بسم للہ الرحمن الرحیم
علامہ ابن جوزی رحمتہ للہ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابی کعب رضی
للہ عنہ نے آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ بخار کا صلہ کیا ہے؟ آپ نے
فرمایا کہ جب تک (بخار کی وجہ سے) قدم لڑکھڑاتے رہیں گے یا نبض تیز چلتی رہے گی
اس وقت تک اس کے حق میں نیکیاں لکھی جاتی رہتی ہے۔
حضرت ابی بن کعب رضی للہ عنہ نے یہ سن کر دعا فرمائی کہ خدایا! میں تجھ سے ایسے
بخار کا سوال کرتا ہوں جو مجھے تیری راہ میں جہاد کرنے سے اور نہ تیرے گھر اور
تیرے نبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی مسجد تک جانے سے روک سکے - چنانچہ اس کے بعد
حضرت ابی کعب رضی للہ عنہ کو ہمیشہ بخار رہتا تھا‘ جو بھی انہیں چھوتا‘ اسے
بخار محسوس ہوتا - ماخوذ تراشے ، مفتی تقی عثمانی، ص٢٢
اور ہم بخار میں نہ جانے کتنے ہی کفران نعمت کرتے ہیں - ہم کو چاہیے کہ ہر حال
میں شکر خداوندی کرتے رہنا چاہیے
والسلام |