چلیں وزیراعظم نے تو پارٹی رہنماؤں کو گونگے بہرے بننے کی ہدایات کردی ...!!!
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
وزراء پہلے ہی عوامی مسائل سُننے اورحل کرنے کو تیار نہ تھے، کیا اَب حقیقی گونگے بہرے بن جائیں گے....؟پانامالیکس نے لڈوپر دوبلیوں کی لڑائی والی صورتِ حال پیداکردی ہے۔
|
|
خبر ہے کہ پچھلے دِنوں جوڈیشنل کمیشن
اوراپوزیشن کے ٹی اوآرز کے حوالے سے وزیراعظم نوازشریف نے اپنی زیرصدارت
منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپنے سخت لب و لہجے اور دوٹوک انداز سے
اپنی پارٹی کے سینیئرعہدیداران (جس میں ن لیگ کے سینیئر رہنماء وفاقی وزراء
اور معاونین بھی شامل ہیں )سے کہاہے کہ وہ نہ صرف پاناماپیپرزلیکس کے بعد
پیداہونے والی سیاسی ہلچل اور طوفان پہ کڑی نگاہ رکھیں بلکہ اپوزیشن کی
جانب سے حکومت مخالف تحاریک اور شوروہنگامے اور احتجاجوں پرگونگے بہرے بھی
بن جائیں بلکہ حزبِ مخالف کی ہر جماعت کو پارلیمنٹ میں اِس کے عددی طاقت کے
مطابق نبٹنے کی حکمتِ عملی بھی اپنائیں اور مزید یہ کہ وزیراعظم نے اِسی
اجلاس میں اپنی پارٹی کے عہدیداران سے یہ بھی کہاہے کہ ’’ ویسے توپارلیمنٹ
میں اپوزیشن کی عددی طاقت ہمارے مقابلے میں محض دس فیصد ہے یعنی کہ اُونٹ
کے منہ میں زیرہ جتنی ہے لیکن حیرت تو اِس بات پر ہے کہ مٹھی بھر اپوزیشن
ایوان میں اپنے حجم سے 200فیصد زیادہ بلندآواز سے حکومت مخالف شورشرابہ
مچاکر حکومت کو مُلکی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے مستقبل میں کئے جانے
والے منصوبوں اور اقدامات سے بھی روکناچاہ رہی ہے اَب یقینی طور پر ضرورت
اِس امر کی ہے کہ پاناماپیپرزلیکس پر شورمچانے اور ضرورت سے زیادہ اُٹھنے
والی آوازکو اپوزیشن کے منہ اور حلق ہی میں بند رکھنے کی حکمتِ عملی اپنائی
جائے تاکہ حکومت اپنے عزائم میں کامیاب ہواور اپوزیشن حکومت اور اِن کی ذات
اور فیملیز ممبران سے متعلق اپنے منہ اور مسور کی دال والے مطالبوں اور
اقدامات سے خود ہی دستبردار ہوجائے۔
چلیں، قارئین حضرات، آج ایسالگتاہے کہ جیسے مضبوط عصاب کے مالک ہمارے
وزیراعظم نوازشریف پاناماپیپرز لیکس پر اپوزیشن کے احتجاجوں ومظاہروں اور
فیصلوں و مطالبوں اوراعلانات واقدامات سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے
ہیں،کیونکہ اب یہ اپنی پارٹی کے سینئر عہدیداران کو ایسی ہدایات کرنے لگے
ہیں کہ یہ پاناما لیکس پر اپوزیشن کے احتجاجوں اور مظاہروں اور مطالبوں کے
حوالوں سے گونگے بہرے بن جائیں ، وزیراعظم کی جانب سے اپنے پارٹی عہدیداران
کو ایسی مضحکہ خیز ہدایات جاری کئے جانے پرقوم یہ سوچ رہی ہے کہ وزیراعظم
نوازشریف اور اِن کی پارٹی کے عہدیداران اور حکومتی وزراء جو پہلے ہی عوامی
مسائل کو سُننے اور حل کرنے کے حوالوں سے گونگے بہرے تھے اَب وزیراعظم
نوازشریف کی گونگے بہرے بننے والی واضح ہدایات کے بعد تو اِن کی پارٹی اور
حکومتی وزراء اور ن لیگ کے ہر بڑے چھوٹے نئے پرانے اور اِدھر اُدھر سے
وابستہ اراکین پارلیمنٹ خود کو دیگر حوالوں سے گونگے بہرے بننے میں
فخرمحسوس کریں گے اوراَب تو اِس طرح یہ لوگ گونگااور بہرابننے میں’’ سُنتِ
نوازی ـ‘‘اداکریں گے اور یہ سوچیں گے اور سمجھیں گے کہ یہ خود کو اپنے
