پاکستان میں سیاست نام پیسہ اور اثر ورسوخ بنانے کیلئے کی
جاتی ہے۔۔۔ہمارے یہاں وزیروں کو اشیائے خوردنوش کی قیمتیں معلوم نہیں
ہوتیں۔۔۔ہمارے یہا ں بھرے مجمے میں مسلمان وزراء قرآن کی سورتیں غلط پڑھ
دیتے ہیں۔۔۔ہمارے یہاں سیاسی مقاصد کہ حصول کیلئے خرچہ کیا جاتا ہے ۔۔۔پھر
اس خرچہ کو سود سمیت واپس نکالاجاتا ہے ۔۔۔ملک اور قوم کی تعمیر تو در کنار
۔۔۔یہ لوگ ان علاقوں میں جانا تک گوارا نہیں کرتے جہاں سے جیت کر اسمبلیوں
میں آ تے ہیں۔۔۔یہ وہاں کہ لوگوں کو دردِ سر سمجھتے ہیں۔۔۔یہ اسمبلیوں میں
بیٹھ کر ایسی لڑائیاں لڑتے ہیں جس کا عوام سے کچھ بھی لینا دینا نہیں
ہوتا۔۔۔یہ اپنی مراعات کہ معاملے کو اسمبلی ہالوں سے باہر نہیں نکلنے
دیتے۔۔۔یہ بڑی بڑی گاڑیاں اپنے مختصر سے سفر کیلئے استعمال کرتے ہیں۔۔۔انکے
سفر کہ دوران ہزاروں لاکھوں لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑھتا ہے ۔۔۔یہ
عوام کی ہر پریشانی کو اپنی فتح سمجھتے ہیں۔۔۔یہ اخلاقیات کی حدوں سے بہت
آگے نکلے ہوئے لوگ ہوتے ہیں۔۔۔یہ الیکشن جیت کر زمین کی مخلوق کہلانا اپنی
توہین سمجھتے ہیں۔۔۔ان کی نظر میں عوام کیڑے مکوڑے ہوتے ہیں ۔۔۔انکے قول
اور فعل میں حقیقی معنوں میں تضاد ہوتا ہے ۔۔۔یہ شاذو نادر اپنے کسی وعدے
کو پوراکرتے ہیں۔۔۔وعدے یاد ہی نہیں رکھتے تو پورا کیا کرینگے۔۔۔یہ ہمارے
وطن ِ عزیز کا مفاد پرست ٹولے کہ سربراہ ہوتے ہیں۔۔۔اگر انکے فائدے کا کوئی
کام ہو تو جیسے کام کو پر لگ جاتے ہیں اور کرنے والی کوئی جنات کی فوج
آجاتی ہے۔۔۔
محدود وسائل کی مر ہونِ منت پورے پاکستان کی طبعی صورتحال سے اتناواقفیت
نہیں ۔۔۔کراچی کی جو صورتحال ہے اس کا میں عینی شاہد ہوں ۔۔۔یہاں ایک زمانے
سے کوئی بڑا تو کیا چھوٹا کام نہیں ہوا۔۔۔نظام ِ ترسیلِ آب اور نکاسی آب کا
نظام بری طرح سے تباہ و برباد ہوچکا ہے ۔۔۔جس کی وجہ سے گلی محلوں کی سڑکیں
تلاب دکھائی دیتی ہیں۔۔۔ لائنیں ڈلوانا ایک بہت بڑا معاملہ ہے ان کی مرمت
ہوتی نظر نہیں آتی۔۔۔موجودہ لائنوں کی صفائی نامعلوم زمانے سے نہیں ہوئیں
ہیں۔۔۔بس عوام کہ خرچے پر سفر در سفر ہورہا ہے ۔۔۔ملک ملک کی سیر ہو رہی
ہے۔۔۔جلسے جلوس مفت میں تو نہیں ہوجاتے۔۔۔کوئی اپنے جلسوں جلوسوں کو سرکاری
مشینری کہ استعمال سے کامیاب بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔کہیں ان کی کامیابی
خوف و دہشت کی مرہون منت ہوتی ہے ۔۔۔کہیں مذہب کو بنیاد بنا کر جلسے جلوس
کامیاب دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔۔۔کوئی ذاتی رقم کی بدولت اپنے اجتماعوں
کو پر رونق بناتے ہیں۔۔۔یہ پاکستان کی فرسودہ سیا ست اور سیاست دانوں کا
