ان دنوں ساری دنیامیں پانامالیکس نے کئی
دوسرے اہم مسائل سے توجہ ہٹادی ہے جبکہ مغربی اورامریکی میڈیامیں ایک
انتہائی خطرناک افواہ کی گونج بھی سنائی دی جارہی ہے۔ مشہور برطانوی جریدے
ڈیلی مررنے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ داعش جنگجوؤں نے ایٹمی
موادحاصل کرلیاہے اوراب وہ لندن پر''ڈرٹی بم''(چھوٹاایٹم بم) گرانے کی
تیاری کر رہے ہیں۔اس حوالے سے شدت پسندتنظیم ڈرون کا استعمال کر سکتی
ہے۔واضح رہے کہ اس قسم کے امریکی اوریورپی خدشات اس وقت ابھر کر سامنے آئے
جب واشنگٹن میں نیو کلیئر سیکورٹی کانفرنس جاری تھی۔کانفرنس میں کئی یورپی
ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے جائزوں کو پرکھاگیاکہ آیاداعش اس
قدرطاقتور ہوچکی ہے کہ اس کے سائنسدان ڈرٹی بم بھی بناسکتے ہیں؟واضح رہے کہ
جرمن اورروسی تجزیہ نگاراس امرسے اتفاق رکھتے ہیں کہ داعش کے پاس مطلوبہ
مقدارمیں پلوٹونیم موجودہے جس کی مدد سے وہ ڈرٹی بم بناکر یورپ میں حملہ
کرسکتی ہے۔اس ضمن میں یوکرائنی جریدے کیف پوسٹ کادعویٰ ہے کہ داعش کے پاس
عراق سے چرایاجانے والا کچھ ایٹمی موادموجودہے جسے اس نے تیل کی تلاش کرنے
والی کمپنی سے حاصل کیا تھا۔
برطانوی اورامریکی حکام کامؤقف ہے کہ داعش کے پاس ڈرٹی بم بنانے کیلئے
مطلوبہ صلاحیت موجود ہے۔ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے بھی ایک سٹڈی رپورٹ
میں کہاہے کہ داعش جنگجوؤں نے ڈرٹی بم یااس سے ملتی جلتی ڈیوائس بنالی ہے
اوروہ اسے عنقریب کسی یورپی ملک میں گرانے کا منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اپنی
رپورٹ میں مزید دعویٰ کیاہے کہ داعش جنگجوؤں نے تابکار مواد کی مددسے تین
قسم کی نیوکلیئرمنصوبہ بندی کی ہے جس میں اوّلین مرحلہ، نیو کلیئرڈیوائس کو
ڈیٹونیٹ کرنا،دوسرے مرحلے میں ڈرٹی بم پھینکنااورتیسرے مرحلے میں کسی ایٹمی
مرکزکودہماکہ خیزموادسے اڑادیناشامل ہے۔ڈیلی مررکے مطابق داعش چھوٹے ایٹم
بموں یاتابکارموادکوبرطانوی مارکیٹ میں دستیاب ننھے ڈرونزکی مدد سے کہیں
بھی گراسکتی ہے۔
واضح رہے کہ برطانوی جریدے ڈیلی ایکسپریس نے ڈرٹی بم کی دہمکی کو انتہائی
سنجیدہ قراردیتے ہوئے یاددلایاہے کہ برطانوی اسپیشل سیکورٹی فورس نے مارچ
٢٠١٦ء کے ابتدائی ہفتے میں لندن میں کئی مقامات پرڈرٹی بموں کے ممکنہ حملوں
کے بعدکی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ریہرسل کی تھی جس سے عوام میں شدیدخوف
وہراس پھیل گیاتھا۔واشنگٹن میں موجودالجزیرہ کی رپورٹر روزی لینڈجورڈن نے
لکھا ہے کہ داعش جنگجوؤں کی جانب سے ایٹمی موادکے حصول کی کوششیں اس
امرکااظہارہے کہ شدت پسندتنظیم ڈرٹی بم کی مددسے ناقابل تلافی نقصان
پہنچاناچاہتی ہے۔ روزی لینڈنے نیوکلیئرسیکورٹی کانفرنس میں شریک امریکی
تجزیہ نگاروں کے حوالے سے لکھاہے کہ دنیابھرمیں مختلف ممالک کی جانب سے
دوہزارٹن ایٹمی موادمناسب طریقے سے محفوظ نہیں رکھا گیاہے،جوداعش کے ہاتھ
لگ سکتاہے۔
نیوکلیئرسیکورٹی کانفرنس میں اس انٹیلی جنس تجزیے کوبھی زیرغورلایاگیاجس
