اسلام آباد پولیس کا نیا سربراہ۔۔۔۔؟

طاقت بہترین دلوں کو نشہ چڑھا دیتی ہے جیسے شراب بہترین دماغوں کو خراب کرتی ہے دینا میں کوئی ایسا اچھا انسان نہیں جسے لا محدود اختیارات دے دئے جائیں اور وہ بدمست نہ ہو لا محدود اختیارات اچھے سے اچھے اور خرد مند سے خرد مند انسان کا دماغ خراب کر دیتے ہیں، عہدہ امتحان ہوتا ہے آسائش نہیں اختیار عزت ضرور دیتا ہے مگر یہ بہت ہی مشکل آزمائش بنتا ہے کہ اﷲ اور عوام کے اعتماد و اعتبار کی امانت ہے اختیار عہدہ سے عہدہ برآ ہونے کے لیے ہوتا ہے ذاتی جاہ و جلال ، مفاد کے لیے نہیں عہدہ تو جائے عجز و انکسار سے نہ کہ تکبر و افتخار سے ،عہدہ مشکل امتحان ہے جس میں کامیابی کے لیے اﷲ سے آہ و فغاں کے ساتھ دعا کی ضرورت ہوتی ہے شاہ دمانی و مسرت کی نہیں بعض شخصیات اور شاہکار ایسے ہوتے ہیں جن پرقمطرازی خاصا مشکل اور کٹھن کام ہوتا ہے یہ پاک سر زمین بہت زرخیز ہے اس دھرتی نے ایسے ایسے سپوتوں کو جنم دیا ہے کہ جو نہ صرف ستاروں پر کمند بلکہ تسخیر کائنات کی صلاحیت رکتھے ہیں عسکری شعبہ ہو یاسول ہمارے جرات مندوں اور جانبازوں نے ایسے کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں جس پر ملک اور پوری دنیا خراج تحسین پیش کرتی ہے یہ پاکستانی جن کی محنت،عزم اور حوصلے ،فولادی ارادوں کے مالک،ہمارے جفاکش ہر مشکل گھڑی میں سینہ چاک کرکے مقابلہ کرتے ہیں اس غیور قوم نے کبھی ملک کی بقاء اور سلامتی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا ہے اور مادر وطن کے دفاع کے لیے ہر پاکستانی اپنی جان ہتھلیی پر لئے پھرتا ہے ملک کی ترقی اور خوشحالی میں جہاں دوسرے شعبے مصروف عمل ہیں وہاں پولیس فورس بھی شریک ہے اور یہ پولیس فورس کا ہی کمال ہے کہ آج پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ماحول ساز گار اور مشالی ہے جس کی وجہ سے بڑی تعداد ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں پولیس سروس میں بے شمار افسران اپنے کارہائے نمایاں کی بدولت منفرد مقام رکھتے ہیں وہ جہاں بھی تعینات ہوئے صرف اور صرف اﷲ تعالی کی خشنودی حاصل کرنے اور اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے سرانجام دئیے کہ وہاں کے لوگوں نے ان کی ٹرانسفر کے بعد بھی ان کو یاد رکھا ان میں سے ایک پاکستان پولیس سروس کے ہیرو مجرموں کو ناکوں چنے چبوانے والا ،ہر پہلو سے بے داغ کردار کے حامل،کسی کی سفارش کو نہ ماننے والا ،جس کا سلوگن صرف اورصرف میرٹ ہے وہ اسلام آباد پولیس کے نئے سربراہ جناب طارق مسعود یسین ہیں پولیس سروس کی شان سمجھا جانے والا اس پولیس آفیسرنے اپنے شاندار کیرئیر میں اپنی کارکردگی کے انمٹ نقوش چھوڑے وہ بطو ر ڈی آئی جی ٹرینگ،ڈی آئی جی ٹریفک،آر پی او فیصل آباد، آر پی او گوجرانوالہ،ایڈیشنل آئی جی انوسٹی گیشن اور بعد ازاں ریجنل پولیس آفیسر ملتان رہے اور اب حال ہی میں شہر اقتدار اسلام آباد پولیس کے سربراہ طارق مسعود یسین کا کہنا ہے کہ طاقت بہترین دلوں کو نشہ چڑھا دیتی ہے جیسے شراب بہترین دماغوں کو خراب کرتی ہے دینا میں کوئی ایسا اچھا انسان نہیں جسے لا محدود اختیارات دے دئے جائیں اور وہ بدمست نہ ہو لا محدود اختیارات اچھے سے اچھے اور خرد مند سے خرد مند انسان کا دماغ خراب کر دیتے ہیں، عہدہ امتحان ہوتا ہے آسائش نہیں اختیار عزت ضرور دیتا ہے مگر یہ بہت ہی مشکل آزمائش بنتا ہے کہ اﷲ اور عوام کے اعتماد و اعتبار کی امانت ہے اختیار عہدہ سے عہدہ برآ ہونے کے لیے ہوتا ہے ذاتی جاہ و جلال ، مفاد کے لیے نہیں عہدہ تو جائے عجز و انکسار سے نہ کہ تکبر و افتخار سے ،عہدہ مشکل امتحان ہے جس میں کامیابی کے لیے اﷲ سے آہ و فغاں کے ساتھ دعا کی ضرورت ہوتی ہے شاہ دمانی و مسرت کی نہیں راقم سے آئی جی اسلام آباد طارق مسعود یسین سے بات ہوئی وہ مردم شناس انسان ہیں وہ ہر اچھے کام کرنے والے کی زبردست حوصلہ افزائی اور ستائش کرتے