صادق خان لندن کے میئر بن گئے تو پاکستان میں بڑی اہمیت دی جا رہی ہے حالانکہ !

میں ان کی توجہ اس طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ وہ ہمارے سیاست دانوں اور حکمرانوں سے جمہوری اقدار سیکھیں ۔
( میئر صادق خان سے معذرت کے ساتھ)
اب زرا اصل معاملے پر بات کرتے ہیں کہ انہیں میئر منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں اور یہ برطانیہ میں جمہوری اقدار اور روایات کی فتح ہے ، لیکن اسطرف ہمارے سیاست دانوں کے لئے ایک بھر پور تماچہ ہے جو جمہوریت جمہوریت کھیل کر اس ملک میں جمہوریت کا گلا کاٹنے پر کمربستہ ہیں، صادق خان ایک عام آدمی ہیں ان کی مالی حیثیت بھی اتنی بڑی نہیں ہے ، جبکہ انکے مقابل گولڈ اسمتھ کے خاندان نہایت امیر لوگ شکست کھا گئے جس سے اس ملک کے لوگوں کا سیاسی شعور ظاہر ہوتا ہے کہ امیر لوگوں کو غریبوں کے اصل مسائل کا وہ تجربہ نہیں ہوتا جو ایک غریب شخص ان کے اصل مسائل سے آگاہ ہوتا ہے اسی لئے لوگوں نے انہیں اس منصب کا اہل قرار دیا۔

اب آپ اس میئر کی اہمیت کا اندازہ لگائیں کہ لند ن شہر کے ادارے فعال ہیں اور ان کو بجٹ بھی ملتا ہے جو ان کی صوابدید پر ہوتا ہے جس سے ا س شہر کی بہتری کے کام کیے جاتے ہیں وہاں کے پورے انتظامات اور معاملات میئر کے ہاتھ میں ہوتے ہیں اور گورنمنٹ بھی ان معاملات میں مداخلت نہیں کرتی جبکہ وزیراعظم کی رہائش بھی اس شہر میں ہے اور وہ ان معاملات میں مداخلت نہیں کرتے اور میئر اس شہر کے تمام مسائل او رمعاملات کا زمہ دار ہوتا ہے۔

ہمارے جمہوری منتخب وزیراعظم پاکستان کے خاندان کے نام پانامہ لیکس کے پیپرز میں آنے پر ان کا جمہوری کردار سامنے آیا جس کے بعد وہ اپنی وضاحت کرنے کی بجائے ، اپنے گرگوں وفاقی وزیر پرویز رشید ، طلال چوہدری اور دیگر افرد کو دوسروں کی پگڑیاں اچالنے کا اختیار دے کر قوم کی توجہ اصل مطالبہ سے ہٹا رہے ہیں، قوم کو اس نورا کشتی کی طرف لگا کر ان کا اشتعال ختم کرنے کا میڈیا سرکس شروع کروا دیا ہے، جس میں اپنی پناہ ڈھونڈ نے کی کوششیں کر رہے ہیں ۔

یہ تو ہے ان کی جمہوریت اور اسکی پاسداری، جبکہ ہمارے ہاں جمہوریت کے نام پر قربانیوں کا ذکر تو ہوتا رہتا ہے لیکن جمہوریت کا گلہ یہی لوگ خود اپنے ہاتھوں سے کاٹتے ہیں ۔ اس میں دونوں بڑی پارٹیاں اور تانگہ پارٹیاں ان کا ساتھ دے رہے ہیں چونکہ وہ اس ملک میں جمہوریت میں لوٹ مار کو جائز بنانے پر یکجا ہیں۔

