پیر جی

پیر جی! چند برس قبل میں آپ کے آستانیہ عالیہ پر حاضر ہوئی تھی اور اپنے بیٹے کیلئے دعا کرانے کا کہا تھا ،میں نے عرض کی تھی کہ آ پ اپنے روحانی علم یا تعویذاتی سحر سے میرے بیٹے کو سیاستدان بنوا دیجیے میرا بیٹا انجینئر یا ڈاکٹر بنناچاہتا ہے مگر میں سمجھتی ہوں کہ اس میں بہت ہی سیاسی صلاحیتیں ہیں اور اگر سیاستدان بن جائے تو بہت آگے نکل سکتا ہے ۔ مگر آپ نے صاف انکار کردیا اور مجھے مشورہ دیا کہ جاؤ کسی سیاسی پیر سے ملو اور اپنا مدعا بیان کرو آخر کار میں پھرتی پھراتی جنوبی پنجاب کے ایک منجھے ہوئے سیاستدان کے ڈیرے پر جا پہنچی ۔سیاسی باوے نے میری بات بڑے اطمنان سے سنی اور کہا کہ آپ کے بیٹے کا انٹرویو لینا ضروری ہے آپ دوسرے کمرے میں چلی جائیں سو میں نے ایسا ہی کیا سیاسی باوے نے میرے بیٹے کا انٹرویو شروع کیا اور کئی ایک سوال کیے بعد میں میرے بیٹے نے مجھے بتایا کہ اس نے کہا ہے کہ سیاستدان بننے کیلئے ہر بُرا کام کرنا پڑے گا پہلے تو میں جھجکا پھر ہاں کردی لہذا کام بن گیا سیاسی باوے نے عورت سے کہا کہ اس کو میرے ڈ یرے پر چھوڑ جاؤ سال دو سال میں یہ ایک زہین و فطین سیاستدان بن جائے گا ہوا وہی جو اس نے کہا تھا آخر وہ ایم پی اے ہی نہیں وزیر بھی بن گیا ہے اس نے ٹوڈی گاڑی لے لی ہے سرکاری گاڑی الگ سے مل گئی ہے تین چار پلاٹ خریدے ہیں اور تین چار آف شور کمپنیوں میں شراکت کر لی ہے اب وہ ایک زیرک سیاستدان کا روپ دھار چکا ہے ٹی وی چینلوں سے بھاری معاوضہ ملنے لگا ہے کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب وہ کسی نہ کسی چینل پے بیٹھا مخالفوں کے نہ صرف دانت کھٹے کرتا ہے بلکہ انکی بولتی بند کر دیتا ہے اینکروں کی درگت بناتا ہے ۔

بعض کو لگام ڈالتا ہے اب اس کا ہر چینل پر طوطی بولتا ہے اسے عوامی حمائت حاصل ہوتی جا رہی ہے جب سے پاناما لیکس کا ایشو اُٹھا ہے اس کی سیاسی قدر میں بلا کا اضافہ ہوا ہے وہ حکمرانوں کے حق میں دن رات ایسی دلیلیں اور ثبوت پیش کرتا ہے کہ مخالفوں کی زبان لڑکھڑا نے لگتی ہے اینکروں نے بھی اس کو ہٹ لسٹ پر رکھا ہوا ہے یو ں اس کی ’’واہ واہ‘‘ ہوتی جارہی ہے اس نے عزم کیا ہے کہ وہ الگ سے اپنی سیاسی پارٹی قائم کرے گا جس میں پڑھے لکھے نوجوانوں کو تنخواہ پر بھرتی کر کے لاہور اسلام آباد میں بہت بڑا سیاست و جمہوریت کی تربیت بارے میں انسٹی ٹیوٹ قائم کر کے سیاسی ورکروں کو لیڈر شپ کے کورسز کروائے گایہ سب کچھ وہ وزیر اعظم بن کر کرے گا اس نے کہا کہ اﷲ کرے مارشلاء لگ جائے اور اسے عبوری وزیر اعظم بننے کا موقع مل جائے تو وہ ایسے ایسے اقتصادی ،سیاسی اور سماجی اقدامات اُٹھائے گا کہ آئیندہ اسکی حکومت بنے گی اور وہ ملک کو صنعتی ،اقتصادی ،سیاسی اور سماجی طور پر دنیا کا ایک ترقی یافتہ پاکستان بنا کر دم لے گا ۔چین ،روس،جاپان اور جرمن کی صنعتی کالونیاں قائم کروا دے گا اور چین کو خصوصی طور پر بھارت ،ایران ،افغانستان کے بارڈروں پر صنعتی کالونیاں قائم کروانے کیلئے فری انفراسٹر کچر مہیا کرے گا اسطرح یہ ملک غریبوں کا نہیں امیروں کا بن جائے گا ۔قوت خرید بڑھے گی عوام موجیں کریں گے ،نیب کو آزاد ادارہ بنا دے گا ،چیف جسٹس ،آرمی چیف ،نیول اور ائر چیف کی کمیٹی قائم کرے گا جو ملک کے نظم و نسق کے معاملات کو بہتر بنانے اور غریب کی دہلیز پر انصاف فراہم کرنے کی پابند ہو گی پولیس کا نظام یہ کمیٹی چلائے گی انکی تربیت فوجی انداز میں کی جائے گی پیر جی !اب تو میرے بیٹے کی ترقی کیلئے دعا کرنا آپ کا فرض بنتا ہے لہذا اسکی کامیابی و کامرانی کیلئے خصوصی دعا کرنا ،میرے بیٹے کی طرف دیکھ کر ایک اعلیٰ آفیسر نے بھی نوکری چھوڑ کر عملی طور پر سیاست کرنا شروع کردی ہے دیکھا پیر !جی میں کہتی تھی نا کہ سیاست سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار ہے ۔
Maqsood Anjum Kamboh
About the Author: Maqsood Anjum Kamboh Read More Articles by Maqsood Anjum Kamboh: 38 Articles with 32751 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.