میں برسلز بلجیم کے ماہرین نے بتایاہے کہ داعش جنگجوؤں نے برسلزمیں دو
ایٹمی تنصیبات کوتباہ کرنے کی کوشش کی تھی اوراس کوشش میں ایٹمی مرکزکاایک
گارڈبھی ماراگیاتھا۔ڈیلی مررکے مطابق ڈیوڈکیمرون اور اوباماکے درمیان اس
ممکنہ نکتے پر گفتگوہوئی کہ داعش نے ڈرٹی بم بنالیاہے اوروہ اس بم کوڈرون
کی مددسے سویلین پرگراناچاہتی ہے۔برطانوی جریدے نے ڈیوڈ کیمرون کے اس خدشے
کو اجاگرکیاہے کہ داعش کی اس وقت اوّلین کوشش یہی ہے کہ ڈرٹی بم بنانے
کیلئے مختلف ممالک سے جوہری موادحاصل کرے۔ امریکی جریدے سان فرانسسکو
کرونیکل کے مطابق جوہری کانفرنس کے موقع پراوباماکابیان اورنیوکلیئر
سیکورٹی کانفرنس کے مندوبین کی رپورٹیں اس امرکااظہارہیں کہ داعش کے پاس
ایساکچھ موادہے جس کی مددسے وہ دنیابھرمیں کسی بھی شہرکوہدف بنا سکتی ہے۔
نیوزچینل الجزیرہ کے مطابق اوباماکوانٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے پیش کی
جانے والی رپورٹوں کی تصدیق کی گئی ہے کہ داعش کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں
کے حملوں کاحقیقی خطرہ موجودہے۔اگر داعش نے امریکایایورپ میں ایساکوئی حملہ
کیاتواس سے دنیاکانقشہ تبدیل ہوسکتاہے۔امریکی تجزیہ نگاربرائن
ایڈمزکاکہناہے کہ واشنگٹن کی نیو کلیئرسیکورٹی کانفرنس میں اوباما کاخطاب
ایک کھلی وارننگ ہے جومعمولی سی چنگاری سے پوری دنیا کے خاکسترہوجانے کے
خدشہ کاکھلااظہارہے۔ایڈمزکے مطابق داعش کے پاس ایٹمی موادموجودنہیں ہے
البتہ وہ اس بات کی کوششیں ضرورکررہی ہے کہ اس کوکسی ذریعے سے یورینیم مل
جائے ۔برائن کے مطابق کسی بھی بڑے یورپی شہرپرڈرٹی بم کے حملے کاایک
برامنفی اثریہ بھی ہوگا کہ اس علاقے کو تابکاری سے صاف کرنا مسئلہ بن جائے
گااوراس کیلئے اربوں ڈالرکی ضرورت پڑے گی۔
عالمی نیوکلیئرسیکورٹی کانفرنس میں دنیابھرکے پچاس ممالک نے شرکت کی ہے
لیکن حیرت انگیزطورپراس کانفرنس میں روس نے شرکت نہیں کی جسے عالمی رہنماؤں
اورتجزیہ نگاروں نے اہم قراردیاہے کیونکہ اوبامانے کانفرنس میں خطاب کے
دوران روس اورامریکاپرزیادہ ذمہ داریاں عائدہونے کااعتراف کیاہے اورکہاہے
کہ دنیامیں ایٹمی خطرات کوختم کرنے کیلئے روس اورامریکا کوپہل کرتے ہوئے
اپنی ایٹمی ہتھیاروں میں تخفیف کرنی ہوگی ۔
لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ ایک شک کے ہیولے کودنیابھرمیں پھیلاکرسراسیمگی
پیداکرنے کی کیاوجوہات ہیں اوراب دنیاان باتوں پرکیسے یقین کرے جبکہ اس سے
پہلے القاعدہ پرمسلسل یہی الزام لگایاجاتارہاکہ وہ کبھی بھی ڈرٹی بم
استعمال کرکے یورپ یاامریکاکوناقابل تلافی نقصان پہنچاسکتی ہے اوراسی طرح
کی کئی افسانوی کہانیاں اسامہ بن لادن اوراس کے دیگرساتھیوں سے منسوب کرکے
جارحیت کیلئے بہانے تلاش کئے جاتے رہے۔ ابھی کل کی بات ہے کہ ٹونی بلیئر نے
ساری دنیاکے سامنے اپنے اس جرمِ عظیم کااعتراف کرتے ہوئے معافی مانگی جس کی
بنیادپرعراق کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی،پانچ ملین سے زائد عراقیوں کوتہہ
تیغ کردیاگیا،''عرب بہار''کے نام پرلیبیا،تیونس اوریمن کوتاراج کر
