ملک میں حج کا سیزن شروع ہو چکا ہے۔متنازعہ حج پالیسی کا
اعلان بھی ہو گیا ہے اور حسب رو ائیت پالیسی عدالت میں ہے۔ لیکن آج تک
عازمین حج و عمرہ کو یہ نہیں پتہ چل سکا کہ پی آئی اے حکومت کے ماتحت ہے یا
حکومت پی آئی اے کے ماتحت ہے اور افسوس تو اس بات کا ہے کہ نام نہاد جمہوری
حکومت ہر سال کی طرح اس سال بھی حج کے کرایہ میں خاطرخواہ کمی نہ کراسکی
اور پی آئی اے نے اپنی من مانی اور بے جا ضد قا ئم رکھی ہے اور عازمین حج
کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ جبکہ عالمی سطح پر پیٹرول
کے نرخوں میں مسلسل کمی کا رجحان دیکھنے میں آرہا ہے ۔ ا س معاملہ میں
حکومت اور وزارت مذہبی امور کی بے بسی صاف نظر آرہی ہے۔یہ کونسا قانون ہے
کہ جو سعودی عرب جا رہا ہے اسکا کرایہ 45000 ہزارہو اور جو حج پر جا رہا ہے
اسکا کرایہ 90000ہزارہو۔پی آئی اے عمرہ سیزن میں بھی عازمین عمرہ کے ساتھ
ناروا سلوک کرتی ہے اور سیزن شروع ہوتے ہی کرایہ میں مسلسل اضافہ شروع ہو
جاتا ہے اور رمضان المبارک میں کرایہ حج کے کرایہ سے بھی زیادہ ہو جا تا ہے
اور ایک بالکل فضول جواز یہ بتایا جاتا ہے کہ واپسی پر جہاز خالی آتا ہے
اسلئے کرایہ دوگنا ہوتا ہے۔حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔سعودی عرب سے
واپسی پر عازمین کو سیٹ نہیں ملتی کہ جہاز میں جگہ نہیں ہے۔یہاں میں اپنا
تجربہ بیان کرتا ہوں کہ ایک دفعہ موسم عمرہ میں سعودی عرب سے بمعہ فیملی
واپسی پرسیٹ کنفرم نہیں ہو رہی تھی اور مسلسل ٹال مٹول سے کا م لیا جا رہا
تھااور جب سیٹ اوپر سے کنفرم کروائی ،جہاز میں بیٹھے ،جہاز اڑا تو ایک
تہائی جہاز خالی تھا۔اس ایک بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پی آئی اے
کس طرح اﷲ کے مہمانوں کو زلیل و خوار کرتی ہے۔جبکہ پی آئی اے کو واپسی
پرسعودی عرب سے بہت سستے داموں پیٹرول مل جاتا ہے اس کے باوجود کرایہ کم
کرنے کو تیار نہیں ہوتی ۔کوئی ہے اس ملک میں انصاف دلانے والا یا یہ کام
بھی جنرل راحیل شریف نے یا چیف جسٹس آف پاکستان نے کرنا ہے؟ابھی حج پروازوں
کے شروع ہونے میں کافی وقت ہے صاحب اقتدار فی الفور حج کے کرایہ میں 50فی
صد کمی کریں اور حج کو واقعی سستا کر کے دکھائیں نا کہ زبانی جمع تفریق سے
عازمین حج کا دل بہلائیں۔ اگر پی آئی اے کرایہ میں کمی کرنے کو تیار نہیں
تو پی آئی اے کو فوری طور پر حج آپریشن سے باہر کیا جائے اور نجی ایر
لائینز اور غیر ملکی ا یر لائینز کو حج آپریشن میں اپنی شرائط پر شامل کیا
جائے۔
|