دوسری طرف بڑی مشکل سے سپریم کورٹ کے حکم پر بلدیاتی انتخابات کروائے لیکن منتخب ہونے والے اپنے اختیارات کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو اب تک انہیں نہیں دیے گئے اور ان جمہوری پارٹیوں مل کر نو منتخب لوگوں کو بلدیاتی اختیارات دینے کو بالکل تیار نہیں ہیں اور ان کے مختص فنڈز میں خرد برد کر کے لوگوں کا معاشی قتل عام کر رہے ہیں ، اور ان کے خلاف اگر کوئی بات کرے تو اس ملک میں جمہوریت کے خلاف سازش قرار دے کر اس کا ڈھنڈورہ پیٹتے رہتے ہیں۔ اور فوج پر تنقید شروع کر کے انہیں بدنا م کرنے کی کوششیں شروع کر دیتے ہیں۔

لندن کے میئر کو پاکستان کے سیاست دانوں سے کچھ سیکھنا چاہیئے چونکہ اس معاملے میں ہمارا رکارڈ بہت بہترین ہے ، اب دیکھئے کہ لندن کا نو منتخب میئر جو ایک ڈرایؤر کا بیٹا ہے توکون سی بڑی بات ہے ، اس معاملے میں ہم ان سے بہت آگے ہیں ہمارے ہاں تو سینما کے ٹکٹ بلیک کرنے والا اس ملک کا صدر منتخب ہو چکا ہے اور بڑی کامیابی سے اپنا دور مکمل کر چکا ہے، اور ایک لوہار( فاوئنڈری والے) کا بیٹا اس ملک میں تین بار وزیر اعظم بن چکا ہے ۔

حالانکہ اس نے اپنا سیاسی سفر ایک فوجی ڈکٹیٹر کے ہاتھ مضبوط کر کے شروع کیا اور اب وہ جمہوریت کا بہت بڑا علمبردار ہے اور فوج کو ایک خاص جگہ فکس کرنے کی جدوجہد بھی کر رہا ہے ، ان کی جیسی سوچ اور ٹیلنٹ پورے برطانیہ میں ہو ہی نہیں سکتا تو صادق خان کیا بیچتا ہے، کیا ہمارے جیسے صدر اور ایسا وزیر اعظم برطانیہ کی تاریخ میں کبھی پیدا ہوئے ہیں ، جو اقتدار کی غلام گردشوں سے اتنا تیزی سے اپنے کاروبار اور دولت بنانے کا گر جانتے ہیں کہ پوری دنیا میں انکا ڈنکا بج رہا ہے ، ان جیسے ذہین لوگ قسمت ہی سے قوموں کو ملتے ہیں ان کا نام اور کارنامے عالمی مالیاتی ادارے اپنی رپورٹوں میں جاری کر رہے ہیں اور ان کی جائدادوں کی تفصیلا ت جاری کر رہے ہیں ، اتنے زبردست کارنامے جو اس ملک کے لوگوں سے مخفی رہے ان کی صلا حیتوں کا اندازہ پچھلے ادوار میں نہ ہو سکا اور اس ملک کے اداروں کو کیا ہو گیا ہے کہ ایسی خبروں پر چپ سادھ کر بیٹھ جاتے ہیں یہ اس ٹیلنٹ کے ساتھ نا انصافی ہے اسے افشا ہونا چاہئیے شاید دیگر ممالک ان کے تجربات سے فیض حاصل کر کے اپنے ملک میں اس سے استفادہ حاصل کر سکیں، ویسے اندر کی خبر ہے کہ ہمارے کچھ قریبی دوست ممالک ان کی پالیسیوں سے اتفاق کرتے ہوئے پاکستان میں بھرپو ترقیاتی کام کر رہے ہیں، اور ایک اور شخص جس کا تذکرہ نہ کر کے اس کے ساتھ ناانصافی ہو گی جو ہے ہمارا وزیر خزانہ ااس کی کتاب میں پاکستان میں ترقی کی پرواز بہت تیز ہے، اور ملک بہت جلد امیر ترین ممالک کی صف میں کھڑا ہونے والا ہے، عالمی مالیاتی ادارے بھی ان کی کاکردگی سے مطمئن ہیں فی کس آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