پارٹی قائد نوازشریف کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ثوابِ دارین پائیں گے۔
کیونکہ آج اِن کے لئے خود اِن کے اپنے ہی قائدِحقیقی نوازشریف کی خصوصی
ہدایات ہیں کہ یہ گونگے بہرے بن جائیں اِن کے اِس عمل سے جمہوریت کو تقویت
ملے گی اور حکومت کو اپنی مرضی چلانے اور اپنی مرضی کے فیصلے اور اقدامات
کرنے میں آسانیاں پیداہوں گیں۔
جبکہ اُدھر اپوزیشن ہے کہ وہ پانامالیکس پر خود لٹوبنی دکھائی دے رہی ہے،آج
پاناماپیپرز لیکس کے حوالے سے حزبِ محالف کی جماعتوں کا جو اورجیساگچھاایک
پلیٹ فارم پر نظرآرہاہے ، اِس گچھے میں شامل بہت سی سیاسی اور مذہبی
جماعتوں کی خصلت اور فطرت سے بھی حکومت اور عوام خوب واقف ہیں یہاں بڑے
افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ پانامالیکس کے حوالے سے جس انداز سے
اپوزیشن والے ایک جگہہ جمع ہوئے ہیں اول میں تو اِن سب کا ایک معاملے پر
یوں جمع ہوناخود ایک خلافِ خصلت وفطرت ہے جس پر حکومت اور عوام کو یقین ہی
نہیں آرہاہے کہ اپنی ایک ایک اینٹ کی مسجد بنانے اور ذراسی سی بات اور
معاملے پر ایوان اور مُلک کو’’ اختلافستان ‘‘بنانے والی حزبِ مخالف کی
جماعتیں صرف پانامالیکس پر حکومت اور وزیراعظم نوازشریف اور اِن کے خاندان
کے افراد کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر جمع کیسے ہوگئیں ہیں اور اِس پرسونے پہ
سُہاگہ یہ کہ وہ یہ بھی چاہ رہی ہیں کہ پاناماپیپرزلیکس پر وزیراعظم کا سب
سے پہلے احتساب بھی کیاجائے پھر اِن کے بعد دوسرے لوگوں کی جانب احتسابی
رسی کا پھنداپھینکاجائے مگر اِس پر بھی کئی حزبِ مخالف کی جماعتیں راضی
نہیں ہیں آج یہی وجہ ہے کہ پاناماپیپیرزلیکس پر اپوزیشن بٹی ہوئی نظرآرہی
ہے اور اَب یہ اپنا کھوکھلاوجود قائم رکھے ہوئے ہے آج یہی وجہ ہے کہ
اپوزیشن جماعتوں کے بنائے جانے والے گچھے میں جو شامل ہیں اُن میں سے جو
جیساکہہ رہاہے،جیسابتارہاہے، جیسا سُنارہاہے،اور جیسا کرنے اور کرانے کی
رغبت دلارہاہے اپوزیشن جماعتوں کے مین مہرے اور دوایک فرنٹ جماعتوں کے فرنٹ
مین سرجھکائے ویسا سُننے ،کہنے اورکرنے کے لئے توتیارہیں مگر شائد وہ یہ
سوچنے اور سمجھنے سے بھی قاصر اور عاری لگتے ہیں کہ اِن کے پاناماپیپرزلیکس
کے حوالوں سے وزیراعظم اور اِن کے خاندان کے افراد کے خلاف اَب تک ہونے
والے غیرسنجیدہ پن کی وجہ سے اپوزیشن اپنے ہی ہاتھوں خودمذاق بن گئی ہے۔آج
یہی وجہ ہے کہ اگر پاناماپیپرزلیکس پر حکومت اور اپوزیشن کے قول و فعل کے
حوالوں سے اُٹھنے والے سوالات اور پیداہونے والی صورتِ حال کا جائزہ
لیاجائے تو بس ایک یہی بات سمجھ آتی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن
پاناماپیپرزلیکس کے لڈو پر دوبلیوں کی طرح لڑرہی ہیں جو لڈو کو اپنی سیاست
چمکانے کے لئے استعمال کرکے اگلے 2018کے انتخابات کی تیاریاں کررہی ہیں مگر
کہیں ایسانہ ہوجائے کہ اِن کی لڈو کی لڑائی میں اِن کے ہاتھ سے لڈوبھی جائے
اور 2018کے انتخابات کا منصوبہ محض ایک حسین خواب کی شکل اختیارکرجائے
اورموقعے اورتاک میں بیٹھا کوئی اور لڈواور اگلاالیکشن ہڑپ کرجائے یوں
دونوں کے ہاتھ ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر کفِ افسوس کے سرِپیٹنے اور ایک
دوسرے پہ الزامات لگانے کے کچھ نہ آئے اورپچھتاوا اِن سب کا مقدربن جائے
۔(ختم شُد) |
|