حال ہے ۔۔۔
اگر ہم لوگ انہیں ووٹ نہ دیں تو یہ لوگ اسمبلیوں تک نہیں پہنچ
سکینگے۔۔۔لیکن کسی نہ کسی کو تو جمہوریت کی روح سے اسمبلی میں پہنچنا ہی ہے
۔۔۔کیونکہ جمہوریت نمبروں پر قائم ہوتی ہے نہ کہ میعار پر۔۔۔اسطرح جمہوریت
بنیادی طور پر سب سے بڑی فساد نظر آتی ہے کم ازکم پاکستانی ماحول اور
معاشرے کیلئے ۔۔۔ووٹ مانگنے والے لسانیت کی بنیاد پر ووٹ مانگتے ہیں ۔۔۔لوگوں
کو انکے ساتھ ہونے والی محرومیوں کو ان کی قومیت بتاتے ہیں۔۔۔ایسا ہر سیاست
دان کو کرنا پڑتا ہے ۔۔۔پاکستان کسی چیزمیں خود قفیل ہو یا نا ہو۔۔۔لیکن
سیاسی پارٹیوں اور سیاسی رہنماؤں سے مالا مال ہے ۔۔۔ہمارے یہاں اکثریت کا
بنیادی نعرہ غربت اور غریبوں کی زبوں حالی سے نکالنا ہے ۔۔۔جبکہ حقیقی
معنوں میں یہ سیاستدان ہی غربت بڑھانے میں سب سے قلیدی کردار ادا کرتے
ہیں۔۔۔کیوں کہ اگر غریب نہیں ہونگے تو ان کی تقریریں کون سنے گا۔۔۔اگر سب
کو نوکریاں دیے دیں تو کون ان کی آؤ بھگت کرے گا۔۔۔
معصوم پاکستانی ! پاکستان بننے سے پس رہے ہیں ۔۔۔یہ معصو م پاکستانی ہی
پاکستان کی تباہی کا سبب بنتا جا رہا ہے۔۔۔یہ فقط نام نہاد وعدوں کہ طوق
اپنے گلے میں ڈالے پھانسی پر لٹکا ہوا ہے۔۔۔مگر مردہ لوگوں کو زندہ زندہ
کہے جا رہا ہے ۔۔۔اس معصوم پاکستانی کو معلوم ہی نہیں کہ ان سے ووٹ اور
دنیا سے نوٹ لے کر اپنے ذاتی محلات بنائے جا رہے ہیں۔۔۔اس پاکستانی کو علم
کی روشنی سے دور رکھا گیاہے۔۔۔اسے روزانہ اندھیر در اندھیر کوٹری میں
دھکیلا جا رہا ہے ۔۔۔اس پاکستانی کو علم ہی نہیں کہ وہ جس کیلئے زندہ باد
کہ نعرے لگا رہے ہیں وہ اسکے قریب نہیں پہنچ سکتے۔۔۔اس پاکستانی کو یہ نہیں
پتہ کہ ہمیں بجلی گیس اور پانی میں لگا کر ہمارے حکمران اپنے گھر کہاں کہاں
بنا رہے ہیں۔۔۔یہ معصوم پاکستانی اپنے بچوں کی دو وقت کی روٹی کیلئے مارا
مارا پھر رہا ہے اور اسکے حاکم کہ بچے کھا کھا کہ پھٹ رہے ہیں۔۔۔
سارے مسائل کا حل اس معصوم پاکستانی کہ پاس ہی ہے ۔۔۔اسے ایسے سیاستدانوں
سے جان چھڑانی ہوگی ۔۔۔اپنے آنے والی نسلوں کیلئے ان سے بغاوت کرنی ہوگی۔۔۔
یہ معصوم پاکستانی ان حکمرانوں کو ان غاصبوں کو للکارینگے توامید صبح روشن
ہوگی ۔۔۔جو کبھی زبان کی بنیاد پر بیوقوف بنا کر لوٹتے ہیں تو کبھی مذہب کا
نام لے کر لوٹتے ہیں۔۔۔یہ بھوک و افلاس میں مبتلا معصوم پاکستانی جس دن جاگ
جائے گا ۔۔۔سمجھو اپنی تقدیر بدل لے گا۔۔۔یہ حلق میں ہاتھ ڈال کر ساری لوٹی
ہوئی قومی دولت نکلوا لے گا۔۔۔خدا ہمیں آنے والی نسلوں کیلئے ایسی بغاوت
کرنے کی ہمت دے ۔۔۔ہمیں لسانیت ، عصبیت اور مذہب کہ نام پر استعمال ہونے سے
بچنا ہوگا ۔۔۔سمجھنا ہوگا۔۔۔(آمین)۔۔۔ |