبھی گرفتارکیا گیا ہے۔ مقامی سیاستدان،وڈیرے اورسردار جو چھوٹو گینگ کی خونیں وارداتوں میں سے حصہ وصول کرتے رہے ہیں ان کیخلاف کیا کاروائی کی گئی ہے ۔ان کے بارے میں بھی معلومات حاصل کر لی ہیں۔ پچھلے بیس برسوں سے راجن پور اورکچے سے متعلقہ تھانوں کے ایس ایچ اوز سے تحقیقا ت کی جائیں کہ کون کون بااثرسیاستدان چھوٹو گینگ کی سرپرستی اورپشت پناہی کرتا رہا ہے اورجو انتظامی اہلکار مغوی سرکاری ملازمین کو بھتہ دے کر چھڑاتے رہے ہیں۔ایسے افراد تو کہیں گم نہیں ہو گئے یہ ہو سکتا ہے انہیں ترقی مل گئی ہو مگر ان کاریکاڈ تودستیاب ہے۔پاک فوج کی بروقت مداخلت اوردرست منصوبہ بندی سے چھوٹوگینگ زندہ گرفت میں آگیا اورمغوی پولیس اہلکاربھی بحفاظت رہا ہوگئے۔ پاکستان کے لوگ اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں سر بسجود ہیں اوران کادست دعادرازہے جہاں شہید پولیس ملازمین کی مغفرت کیلئے دعا گو ہیں وہیں یہ بھی چاہتے ہیں کہ پولیس خود مجرموں سے بھتہ وصولی بند کرے ۔جہاں جہاں نشہ آور ادویات ،جوا،ڈکیتی کے واردات میں ملوث غنڈے مو جود ہیں ان کیخلاف سخت قانونی کاروائی یقینی بنائی جائے اورکسی گینگ کودوبارہ منظم ہونے اورسراٹھانے کی مہلت نہ دی جائے اوراس کے ساتھ ساتھ غنڈہ عناصر کی سیاسی سرپرستی کرنیوالے وڈیروں اورسرداروں کی لگام بھی کھینچی جائے و رنہ چھوٹو گینگ نہیں تومستقبل میں کوئی موٹوگینگ یانوٹو گینگ معاشرے میں دہشت پھیلاتا رہے گا۔ جنوبی پنجاب میں لغاریوں ،مزاریوں ،کھوسوں کی آپس کی لڑائیوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ تمام جاگیرداروں، وڈیروں نے اپنے اپنے مسلح گروہ بنائے ہوئے ہیں وہی ان کی الیکشن میں کامیابیوں کا راز ہیں ۔ عام آدمی ان کی محبت میں گرفتار نہیں ہوتا بلکہ وہ تو جبر واستبداداورخوف کے نتیجہ میں انہیں ووٹ دیتا ہے۔یہ سرداراوروڈیرے زراورزورکی سیاست کرتے ہیں،انہیں جس پولنگ اسٹیشن پر شکست ہوجائے ان چکوک کے عوام کی شامت آجاتی ہے۔ان کی خواتین اور بچوں کوزبردستی اغوا کر لیا جاتا ہے۔ اور چھوٹو گینگ کے قاتل اوراشتہاری ہی ان کے ناجائز کام کاپایہ تکمیل تک پہنچاتے ہیں۔ نادارومفلس دیہاتیوں کو جان اورآبروبچانے کیلئے ساری زرعی اراضی اورجائیداد فروخت کرکے کر تاوان ادا کرناپڑتا ہے۔

الیکشن کمیشن اس بات کویقینی بنائے کہ صرف صادق وامین لوگ انتخابات کے امیدوار کی حیثیت سے شریک ہوں۔ انتخابی اخراجات حکومت خودبرداشت کرے تو حیران کن مگرحقیقی نتائج سامنے آئیں گے۔لوگ پاکستان میں کئی دہائیوں سے راج گلے سڑے نظام کی تبدیلی کیلئے اپنے بھرپور صادق جذبوں کے ساتھ تحریک کی صورت میں نکلیں اور بدعنوان ،بدنیت ،بددیانت اوربدقماش قسم کے نمائندوں کومستردبلکہ سیاسی طورپردفن کردیں۔ سرکس کے شیروں،شعبدہ بازوں ،تیراندازوں اوربلے بازوں کے پاس عوام کیلئے صرف محرومیاں ہیں۔انتخابات کیلئے پارٹی ٹکٹ بیچنے والی سیاسی قیادت کوتاحیات نااہل قراردیا جائے۔موروثی سیاست کوکچلنا ووٹرز کے اختیار میں ہے ،وہ امیدوارکی پارٹی وابستگی سے زیادہ اس کے کرداروافکار کواہمیت دیں ۔ قابل ،ایماندار اور مخلص افرادکے منتخب ہونے سے پاکستان اوراس کے عوام کی کایاپلٹ جائے گی ۔وڈیروں اور سرداروں کی غلامی کیخلاف علم بغاوت بلندکرنے کاوقت آگیا ہے ۔وڈیروں اورسرداروں کو منتخب کرکے عام پاکستانیوں کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا ۔اس قسم کے ممبران اسمبلیوں میں دوران سیشن میں گونگے ،بہرے اوراندھے بنے بیٹھے رہتے ہیں ۔چھوٹو گینگ توگرفت میں آگیا ،امید ہے اس کے سہولت کار بھی عنقریب زندانوں میں ہوں گے۔جب تک کرپٹ مافیا کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا بندوقیں چلتی رہیں گی غریب ملازم اور عوام مرتے رہیں گے۔ آج بھی اگرپانامہ لیکس کے اعلان کردہ رحمان ملک ،سیف اﷲ خاندان ،چوہدری صاحبان ،شریفوں کے بچگان وغیرہ کی منقولہ و غیر منقولہ جائدادیں قرق کرلی جائیں اور دو سو ارب ڈالر بیرون ممالک کے بنکوں میں جن افراد نے جمع کر رکھے ہیں ان کو بھی چوکوں میں نشان عبرت بناڈالا جائے تو تمام غیر ملکی قرضے بھی اتارے جاسکتے ہیں۔اور ملک ترقی پذیری کے مراحل طے کرتا نظر آئے گا اور خوشحال ہو گا۔بہر حال احتسابی شکنجہ بڑے بڑے لٹیرے مگر مچھ نما افراد کے گلے میں نہیں ڈالو گے تو بابا پھر یہ سب کہانیاں ہیں۔نتیجہ صفر بٹا صفرہی رہے گا۔
Muhammad Altaf Shahid
About the Author: Muhammad Altaf Shahid Read More Articles by Muhammad Altaf Shahid: 11 Articles with 6911 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.