اب یہ بات اس لندن شہر کے نو منتحب مئیر کو سیکھنی چاہیئے کہ آبادی کا صحیح اعداد و شمار کیے بغیر فی کس آمدنی کس طرح سے اسحاق ڈار نکال لیتے ہیں اور کس طرح بجٹ میں رقم مختص کرتے ہیں ، ایسے کام سیکھنے کے لئے انہیں ڈار صاحب کے ساتھ کچھ نشستوں کا اہتمام کر کے مستقبل میں ایک بڑا عہدہ حاصل کرنے کے گر بھی پتہ چل سکتے ہیں ، آف شور کمپنیاں کس طریقے سے بلا کسی خوف کے بنائی جاسکتی ہیں پیسے کس طریقہ سے منتقل کر سکتے ہیں بس کسی دوسرے نام کا پاسپورٹ ہی تو بنا نا ہوگا اور پھر اس نام سے آپ خود بھی دولت لے جا سکتے ہیں آپ فرضی نام سے سفر کریں آپ کو کوئی خطرہ نہیں آپ کی نسلیں آرام و چین سے آسودہ زندگی گزار سکیں گی ۔ اگر میئر صاحب آپ کے بچے چچھوٹے ہیں تو بھی نواز شریف کے بچوں ہی سے کچھ سیکھ لیں آپ کے لندن ہی میں انڈر ایج ہوتے ہوئے بڑی کامیابی سے اتنا بڑا شاندار فلیٹوں اورآ؍ف شور کمپنیوں کے مالک تھے اب تو وہ بڑے ہو گئیے ہیں اور بہت کامیاب بزنس مین شمار کیے جاتے ہیں ان جیسا ٹیلنٹ اپنے بچوں میں بھی پیدا کریں اتنی کم عمری میں اتنا بڑا کام یہ دنیا کی واحد مثال ہے کچھ ان ہی سے سیکھ لیں۔ شاید گنیز بک آف ورلڈ رکارڈ میں ان کے کارنامے شامل کر لیے جائیں تونواز شریف اپنے بچوں پر بھی فخر کر سکیں گے کہ تاریخ میں امر ہو جائیں گے ، اتنے ذہین اور قابل لوگ ہمارے حکمران ہیں، ایسا کوئی لیڈر برطانیہ پیدا کر کے تو دکھائے یہاں ہماری جمہوری قوتیں ان سے بہت مضبوط اور توانا ہیں انہیں چاہئیے کے ہمارے نواز شریف ، زرداری،او ر خاص کر اسحاق ڈار جیسا شخص جو قسمت ہی سے ملکوں کو ملتا ہے اس سے استفادہ حاصل کر سکتے ہیں تا کہ وہاں کی جمہوریت مزید توانا ہو۔

اب زرا اس ملک کی اصل ضرورت مغربی جمہوریت نہیں جو اللہ کی حاکمیت کی بجائے اقوام متحدہ کی حاکمیت پر ایمان رکھتی ہے ۔ ہمارے ہاں ایسی جمہوریت اور اس کی بحالی کا نعرہ لگانے والوں پر لعنت ہو جو اس کا چہرہ بگاڑ کر اس آڑ میں لوٹ مار میں مصروف ہیں ۔ یہاس کا اصل معاملہ اسلامی نظام حیات کے نظام کا قیام ہے جو ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور اللہ کی حاکمیئت پر قائم ہوتا ہے۔ اس میں تمام مذاہب اور اقلتوں کا مکمل تحفظ کی بھی ضمانت ہے، یہ تیتر اور بٹیر نماطرز حکمرانی نہ اسلامی ہے نہ جمہوری ہے اسے بدلنا ہوگا اس کے بغیر اس ملک میں استحکام ممکن نہیں۔ ذرا سوچیں

اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے ! آمین

Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75439 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More