دیاگیااورعالم اسلام میں فرقہ واریت کے نام پرگہری سازش کے تحت اسی داعش
کوشام میں اتارا گیاجہاں مغرب کے ساتھ روس کوبھی شامل کرلیاگیاہے۔استعماری
قوتیں اب بھی پوری کوشش کر رہی ہیں کہ یمن میں اس فرقہ واریت کی آگ کو
بھڑکاکرایران اورعالم عرب کوایک دوسرے کے سامنے اس طرح کھڑاکردیا جائے کہ
اسرائیل کی طرف کسی کادھیان ہی نہ جائے اورمظلوم فلسطینیوں کی آوازکوبالکل
ختم کردیا جائے۔ایک مروّجہ جائزانتخابات کے ذریعے مصرمیں مرسی کی حکومت
کوانتہائی ظالمانہ طریقے سے ختم کرکے اپنے ایجنٹ ''سیسی'' کوسامنے لے آئے
اوراب ڈاکٹر مرسی سمیت ہزاروں افرادکوجیل کی کال کوٹھڑیوں میں بدترین
تشددوتعذیب کا نشانہ بنایاجارہا ہے اورظلم وبربریت کی انتہاء تویہ ہے کہ
حاملہ خواتین کے سرِ عام پیٹ چاک کرکے انسانیت کے منہ پر کالک مل دی گئی
ہے۔
حالیہ نیوکلیئرسیکورٹی کانفرنس میں صدراوبامااوران کے دیگراتحادیوں نے
کانفرنس کے شرکاءکومجوزہ خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے ایک شک کی بناء پر
خبردارتوکیاہے لیکن خودایک امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ میں بھارت کے ایٹمی
پروگرام کوغیرمحفوظ قرار دیتے ہوئے اس کی عالمی نگرانی کا جومطالبہ
کیاگیاہے ،اس کے بارے میں اوباماکی مجرمانہ خاموشی ناقابل فہم ہے۔نجی ٹی وی
کے مطابق ہارورڈیونیورسٹی کے کینیڈی اسکول بیلفرسینٹرکی رپورٹ میں
''پاکستان کی تشویش کودرست قراردے دیاگیاہے،بھارت کا جاری ایٹمی پروگرام
انتہائی غیرمحفوظ ہے جس سے عالمی امن کوشدیدخطرات لاحق ہوسکتے ہیں، جسے
فوری طورپرعالمی نگرانی کی اشدضرورت ہے،بھارت غیرمحفوظ ایٹمی پروگرام
کوایٹمی ہتھیاربڑھانے کیلئے استعمال کر سکتا ہے'' ۔انہی صفحات پر
۸فروری۲۰۱۶ء کو''انڈیا...ہائیڈروجن بم بناکردم لے گا''کے عنوان سے میراایک
تفصیلی آرٹیکل مقبوضہ کشمیرکے ایک کثیرالاشاعت '' کشمیرعظمیٰ''میں بھی شائع
ہوچکاہے۔
بیلفرسینٹرکی رپورٹ میں مزیدیہ بھی کہاگیاہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کی پانچ
جدید اقسام تیارکرنے والاامریکا کسی پراعتراض کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے
۔تین عشروں میں اپنے ایٹمی پروگرام پرایک کھرب ڈالرسے زائدخرچ کرکے انتہائی
خظرناک اورجدیدایٹمی ہتھیاربنانے میں مصروف امریکاآخرکیسے پاکستان اور
دیگرممالک کو نصیحت کرسکتاہے؟رپورٹ میں کہاگیاہے کہ امریکا،روس اور چین
چھوٹے اورکم مہلک ہتھیارتیزی سے تیارکررہے ہیں۔پچاس سال سے زائد عرصے سے
دنیامیں امن قائم رکھنے کادعویٰ کرنے والے اب توازن بگاڑنے میں مصروف
ہیں۔چین ایساوارہیڈتیارکررہاہے جوموجودہ امریکی میزائل دفاعی نظام کوبھی
بیکارکردے گا ۔روسی بحریہ زیرسمندرایساڈرون تیارکررہی ہے جس کے دہماکے سے
شہروں میں تابکاری پھیل جائے گی اورآن کی آن میں شہری آبادیاں شہرخموشاں
میں تبدیل ہوجائیں گی۔ اس لئے ضرورت اس امرکی ہے کہ امریکابھارت کے ساتھ
اپنے سول ایٹمی ٹیکنالوجی معاہدے کی خلاف ورزی پر فوری ایکشن لیکراپنے
اخلاص کااظہارتوکرے وگرنہ امریکی دوہرامعیاراس کے قومی قارمیں مزیدکمی
کاسبب بنے گا- |