ہیں ان کے ذہین میں افسر اور ماتحتی کا تصور نہ ہے ان کا ماتحت کوئی بھی ہو اگر اچھا کام کرتا ہے تو خود رابطہ کر کے اسے شاباش اور اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں وہ پولیس اور سول سوسائٹی کے درمیان رابطے کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں امن وا مان یا کسی بھی مسلئے پر، جرائم کی روک تھام بارے معلومات حاصل کرنا، اور عوام دشمن عناصر سے نمبٹنے کے لیے قدم قدم پر اپنے ماتحت اور رفقائے کار کی راہنمائی کرتے ہے طارق مسعود یسین جہاں بھی اپنی تعیناتی کے دوران پولیس ملازمین، اہلکاروں اور افسروں کے مسائل اور فورس کے وقار میں اضافہ کرنے کئے لیے ہر وقت کوشاں رہتے ہیں اور ایسے کام کئیے کہ آنے والوں کے لیے روشنی کے مینار بن گئے آئی جی کا چارج سنبھالنے کے بعد پولیس آفیسرز پر زور دیا ہے کہ تھانے آنے والے سائلین سے حسن سلوک سے پیش آئیں اور بروقت اس کے مسلئے کے حل قانون کے مطابق فورا کریں جو کہ ہماری ڈیوٹی بھی ہے اور اخلاقی زمہ داری بھی ہے تمام مقدمات کو حقائق کی روشنی میں یکسو کیا جائے علاقے سے چوروں ، بدمعاشوں، راہزانوں ، دشت گرد عناصر، غنڈوں اور ڈکیتوں کا قلع قمع کیا جائے راقم سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں پر پولیس کی دشت طاری ہونی چائیے نہ کہ پولیس پر مجرموں کی۔۔۔کوئی کام ایسا نہیں ہے جو نیک نیتی، اہلیت اور ایماندارای سے کیا جائے تو وہ نہ ہو نہیں۔ نہیں کے علاوہ۔۔ ناممکن کا لفظ طارق مسعود یسین کی لغت میں نہیں ہے آپ نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کی حوصلہ افزائی کی اور اثر ورسوخ اور سیاسی دباؤ کو اپنے پر سوار نہ ہونے دیا طارق مسعود یسین وہ مردم شناس انسان ہیں وہ ہر اچھے کام کرنے والے کی زبردست حوصلہ افزائی اور ستائش کرتے ہیں ان کے ذہین میں افسر اور ماتحتی کا تصور نہ ہے ان کا ماتحت کوئی بھی ہو اگر اچھا کام کرتا ہے تو خود رابطہ کر کے اسے شاباش اور اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں وہ پولیس اور سول سوسائٹی کے درمیان رابطے کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں امن وا مان یا کسی بھی مسلئے پر، جرائم کی روک تھام بارے معلومات حاصل کرنا، اور عوام دشمن عناصر سے نمبٹنے کے لیے قدم قدم پر اپنے ماتحت اور رفقائے کار کی راہنمائی کرتے ہے ،اپنی تعناتی کے دوران پولیس ملازمین، اہلکاروں اور افسروں کے مسائل اور فورس کے وقار میں اضافہ کرنے کئے لیے ہر وقت کوشاں رہتے ہیں اور ایسے کام کئیے کہ آنے والوں کے لیے روشنی کے مینار بن گئے طارق مسعود یسین نے پولیس میں کرپشن،تربیت کے مواقع،پولیس اہلکاروں کی کمی،پنجاب میں امن وامان،سٹریٹ کرائمز،اچھے اور ایماندار ،تربیت یافتہ افسران کی ڈسٹرکٹ اور ریجن میں ٹرانسفرز ، پولیس کے لئے وسائل کی دستیابی جیسے اہم چینلز ز کو حوصلے سے قبول کیاپولیس پنجاب آپ نے ڈٹ کر حالات کا سامنا کیا اور درپیش چینلزز کا مقابلہ کیا حکومتی پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے میرٹ کی فضا کو فروغ دیا پولیس فورس کے وقار میں اضافہ اور اہلکاروں اور افسران کے مسائل کو حل کروانے میں کوشاں رہے فرقہ وارانہ کشیدگی،دہشت گردگی،خودکش حملے،اشہتاریوں کی گرفتاری مہم،اور پنجاب میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے بھر پور اقدامات کئے گئے ان جیسے پولیس آفیسرز کے لیے لوگوں کے دل محبت سے بھرے ہوتے ہیں اور اﷲ تعالی ان کو شہر اقتدار کے باسیوں کے جان ومال کی حفاظت اور امن و امان کو برقرار رکھنے کی ہمت عطا فرمائے جن میں راقم بھی شامل ہے اﷲ ان کو مزید ترقی و کامرانی عطاء کریں۔۔۔۔۔۔۔ختم شد

Dr M Abdullah Tabasum
About the Author: Dr M Abdullah Tabasum Read More Articles by Dr M Abdullah Tabasum: 63 Articles with 43827 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.